وزیراعظم شہباز شریف

سوموٹو کا بنیادی مقصد کسی ایک کا مفاد نہیں بلکہ مفاد عامہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ سوموٹو کا اور کوئی مقصد نہیں ہوسکتا’ شہباز شریف

لاہور(عکس آن لائن )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سوموٹو کا بنیادی مقصد کسی ایک کا مفاد نہیں بلکہ مفاد عامہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ سوموٹو کا اور کوئی مقصد نہیں ہوسکتا، آئین اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا،ہزاروں ایسے قیدی ہیں جن کی ضمانت ہوسکتی ہے، اس حوالے سے عدالتوں نے کتنا کام کیا، لوئر کورٹس اور اعلی عدالتوں سے ملتمس ہوں ان کیسز میں آپ نے کتنے سوموٹو لیے؟ جیل خانہ جات سے آپ نے کبھی پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے قیدی ہیں؟،یہ وہ سوال ہے جو پوری قوم مجھ سے اور اداروں سے پوچھتی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے عید کے موقع سینٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہور کا دورہ کیا ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جیل کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔وزیر اعظم نے جیل کے ہسپتال ،کچن اور خواتین قیدیوں کی بیرک کا دورہ کیا ۔وزیراعظم نے جیل میں قیدیوں کے لئے ستھرائی اور دیگر سہولیات کی یقینی فراہمی کی ہدایت دی۔وزیر اعظم نے کہا کہ بیمار قیدیوں کے مناسب علاج معالجہ کیلئے اور ادویات کی فراہمی کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ جیل میں قیدیوں کی ضمانت اور قانونی چارہ جوئی کے لیے مالی امداد کے منتظر قیدیوں کی امداد کا انتظام کیا جائے۔ وزیر اعظم نے آئی جی جیل خانہ جات اور آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ قیدیوں کی فلاح و بہبود اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے جامع منصوبہ اور حکمت عملی ایک ہفتہ میں ترتیب دیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہویء وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جیل کا دورہ کر کے قیدیوں سے ملاقات کی اور انہیں عید کی مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ جن حالات میں یہ لوگ عید منا رہے ہیں ان پر بات نہیں کی جاسکتی ،میں نے ان کے مسائل سنے اور ان کے جائز مطالبات پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی جیل سے میٹنگ کی۔جیل کے بیت الخلا ء کی صفائی کی صورتحال انتہائی ناقص ہے، ان کی صفائی جیل انتظامیہ اور حکومت کا فرض ہے، ورنہ بیماریاں پھیلیں گی، میں نے قیدیوں کے نہانے کا بہتر انتظام فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا چیف سیکرٹری کو تجویز دی ہے کے پنجاب بھر کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے علاج معالجے کے لیے ایک علیحدہ ہسپتال قائم کیا جانا چاہیے، پہلے مرحلے میں یہ ایک پائلٹ منصوبہ ہوگا، اگر یہ کامیاب ہوا تو اس میں مزید توسیع کی جائے گی اور پورے پاکستان میں اس نظام کو پھیلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں پچھلی بار یہاں آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ قیدیوں کے بنیادی علاج کے لیے مطلوبہ مشینیں ہونی چاہئیں، آج مجھے یہاں وہ مشینیں نظر آئیں لیکن ابھی وہ فعال نہیں ہیں ، یہ ان شا اللہ جلد فعال بھی ہو جائیں گی۔

جن قیدیوں کے پاس ضمانت کے لیے پیسے نہیں ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور ان کو کئی کئی سال جیل میں رہنا پڑتا ہے، میں نے یہ تمام باتیں آئی جی پنجاب اور جیل انتظامیہ سے کی ہیں، ان شا اللہ اس حوالے سے منصوبہ بنائیں گے تاکہ قیدیوں کا حق ان کو دلوایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو رہائی کے بعد معاشرے کا فعال شہری بنانے کے لیے دوران حراست مختلف ہنر سکھائے جانے چاہئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں لوئر کورٹس اور اعلی عدالتوں سے بھی ملتمس ہوں کہ ان کیسز میں آپ نے کتنے سوموٹو لیے؟ جیل خانہ جات سے آپ نے کبھی پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے قیدی ہیں؟۔سوموٹو کا بنیادی مقصد کسی ایک کا مفاد نہیں بلکہ مفاد عامہ ہوتا ہے، ہزاروں ایسے قیدی ہیں جن کی ضمانت ہوسکتی ہے، اس حوالے سے ان عدالتوں نے کتنا کام کیا، یہ وہ سوال ہے جو پوری قوم مجھ سے اور اداروں سے پوچھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سوموٹو ان ہی کاموں کے لیے ہے جہاں مفاد عامہ ہو، اس کے علاوہ سوموٹو کا اور کوئی مقصد بن نہیں سکتا، آئین اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا جیلوں کے دورے پر آنے والے جوڈیشل افسران اور حکومت کا بھی فرض ہے کہ ان قیدیوں کی مدد کی جائے اور ایسا نظام بنایا جائے کہ یہ قیدی رہائی کے بعد قوم کے معمار بن جائیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے جیل کی ہسپتال میں زیر علاج مریض قیدیوں کی عیادت کی ۔ وزیر اعظم نے قیدیوں اور جیل کے عملے میں تحائف بھی تقسیم کئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں