جنوبی افریقہ

جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں فتح کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے ،ٹیم نے مشکل حالات میں کم بیک کیا ہے ‘ مصباح الحق

لاہور(عکس آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ ٹیسٹ میں جیت سے ٹیم کا مورال بلند ہوا ہے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں جیت کے تسلسل کو برقرار رکھیں گے،کرکٹ کمیٹی نے نیوزی لینڈ کی سیریز کے بعد جو کہا اس کا دبا ئونہیں تھا بلکہ میرا فوکس صرف کھیل پر ہوتا ہے، دبائو صرف اس بات کا تھا کہ اچھا پرفارم کر کے جیتنا ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں فتح کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے ،ٹیم نے مشکل حالات میں کم بیک کیا ہے ۔لاہور میں میڈیا سے آن لائن گفتگو کرتے ہو ئے مصباح الحق نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے عرصہ دراز کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، ہوم سیریز ہمارے لیے بڑی اہمیت کی حامل تھی، ایک تو اپنی کنڈیشنز میں کھیل کر ٹیم اچھا پرفارم کرتی ہے اور اس پر کوئی دبا ئونہیں ہوتا، دوسرا کھلاڑیوں کو بھی ڈویلپ کرنے کا موقع ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی نے نیوزی لینڈ کی سیریز کے بعد جو کہا اس کا دبا ئونہیں تھا بلکہ میرا فوکس صرف کھیل پر ہوتا ہے، دبا ئوصرف اس بات کا تھا کہ اچھا پرفارم کر کے جیتنا ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے، لوئر آرڈر نے اچھا پرفارم کیا، بیٹسمین اور بولرز تو اچھا کھیلتے ہوئے آرہے تھے لیکن ہمیں کامیابی نہیں مل رہی تھی، اس سیریز میں فیلڈنگ میں بہتری آئی، ہم نے چانس مس نہیں کیے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سیریز میں فرق فیلڈنگ کا تھا جس کی وجہ سے کامیابی ہمیں ملی۔ مصباح الحق نے مزید کہا کہ جیت سے ٹیم کا مورال بلند ہوا ہے، ٹی ٹونٹی سیریز میں جیت کے تسلسل کو برقرار رکھیں گے، ہماری ٹیم میں اتنا تجربہ نہیں ہے جتنا پہلے تھا لیکن کھلاڑیوں میں بہت پوٹینشل ہے، وہ موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، ٹیم کو مکمل طور پر ناتجربہ کار بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ اس میں متعدد کھلاڑی ایسے ہیں جو مسلسل ٹیم کھیلتے ہو ئے بھی آرہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ محمد رضوان اور فہیم اشرف کو ساتھ لے کر اسی لیے چل رہے تھے کہ ان میں بہت ٹیلنٹ ہے جو کہ انہوں نے ثابت کیا ہے، ہمیں اندازہ تھا کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہوں گے اور وہ ہوئے ہیں، دونوں اس وقت ہماری ٹیم کے پلرز ہیں، دونوں تسلسل کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں، ہمیں ساتویں نمبر پر بولنگ آل رائونڈر کی ضرورت تھی فہیم اشرف نے ہماری ضرورت پوری کی ہے، محمد رضوان بہت محنتی ہے اسے موقع دیا جس کا اس نے فائدہ اٹھایا۔انہوںنے اوپنرز کے بارے کہا کہ اوپنرز آئوٹ آف فارم ہیں، انہیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، ان کی خامیوں پر کام کریں گے، نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھی موجود ہوں گا، ایک ڈیڑھ ماہ ان پر کام کیا جائے گا، ہم اپنے اوپنرز کو ضائع نہیں کر سکتے اور نہ ہمیں ایک دو سیریز کے بعد انہیں تبدیل کرنا چاہیے، عابد علی ، شان مسعود، عمران بٹ اور عبداللہ شفیق کے علاوہ کوئی پرفارم کرتا ہوا اوپنر نظر نہیں آرہا اس لیے ان پر کام کریں گے۔اعظم خان اور شرجیل خان کی ٹیم میں شمولیت کے بارے میں مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں آنے کے لیے ہر کسی کو فٹنس اسٹینڈرڈ حاصل کرنا ہیں، اسی طرح اعظم خان اور شرجیل خان کو فٹنس کا معیار حاصل کرنا ہے، فٹنس کے حوالے سے انہیں پیغام پہنچ چکا ہے، دیکھتے ہیں کہ وہ کیسے یہ اسٹینڈرڈ حاصل کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز بہت اہمیت کی حامل تھی، دورہ نیوزی لینڈ کے بعد لوگ ناراض تھے، نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم کی کارکردگی خراب رہی ، اس لئے یہ جیت ضروری تھی، پوری ٹیم نے مشکل حالات میں کم بیک کیا، جنوبی افریقہ سے سیریز جیتنے کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔مصباح الحق کا کہنا تھا کہ دبائو اس وقت آتا ہے جب اہداف حاصل نہ کرسکیں، انگلینڈ میں جیت ہمارے ہاتھ میں تھی لیکن میچ ہاتھوں سے نکل گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں