سندھ ہائی کورٹ

حکومت سندھ نے بلدیاتی الیکشن سے قبل انتخابی قوانین کی دھجیاں اڑادیں

کراچی(عکس آ ن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل سرکاری افسران کے تبادلے اور تقرریوں سے متعلق درخواست پر چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو 3 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیدیاہے۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل افسران کے تبادلے اور تقرریوں کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ صوبے میں ہونے والے افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ بڑے پیمانے پر تبادلے کرنے پر عدالت سندھ حکومت پر برہم ہوگئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے تبادلے پر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔الیکشن کمیشن کے لا افسر نے موقف دیا کہ حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول اعلان کے بعد بھی تبادلے تقرریاں کیں۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت کو بہت سے مراسلے بھیجے۔ حکومت سندھ نے کچھ تبادلوں کے احکامات واپس لیے ہیں۔ مگر کئی افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن اب تک واپس نہیں لیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلے میں انتخابات ہونے ہیں۔

حکومت سندھ مسلسل انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس صورتحال میں وضاحت کے لیے سیکریٹری بلدیات کو طلب کرلیتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ہم جائزہ لے رہے ہیں افسران کا کیوں تبادلہ کیا گیا۔ تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس دوران مزید تقرریاں اور تبادلے کرنے ہیں؟ توقع ہے سندھ حکومت اس دوران مزید تبادلے نہیں کرے گی۔

عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو 3 دن کا وقت دے رہے ہیں، تحریری جواب جمع کرائیں ورنہ سخت حکم نامہ جاری کریں گے۔عدالت نے 3 روز میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیدتے ہوئے سماعت 4 جنوری تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں