سگریٹ

سگریٹ پر ٹیکسز میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے،ماہرین صحت

اسلام آباد(عکس آن لائن)ماہرین صحت نے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کوقت کی ضرورت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرکے پالیسی سازسگریٹ نوشی میں نمایاں کمی لاسکتے ہیں،ٹیکسز میں اضافے سے محدود آمدنی والے نوجوان افراد کوسگریٹ نوشی کااستعمال ترک کرنے پر مجبورکیاجاسکتا ہے۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک)کے بیان میں ماہرین صحت کہاکہ تمباکو پر ٹیکس میںاضافے جیسے اقدامات صحت کی دیکھ بھال کیلئے بھی ضروری ہیں اور اس سے معیشت بھی بہتر ہوگی،اس موقع پرٹوبیکوفری کڈز(سی ٹی ایف)کے کنٹری ڈائریکٹرملک عمران احمد نے کہاکہ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافے سے سگریٹ نوشی کو روکنے میں مددمل سکتی ہے،

انہوں نے کہا کہ سگریٹ ٹیکسزمیں سالانہ اضافہ کرکے پالیسی سازسگریٹ نوشی کم کرنے میں نمایاں کمی لاسکتے ہیں،انہوں نے کہاکہ یہ ا قدام تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ تمباکونوشی سے پیداہونے والی بیماریوں پر قابو پا کر اسپتال پر بڑھتے ہوئے مریضوں کے رش میں بھی کمی لانے میں معاون ثابت ہونگے،ملک عمران نے پاکستان میں سگریٹ نوشی کے حیران کن معاشی نقصان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں سالانہ615.07 بلین روپے دھوئیں کی نذرکیے جاتے ہیں جو کہ ملک کی مجموعی پیدوار(جی ڈی پی) کے 1.6 فیصد کے برابر ہے،

انہوں نے ایک بین الاقوامی سروے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوں کے تدارک کیلئے سالانہ اخراجات پاکستان کے جی ڈی پی کا 1.15% تک ہیں،انہوں نے کہاکہ یہ تشویشناک اعدادوشمارپاکستان کی جی ڈی پی پر پڑنے والے دبائو کو کم کرنے کے لیے سگریٹ ٹیکس میں اضافے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے،سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے اس موقع پر کہاکہ سگریٹ پر ٹیکسز کو بڑھا کر حکومت نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی شرح کو موثر طریقے سے روک سکتی ہے، اس طرح ان کی صحت کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے عائد مالی بوجھ غیر متناسب طور پر پسماندہ کمیونٹیز کو متاثر کرتا ہے، صحت کی دیکھ بھال اور سماجی اقتصادی مواقع تک رسائی میں موجودہ تفاوت کو بڑھاتا ہے۔ڈاکٹر خلیل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سگریٹ پر اضافی ٹیکس لگانا محض ایک مالیاتی پالیسی نہیں ہے بلکہ ایک اخلاقی ضرورت ہے۔

محدود آمدنی والے نوجوان افراد کے لیے سگریٹ کو کم قابل استطاعت بنا کر، پالیسی سازاس لت کاشکارافرادکی تعدادمیں کمی لاسکتے ہیںاور تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوں کاخاتمہ کیاجاسکتا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سگریٹ کے بڑھے ہوئے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دینے، صحت عامہ کے اقدامات کی مالی اعانت اور تمباکو کے استعمال کو روکنے اور تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے جامع تمباکو کنٹرول پروگراموں کو نافذ کرنے کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں