دعازہراکیس

دعازہراکیس کاچالان عدالت میں پیش،اغوا کے شواہد نہیں ملے، مقدمہ ختم کرنے کی سفارش

کراچی (کورٹ رپورٹر ) کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کیس کا چالان پولیس نے پیش کردیا جس میں عدالت سے مقدمہ سی کلاس (ختم کرنے) کی سفارش کی گئی ہے۔ سولہ جون کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کئے گئے چالان میں پولیس نے مقدمہ ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کے اغوا کے شواہد نہیں ملے۔ پولیس چالان میں بتایا گیا کہ اب تک کی تفتیش میں مغویہ دعا زہرا کے بیان کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ مغویہ اپنی مرضی سے پنجاب گئی تھی۔ چالان میں یہ بھی بتایا گیا کہ دعا زہرا کی عمر ایم ایل او رپورٹ کے مطابق 16 سے 17 سال ہے اوراس کا کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا ہے۔

مزید یہ بھی کہا گیا کہ دعا زہرا کی شادی لاہور میں ہوئی اور یہ نکاح کراچی میں نہیں ہوا لہذا ملزمان پر سندھ چائلڈ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا اوردعا زہرا اپنا بیان سندھ ہائیکورٹ اورعلاقہ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کراچکی ہے۔ چالان کے مطابق اس کیس میں سیکشن 216 کا بھی اطلاق نہیں ہوتا اور کیس میں گرفتارغلام مصطفی اور اصغر بے گناہ پائے گئے ہیں۔دونوں ملزمان کو حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی لہذاملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنےکا حکم دیا جائے اورلہذا کیس سی کلاس کیا جاتا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ اس کیس کا چالان منظور کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں