تھیلیسیمیا

تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلاء بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویشناک ہے۔عتیق میر

کراچی(عکس آن لائن)تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلاء بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویشناک ہے، ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد بچے تھیلیسیمیا جیسے موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں، اذیت ناک مرض کی روک تھام کیلئے حکومت شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دے، رحم دل حضرات تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے اپنے خون کا عطیہ دیں، عتیق میر فاؤندیشن نے عوام اور تاجروں سے خون کے عطیات وصول کرنے کی مہم کا آغاز کردیا،

ان خیالات کا اظہار آل کراچی تاجر اتحاد اور عتیق میر فاؤنڈیشن کے چیئرمین عتیق میر نے گذشتہ روز بہادر آباد میں سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیسیمیا سینٹر کے دورے کے موقع پر کیا جہاں 6سو سے زائد بچوں کیلئے مفت علاج اور خون کی فراہمی کی سہولت حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ مختلف فلاحی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے ملک بھر میں تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے علاج معالجہ اور انھیں خون کی فراہمی کیلئے بیشمار مراکز قائم کیئے گئے ہیں لیکن تھیلیسیمیا میں مبتلاء بچوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ان اداروں کیلئے خون کی فراہمی مشکل ہورہی ہے، انھوں نے اس موذی مرض کا شکار بچوں کی مدد کیلئے خون کے عطیات وصول کرنے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے خون کے عطیات دیکر ان معصوم بچوں کی زندگیاں بچائیں جنھیں زندگی بھر دوسروں کے خون کے سہارے زندہ رہنا ہے،

انھوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عتیق میر فاؤنڈیشن کے واٹس اپ نمبر 03323412587پر اپنا نام درج کروائیں اور ان مجبور اور معصوم بچوں کیلئے اپنے خون کا عطیہ دیں تاکہ اذیتناک بیماری میں مبتلاء ان بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں، انھوں نے کہا کہ طبی معلومات کے مطابق ہر صحتمند شخص کے جسم میں خون کی اضافی مقدار ہوتی ہے جس کے تحت وہ تین ماہ میں ایک بوتل خون عطیہ کرنے کی گنجائش رکھتا ہے، 17سال سے زائد عمر اور 50سال سے زائد وزن کے حامل افراد خون عطیہ کرسکتے ہیں، خون عطیہ کرنے والے شخص کی جسمانی کارکردگی متاثر نہیں ہوتی، ہڈیاں مضبوط اور خون میں آئرن کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے وہ خود کو زیادہ تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے،

انھوں نے کہا کہ سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیسیمیا سینٹر کی جانب سے خون عطیہ کرنے والے حضرات کا مفت بلڈ ٹیسٹ کیا جائیگا جس سے اس کے جسم میں تھیلیسیمیا سمیت متعدد امراض اور خون کی مناسب مقدار کا پتہ چل سکے گاجس کا باقائدہ سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں