سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک سے ملک بھرکے فعال اورغیرفعال مندروں اورگوردواروں کی تفصیل طلب کرلی

اسلام آباد (عکس آن لائن)سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک سے ملک بھرکے فعال اورغیرفعال مندروں اورگوردواروں کی تفصیل طلب کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک کی زمینوں سے تجاوزات ختم کرنے اور قبضوں میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کرک واقعہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی جن لوگوں نے مندرجلایا،ان سے پیسے وصول کیے جائیں،جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔

منگل کو کرک میں مندرجلائے جانے سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔آئی جی اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا پیش ہوئے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ بڑا افسوسناک واقعہ ہوا،حملہ آور ہر چیز کو تباہ کرتے رہے،سمادھی کو آگ لگا دی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ پولیس نے ہجوم کو اندر جانے کی اجازت کیسے دی؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پولیس کا کام لاء انفورسمنٹ کا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہاکہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ پولیس کا موقف ہے کہ خون خرابے کی وجہ سے پولیس خاموش کھڑی رہی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مولوی شریف نے یہ سب کرایا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ مولوی شریف کو گرفتار کرلیا ہے۔ کے پی کے پولیس نے کہاکہ غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ہے،غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف پرچہ ہوگا۔چیف جسٹس نے کہاکہ مولوی شریف کچھ دن میں ضمانت لیکر باہر آجائے گا،پولیس اہلکاروں کی معطلی سے کیا ہوگا۔انھیں تنخواہ ملتی رہے گی،واقعہ سے پہلے پولیس کی انٹیلی جنس کدھر تھی۔ چیف سیکرٹری نے کہاکہ سمادھی پر 100 پولیس اہلکاروں کی نئی نفری تعینات کردی ہے۔ چیف سیکرٹری نے کہاکہ ہندو سمادھی کو دوبارہ بحال کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سمادھی کو بحال کرنے کے اخراجات کون برداشت کریگا،جن لوگوں نے یہ سب کچھ کیا ان سے یہ رقم وصول کی جائے ،ذمہ داروں کی جیب سے پیسہ نکالیں گے تو انھیں احساس ہوگا۔چیف جسٹس نے کہاکہ سمادھی کی ویڈیو سے دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر گیا،سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اسکے گینگ سے وصول کریں۔ چیف سیکرٹری نے کہاکہ فوری طور پر سمادھی کی بحالی حکومتی اخراجات سے کی جائے گی،ذمہ داروں سے بحالی کی رقم وصول کریں گے۔

چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے کہا کہ سمادھی کے ادرگرد کا علاقہ متروکہ وقف املاک کو اپنی تحویل میں لینا چاہیے۔ شعیب سڈل نے کہاکہ سمادھی کو آگ لگانے کا اصل ملزم مولوی شریف ہے،امید کرتے ہیں کہ مولوی شریف کی جلد ضمانت نہیں ہوگی۔ہندو رہنما رمیش کمار نے کہاکہ سمادھی پر ہمارے دو بڑے میلے لگتے ہیں،ایک ماہ میں سمادھی پر تقریبا 400 سو لوگ آتے ہیں۔ رمیش کمار نے کہاکہ مولوی شریف 1997 میں بھی سمادھی کو توڑا تھا،عدالتی حکم کے باوجودی مترقکہ املاک نے سمادھی کو بحال نہیں کیا تھا،ہندول کونسل نے 4 کروڑ دیکر سمادھی کو بحال کیا،پاکستان میں متروکہ املاک کا چیئرمین ہندو نہیں مسلمان ہوتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ متروکہ املاک کے بعد اپنی بڑی بلڈنگز بنانے کا پیسہ تو ہے،متروکہ املاک کے پاس اپنے اصل کام کے لیے پیسہ نہیں۔ چیئر مین کے پی متروکہ وقف املاک نے کہاکہ کرک میں واقع یہ سمادھی ہندو کمیونٹی خود چلاتی ہے،یہ مندر فعال نہیں تھا اس لیے متروکہ وقف املاک کا عملہ یہاں نہیں ہوتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ اس مندر پر سالانہ کتنے لوگ آتے ہیں شاید میلہ بھی لگتا وہاں۔

رمیش کمار چیئر مین ہندو کونسل نے کہاکہ میلے بھی لگتے ہیں ہر ماہ تین سے چار سو ہندو اس مندر پر حاضری دیتے ہیں،1997 میں بھی اسی مولوی شریف نے اس مندر کو توڑا تھا۔ رمیش کمار نے کہاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود متروکہ وقف املاک اور کے پی حکومت نے مندر تعمیر نہیں کیا تھا،متروکہ وقف املاک کے انکار کے بعد ہندو کونسل نے اپنے فنڈ سے مندر کیلئے پیسے دیئے تھے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ اپنی عمارتیں بنانے کیلئے وقف املاک کے پاس پیسہ ہے مگر ہندئوں کیلئے نہیں۔ رمیش کمار نے کہاکہ کے پی متروکہ وقف املاک میں بہت زیادہ کرپشن ہے،1947 میں لیاقت علی خان اور نہرو نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بارے معاہدہ کیا تھا۔ رمیش کمار نے کہاکہ معاہدے کے تحت پاکستان میں ہندو جبکہ بھارت میں متروکہ وقف املاک کا چیئرمین مسلمان ہوگا،73 سال سے پاکستان میں ہندو کو متروکہ وقف املاک کا چیئرمین نہیں بنایا گیا،بھارت میں 1947 کے بعد سے متروکہ وقف املاک کا چیئرمین مسلمان ہے۔

چیف جسٹس نے رمیش کمار سے مکالمہ کیاکہ آپ ہمیں دستاویزات دیں معاہدہ کب ہوا صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا۔چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین سے مکاملہ کیاکہ آپ اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے، سرکاری طرز پر کام نا کریں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں،ان کو گرفتار کریں،آپ متروکہ وقف املاک کے چئیرمین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لے کر نہ بیٹھیں۔ عدالت نے کہاکہ چیئرمین متروکہ وقف املاک فوری طور پر کرک مندر کا دورہ کریں اور دوبارہ تعمیر شروع کریں، متروکہ وقف املاک کی زمینوں کے کتنے مقدمات چل رہے ہیںں تفصیل جمع کرائیں، فعال اور غیرفعال مندروں کی تفصیل فراہم کی جائے۔سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی زمینوں پر قبضے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک کی اب تک کی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کرلی ۔ عدالت نے کہاکہ دو ہفتوں میں تمام رپورٹس جمع کرائی جائیںسماعت کا تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کریں گے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں