اسلام آباد(عکس آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے وفاقی دارالحکومت میں ماحولیات کی صورتحال پرچیئرمین کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے)عامر احمد علی اور میئر اسلام آباد کی سرزنش کر دی
جمعرات کو سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو عدالتی نوٹس پر پیش ہونے والے چیئرمین سی ڈی اے اور میئراسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کا اپنے ملازمین پر کوئی کنٹرول نہیں اور ان کلرک چیئرمین سے زیادہ طاقتور ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شہر کا بلیو ایریا کوڑا کرکٹ سے بھرا پڑا ہے، ایک پلازے والوں نے سروس روڈ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
اسلام آباد شہر کو اتنا پھیلایا کیوں جا رہا ہے؟ کیا پورے اسلام آباد کو صنعتی زون بنانا چاہتے ہیں؟جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سی ڈی اے رپورٹس میں اچھی انگریزی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، دوبئی والے اپنی ایکسپائر چیزیں پاکستان بھجوا دیتے ہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ اسلام آباد کی اپنی فوڈ اتھارٹی بنائیں اور ایسی صنعتوں کو نہ چلائیں جو شہر آلودہ کریں اور ہمیں سی ڈی اے اقدامات کا رزلٹ نظر آنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کینال کچرے سے بھرے ہوئے ہیں، کینال کے اطراف کوئی حالات نہیں کوئی آدمی وہاں جا نہیں سکتا، جو لوگ بڑے بڑے بنگلوں میں رہتے ہیں انھیں احساس نہیں ہے اور اپنے بنگلوں کے سامنے کچرے کا ڈھیر لگا دیتے ہیں۔
عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ شہر کو خوبصورت بنانا آپ کا کام ہے، اس شہر کا کوئی معیار ہی نہیں ہے، شہر کا معیار بنائیں، شہر میں بیٹھنے کی چلنے پھرنے کی جگہ ہونی چاہیے۔ اس موقع پرچیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ جن ملازمین کا تبادلہ کرتا ہوں وہ حکم امتناع لے آتے ہیں اور کرپٹ مافیا کو معطلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اب کرپٹ ملازمین اور افسران کے کیسز ایف آئی اے کو بھجوائے جا رہے ہیں۔
چیرمین سی ڈی اے اور مئیر اسلام آباد نے عدالت کو ماحولیاتی آلودگی سے نجات کیلئے اقدامات اٹھانے کا یقین دلایا اور آئی نائن کی انڈسٹری کو ماحولیاتی قوانین کا پابند بنانے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔چیرمین سی ڈی اے نے عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ بفر زون پر تعمیرات ہوچکی ہیں اور بفر زون سے ملحقہ علاقے میں شجر کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔عدالت کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ شہرمیں عوامی لیٹرین بنائی جائیں گے اور ان کی معقول دیکھ بھال بھی ہوگی۔