ڈاکٹر عارف علوی

ذہنی صحت کے امراض کی روک تھام کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ، صدر مملکت

اسلام آباد (عکس آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ذہنی صحت کے امراض کی روک تھام اور علاج کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی اور صوبائی حکومتوں، کمیونٹی اور میڈیکل پروفیشنلز کی مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ملک کی 24 فیصد آبادی ذہنی صحت سے متعلق مسائل کا شکار ہے جبکہ اتنی بڑی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ملک میں صرف 500 سے 600 ذہنی صحت کے ماہرین دستیاب ہیں، ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کیلئے مینٹل ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد میں اضافے کے علاوہ صحت عامہ کے ماہرین کی بھی تربیت کے ذریعے استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ذہنی صحت سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ پاکستانی امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (پی اے پی اے این اے )کے صدر ڈاکٹر محمد ذیشان، نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، پاکستان سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن، پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی، تسکین ہیلتھ انیشی ایٹو، اور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ویل کارنیل میڈیکل کالج میں سائیکاٹری کے شعبہ کے چیئر پروفیسر ڈاکٹر ایم وقار عظیم، نیواڈا یونیورسٹی میں سائیکاٹری کے پروفیسر اور پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر مجیب شاہد، ہیوسٹن کے بیلر کالج آف میڈیسن میں سائیکاٹری کے ایگزیکٹیو وائس چیئر اور پروفیسر ڈاکٹر عاصم شاہ،

ڈائریکٹر مسلم مینٹل ہیلتھ کنسورشیم پروفیسر ڈاکٹر فرح عباسی، ہارورڈ میڈیکل اسکول کی چائلڈ فیلوشپ ڈائریکٹر ڈاکٹر غیالہ قیوم اور یونیورسٹی آف میسوری اسکول آف میڈیسن میں پروگرام ڈائریکٹر ریذیڈنسی اینڈ ایڈکشن فیلوشپ ڈاکٹر نعمان اشرف نے اجلاس میں ورچوئل طور پر شرکت کی۔ شرکا نے ذہنی صحت کے مسائل کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز دیں۔ اجلاس میں بیماریوں کے بارے میں شعور بیدار کرنے، لوگوں کو دماغی صحت کے بارے میں آگاہی دینے، اس سے جڑے منفی تصورات کو ختم کرنے اور ذہنی صحت کے مریضوں کو معیاری مشاورت اور علاج فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

شرکا نے پاکستان میں صحت کے پیشہ ور افراد کی استعداد کار میں اضافے اور تربیت پر بھی زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ایک مرکزی رابطہ کاری کا طریقہ کار بھی ضروری ہے۔ اجلاس میں قومی آٹزم پلان تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ پمز سے پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے پمز میں آٹزم سنٹر قائم کیا ہے اور یہ صوبوں اور دیگر ہسپتالوں کے لئے ایک رول ماڈل ہوگا۔ صدر مملکت نے دماغی صحت سے متعلق اقدام کی حمایت کرنے پر بیرون ملک مقیم پاکستانی میڈیکل پروفیشنلز بالخصوص پاکستانی امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ کے کردار کو سراہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں