وقار یونس

تنقید ہونی چاہیے اس سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے لیکن بے معنی تنقید نہیں ہونی چاہیے’ وقار یونس

لاہور( عکس آن لائن)پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ وہ تعمیری اور بامعنی تنقید سے سیکھتے ہیں لیکن غصے میں کی جانے والی تنقید کے بارے میں نہ سوچتا ہوں اور نہ میرے پاس کا جواب دینے کے لیے وقت ہے۔، میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کمیٹی کو باقاعدگی سے بلانا چاہیے، ایسے سیشنز بہت اچھے ہوتے ہیں، کرکٹ کمیٹی کو صرف ہار نہیں جیت پر بھی بلانا چاہیے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کیا اچھا کیا کہ کامیابی ملی تاکہ کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کا پلان کیا جا سکے۔آن لائن پریس میں میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے وقار یونس نے کہا کہ ہر کھیل کی بنیاد پرفارمنس ہوتی ہے اور جب پرفارمنس نہیں ہوتی تو اسکروٹنی تو ہو گی جو کہ فطری بات ہے۔انہوںنے کہا کہ تنقید ہونی چاہیے اس سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے لیکن بے معنی تنقید نہیں ہونی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کمیٹی کو باقاعدگی سے بلانا چاہیے، ایسے سیشنز بہت اچھے ہوتے ہیں، کرکٹ کمیٹی کو صرف ہار نہیں جیت پر بھی بلانا چاہیے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کیا اچھا کیا کہ کامیابی ملی تاکہ کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کا پلان کیا جا سکے۔انہو ں نے کہا کہ ہم سب پاکستان ٹیم کی جیت چاہتے ہیں، جو تنقید کرتے ہیں وہ بھی جیت چاہتے ہیں، ہمیں کسی کو نیچا نہیں دکھانا اور نہ ہی کسی کو جواب دینا مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جذباتی قوم ہیں، میں بھی جذباتی ہوں، ہم جذباتی پن میں کچھ ایسا بول جاتے ہیں کہ دوسروں کو دکھ ہوتا ہے۔نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر سے کوچز ٹیم کے ساتھ آئے تو یہ سلسلہ اچھا لگا، ایسے رابطے رہنے چاہئیں، ان کے آنے سے ہم نے خود کو غیر محفوظ نہیں سمجھا، ہم میچور لوگ ہیں،

ہمیں کسی سے ڈر نہیں اور نہ ہم غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔وقار یونس نے کہا کہ جیت ہمیشہ اچھی لگتی ہے، اس پر سب کو خوشی ہوتی ہے، جیت کے لیے ہر کھلاڑی نے محنت کی ہے، اس کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے، اسپورٹ اسٹاف نے بھی بہت محنت کی، اسپورٹ اسٹاف کی محنت بعض اوقات نظر نہیں آتی لیکن جیت کا کریڈٹ اسپورٹ استاف کو بھی جاتا ہے۔شاہین شاہ آفریدی کے ورک لوڈ کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ آج کل اس پر بہت بات ہو رہی ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام ملنا چاہیے، شاہین آفریدی کے ورک لوڈ کے بارے میں دیکھ رہے ہیں، کوچز اور ڈاکٹرز کی اس پر کڑی نظر ہے۔انہوںنے فاسٹ بولر حسن علی کی کارکردگی کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی جیت میں اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حسن علی ایک گریٹ کریکٹر ہے، انجری کے بعد آنا اور پرفارم کرنا قابل تعریف ہے، حسن علی نے انجری کے دوران ہمت نہیں ہاری اور محنت جاری ر کھی، فائٹ کیا، فاسٹ بولرز کو انجریز ہوتی ہیں لیکن اس کے لیے دماغی طور پر مضبوط بننا پڑتا ہے، حسن علی نے دماغی طور پر مضبوطی دکھائی اور کم بیک سیریز میں پرفارم کیا اور پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں