ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس

حرمین شریفین میں لبیک اللہم لبیک کے علاوہ کوئی نعرہ قبول نہیں،انتظامیہ

ریاض(عکس آن لائن)حرمین شریفین کی انتظامیہ میں دینی امور کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کی سلامتی سرخ لکیر ہے جہاں لبیک اللہم لبیک کے علاوہ کوئی نعرہ قابل قبول نہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق حرمین انتظامیہ کی جانب سے یوم تاسیس کے موقع پر خصوصی تقریب سے خطاب میں شیخ سدیس نے مزید کہاکہ حرمین شریفین میں امن وامان کی گہری دینی جڑیں ہیں کیوں کہ امن وامان کو حرم سے مربوط کر دیا گیا جب کہ امن وامان حرم سے ہی وابستہ ہے۔

حرمین شریفین کے زائرین کو چاہیے کہ اس ربط کا خیال رکھیں کیوں کہ حرمین شریفین میں امن وامان سرخ لکیر ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ حرمین شریفین جائے عبادت ہے، یہ نعرے بازی اور شور کے لیے نہیں نہ ہی اس میں عبادت کے علاوہ کوئی اور کام کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے حرمین شریفین کے زائرین کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جذبات میں آ کر مسجد حرام، مسجد نبوی اور مقدس مقامات میں عبادت کے علاوہ کسی اور چیز میں اپنا وقت صرف نہ کریں۔زائرین حرمین شریفین عبادت کے لیے آتے ہیں، انہیں چاہیے کہ اسی میں اپنا وقت گزاریں۔شیخ سدیس کے مطابق زائرین حرمین کو چاہیے کہ وہ انتظامیہ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اپنے مناسک آسانی اور سہولت کے ساتھ انجام دے سکیں۔

حرمین انتظامیہ نے زائرین کے لیے روحانی اور پر امن ماحول مہیا کر رکھا ہے تاکہ بندہ اپنے خالق سے وابستہ ہو، اس لیے زائرین کو دنیاوی مورمیں نہیں الجھنا چاہیے۔حرمین شریفین میں تلبیہ کے علاوہ کوئی اور نعرے اٹھانے والوں کے ساتھ سکیورٹی اہلکار سختی سے نمٹنے کے لیے ہر وقت مستعد ہیں۔

انہوں نے کہا ہمیں چاہیے کہ اپنے دین اور وطن کا سودا کرنے والوں کی طرف توجہ نہ دیں، یہ لوگ افواہیں پھیلا کر، بعض انفرادی کاموں کو نمایاں کرکے فتنہ و فساد کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔یوم تاسیس محض تاریخ اور ہندسے نہیں بلکہ ایک عظیم یادگار ہے جس سے خلف اپنے سلف کی عظمتوں کو یاد کرتی ہے۔

اس تاریخ کے دوران سلف نے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں کس قدر قربانیاں دی ہیں اور کتنا عظیم کارنامہ انجام دیا۔یوم تاسیس تاریخ قربانیوں سے بھر پور ہے جس میں خوف کے امن، تفرقے کے بعد وحدت، جہالت کے بعد علم، فقر وفاقہ کے بعد مال و دولت، دشمنی کے بعد وحدت کی کہانیاں جنم لیتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں