پارلیمنٹ

سینٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش ،سفارشات منظور

اسلام آبا د(عکس آن لائن) سینٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش ،سفارشات منظورکرلی گئی اس دوران اپوزیشن نے بل مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسے واپس لیا جائے ،عوام پر 170ارب روپے کے ٹیکسز کا بوجھ لگا دیا ہے مگر معاہدے کا علم نہیں ،حکمرانوں نے گیارہ سوارب روپے کے کیسزختم کیے اور خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں جبکہ حکومتی اراکین نے کہاہے کہ سخت فیصلے کرنے ہوںگے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،تیل کی لیوی پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کس نے کیا؟ بجلی کے ٹیرف پر آئی ایف سے معاہدہ کس نے کیا؟ اسٹیٹ بینک کی پالیسی اور مارک اپ کس نے کروایا؟ ان کے لیڈر ٹانگ پر پٹی باندھ کر عدالت سے استثنیٰ کی درخواست کررہے ہیں،یہ منی بل وہ ہے جو آپ اپنے دور میں لکھ کر گئے تھے۔

جمعہ کو سینٹ کااجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے مالیاتی ضمنی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ گیس 112 فیصد،مہنگائی 35 فیصد بڑھ گئی ،پیاز بھی عوام کی پہنچ میں نہیں رہا ۔ انہوںنے کہاکہ سبزیاں دالیں گوشت سب عوام کی پہنچ سے باہر ہیں ،گھی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ،اور چولہے میں گیس نہیں ،یہ ملک دس ماہ پہلے ایسا نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں اس ملک میں ایکسپورٹ, زرمبادلہ آرہا تھا ،انہوں نے معیشت کو پٹڑی سے اتارا اور پٹڑی بھی اکھاڑ کر لے گئے ،ہمارے دور میں احساس پروگرام،صحت کارڈ اور ریلیف دیا جاتا ہے۔شہزاد وسیم نے کہاکہ حکومت نے اپنے گیارہ سو ارب کے کیسز معاف کروا لئے ،جس کی قیمت عوام بھگت رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت جعلسازی سے آئی ،ملکی زرمبادلہ کم ترین سطح پر ہے اور مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی کریڈیبلٹی ہے کہ دنیا میں کوئی ان کو پیسے دینے کو تیار نہیں ،دنیا کو یقین نہیں کہ پیسے عوام پر خرچ ہونگے یا ان کے اکائونٹس میں جائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عوام پر 170ارب روپے کے ٹیکسز کا بوجھ لگا دیا ہے مگر معاہدے کا علم نہیں ،یہ پیسے جمع کون کرے گا حکومت اور ایف بی آر ؟انہوںنے کہاکہ حکومت ایک طرف کفایت شعاری کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کی کابینہ اور شاہ خرچیاں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر نے 155ارب روپے کی لگثری گاڑیوں کی فرمائش کر رہی ہے ،یہ حکومت کی ترجیح ہے اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے دور میں چار پانچ روپے اضافے پر مہنگائی مارچ شروع ہو جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ابھی تک پیٹرول کی قیمت میں 122 روپے کا اضافہ کر چکی ہے ،

انہوں نے عوام کی قسمت میں دھکے لکھ دیئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان واحد امید کی کرن ہے ،رات کو عمران خان کی گرفتاری کی خبر چلی تو لوگ پہنچے ،عمران خان دلوں میں بستا ہے ،ابھی بھی وقت ہے ملک کو راستے میں ڈالیں ۔ انہوںنے کہاکہ آپ کی حکومت ناکام ہو چکی ہے ،آپ مان ہی نہیں رہے ،کہتے ہیں یہ حکومت ہماری نہیں ہے ،وزیر اعظم کا کس جماعت سے تعلق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا خیال ہے تو پورے ملک میں فوری انتخابات کروائے جائیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ مہنگائی پر کوئی خوش نہیں ہوتا تاہم ماضی میں بھی جھانکنا چاہیے ،پچھلے چار سال میں کیا ہوا اس کو سامنے رکھنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ تیل کی لیوی پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کس نے کیا؟ بجلی کے ٹیرف پر آئی ایف سے معاہدہ کس نے کیا؟ اسٹیٹ بینک کی پالیسی اور مارک اپ کس نے کروایا؟ ان کے لیڈر ٹانگ پر پٹی باندھ کر عدالت سے استثنیٰ کی درخواست کررہے ہیں،یہ منی بل وہ ہے جو آپ اپنے دور میں لکھ کر گئے تھے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ منی بجٹ وہ ڈیتھ وارنٹ ہے جس میں 170 ارب کے ٹیکس لگائے گئے،منی بجٹ میں بچوں کی ٹافیوں تک کی قیمت بڑھا دی گئیں ،منی بجٹ پاکستان میں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے دفتر میں بنا ہے،پاکستان کے وزیر خزانہ ہمارے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے وزیر خزانہ ہیں۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ حکومت میں عہدوں کے لئے شامل نہیں ہوئے ،وزیر اعظم سے بھی مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں مدد کریں ،لاپتہ افراد کی بازیابی میں سیاسی فائدہ ہے ،تاحال لاپتہ افراد کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو سری لنکا بننے سے روکنا چاہتے ہیں تو تمام شراکتدار ذمہ دار ہیں ،تمام شراکتداروں کو اپنی غلطیاں درست کر کے اقتصادی پالیسی دینے کی ضرورت ہے ،اشرفیہ کو چھبیس کھرب ساٹھ ارب کی مراعات حاصل ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ہماری جماعت اس بجٹ کو مسترد کرتی ہے ،یہ جھوٹ کا بجٹ ہے ،یہ 170ارب کے ٹیکس چار ماہ میں وصول کرنے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے 23واں معاہدہ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ سامنے لایا جائے ،آئی ایم ایف نے آپ کی ناک سے لکیریں نکلا کر لٹا کر معاہدہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم سے مذاکرات کرنے والے کہتے تھے کہ آپ کی غیر سنجیدہ حکومت ہے ،عوام پر 510ارب روپے کے ٹیکسز لگے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا کہ اپنے اخراجات کم کریں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے حالات پر اداریئے لگے جا رہے ہیں ،چھ ماہ میں سب ٹھیک کر دوں گا کہ کہا تھا کہ نہیں ،گیارہ ماہ گزر گئے ہیں اب بچہ پیدا کر دیں ،دس ماہ میں روپے کی قدر میں جو کمی ہوئی وہ ریکارڈ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزراء کی تعداد بھی ورلڈ ریکارڈ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی توجہ صرف اور صرف گرفتاریوں پر ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اپنے اقتدار کو طول دینے لئے توجہ دے رہی ہے ،لوگ جاگے ہیں ،شاہد خاقان، مہتاب عباسی، مفتاح اسماعیل جیسے جاگے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ادویات کی قیمتیں دستیاب نہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ عمران خان کی مقبولیت دیکھ کر ان کا دماغ مائوف ہو گیا ہے ،بیرونی ایجنڈے پر آئی ہوئی حکومت ہے ،اس ملک میں جس طرف مہنگائی کے معاملات جا رہے ہیں انسان کیا جانور بھوکے مرنے لگ جائیں گے ،اب اس ملک میں جانوروں اور پرندوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے ،ان کے اوپر اللہ کا عذاب نازل ہو رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں امن و امان کی صورحال خراب تر ہوتی چلی جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز پچاس جگہ پر پیٹرول پر احتجاج ہوا ہے ،چوہدری پرویز الٰہی کی آڈیو لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے چلائی ہے ،آڈیو میں ہے ہی کچھ نہیں ،اپنے مجرمانہ فعل خود قبول کر لیں ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو مجھے لاہور میں ایک اور سانحہ ماڈل ٹاون نظر آ رہا ہے ،ان کا حال یہ ہے کہ شرم مجھ کو نہیں آتی ،خالی ہاتھ ترکی گئے ہیں۔حکومتی اتحادی جماعت اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ حکومت کے منی بجٹ کی حمایت نہیں کرتے ،غلط پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے ان مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اشیاء خوردونوش نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دوائیاں مہنگی ہو گئی ہیں کوئی خرید نہیں سکتا ،گھر بنانے کا خواب بھی اب نکل گیا ہے ،وزراء کی ساری کرسیاں خالی ہو تو دل خفا ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اشرافیہ جو چوری کرتا ہے وہ بھی غریب سے وصولی کی جاتی ہے ،ہمیں اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنا ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ کابینہ میں کمی کرنا ہوگی مگر ہم ہر دوسرے دن فوج پر فوج بھرتی کر رہے ہیں۔سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ حکومت غریب پر بوجھ ڈال رہی ہے اور اپنے کیس ختم کروائے ہیں ،وزیر اعظم آفس نے مزید ساڑھے سات کروڑ مانگے ہیں ،اپنی قربانی دینے کی کوئی بات منی بجٹ یا تقریر میں نہیں ہوئی ۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ہم جب آئے تھے اس ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا تھا ،ہم مشکل فیصلے کرنا پڑینگے ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے خود علم ہے کہ گھر چلانا کتنا مشکل ہے ،ہمیں سٹرکچرل تبدیلیاں کرنا ہوں گی ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کفایت شعاری کی پالیسی اپنانا ہوگی۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ٹیکسوں سے مراعات یافتہ طبقہ پر اثر پڑے گا،اپوزیشن آئے اور ہمارے ساتھ میثاق معیشت پر بات کرے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو مستحکم کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ پہلے بھی ملکی استحکام کے لئے سیاست کر قربانی دی آئندہ بھی کریں گے۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں