سعید غنی

بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے معزز سپریم کورٹ بندیال کورٹ بن چکی ہے،سعید غنی

کراچی (عکس آن لائن )وزیر محنت و افرادی قوت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے معزز سپریم کورٹ ان نہیں رہی بلکہ بندیال کورٹ بن چکی ہے، ایک شرپسند، فتنہ خور جو اس ملک کو تباہ و برباد کرنے اور ملک دشمن ایجنڈے پر ہے اس کی بندیال کورٹ آئو بھگت کررہا ہے،یہ لڑائی اداروں کی نہیں بلکہ افراد کی ہے،ساس، بیوی اور بیٹی کا دبائو زیادہ ہے،عشق عمرانڈوں میں ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ وہ ملک اور اس کے ادارے تباہ کررہے ہیں،(کل)13مئی کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کراچی کے عوام اور کارکنوں کا بلدیاتی انتخابات میں بھرپور کامیابی پر شکریہ ادا کرنے کے لئے آئی آئی چندریگر روڈ پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی، سابق صوبائی وزیر و جنرل سیکرٹری کراچی ڈویژن جاوید ناگوری، نجمی عالم، استاد مسرور اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی کی عوام کا بلدیاتی انتخاب میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہفتہ 13 مئی کو چیئرمین بلاول زرداری شام پانچ بجے آء آء چندریگر روڈ پر جلسہ سے خطاب کریں گے اور کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی کا مئیر پاکستان پیپلز پارٹی کا کارکن ہو گا اور اس حوالے سے ہمارے پاس مطلوبہ نمبرز سے زائد نمبرز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک کراچی میں 104 یوسیز پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین کامیاب ہوئے ہیں، مخصوص نشستوں جس میں لیبر، خواتین، یوتھ اور دیگر مل کر یہ تعداد 155 تک پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ نون کے 14 اور جمعیت علمائے اسلام کے 4 اور ٹی ایل پی سے بھی امید ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ مئیر کے لئے 184 ووٹوں کی ضرورت ہے اور اگر فردوس شمیم اپنی نشست چھوڑتے ہیں تو 183 رہ جاتی ہے اور 174 ہمارے پاس ہیں اور باقی متعدد یوسیز کے چیئرمین جو چاہتے ہیں کہ کراچی کا مئیر پیپلز پارٹی کا ہو تاکہ شہر میں ترقیاتی کام ممکن ہوں وہ بھی ایک بڑی تعداد ہے جو ہمیں ووٹ دے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسے سپریم کورٹ نہیں بندیال کورٹ کہنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز جس طرح عمران خان کو بندیال نے ریلیف دیا اور آ بگھت کی اور جس طرح شان و شوکت کے ساتھ ان کو بلا کر خوشی کا اظہار کیا وہ بھی عدلیہ میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 3 دن تک ملک میں دہشتگردی، لوٹ مار، فوجی اور عوامی مقامات پر حملے، اسکولز اور مساجد کو نقصان، سرکاری اور نجی گاڑیوں کو آگ لگانے، پولیس اور عام لوگوں کو زخمی اور جاں بحق کرنے والے کو اگر چیف جسٹس بندیال کہے کہ “گڈ ٹو سی یو” GOOD TO SEE YOU کہا جائے اور اس کو رہا کرکے اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اسے کوئی دوبارہ گرفتار نہ کرسکے تو پھر یہ سہولیات تو کبھی شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، آصف علی زرداری، فریال ٹالپور سید خورشید احمد شاہ، آغا سراج درانی اور شرجیل میمن کو نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ ایک سرپسند، فتنہ خور اور ملک کو تباہ و برباد کرنے والے کو بندیال کورٹ سے ریلیف ملنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ عدلیہ ملک کے قانون کے لئے نہیں بلکہ بندیال کی فیملی کی ایما پر چلتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے اپنی فیملی کو خوش کرنے کے لئے اس ملک کو دائو پر لگا دیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور دہشتگرد تنظیموں کے علاوہ کسی سیاسی جماعت، لیڈر یا کارکن نے کبھی ایسا اس ملک میں کیا ہو اس کی مثال نہیں ملتی البتہ صرف ٹی ٹی پی اور پی ٹی آئی نے ایسا کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ یہ لڑائی اداروں کی نہیں بلکہ افراد کی ہے۔ ساس، بیوی اور بیٹی کا دبائو زیادہ ہے۔

عشق عمرانڈوں میں ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ وہ ملک اور اس کے ادارے تباہ کررہے ہیں۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ روز واضح طور پر کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے یا اس پر پابندی عائد کرنے کی حامی نہیں ہے، فی الحال گذشتہ 3 روز میں جو کچھ ہوا ہے ایسا کوئی سیاسی جماعت نہیں کرسکتی اگر عمران نیازی کی جماعت دہشتگرد تنظیم ہے تو پھر اس پر پابندی کا سوچ سکتے ہیں۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم اور الیکٹیڈ ممبر کی بجائے باہر سے مئیر کے الیکشن کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ یہ 2001 کے بلدیاتی قانون میں موجود تھا اور جب تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی تھی تو تمام سیاسی جماعتوں کا یہ مطالبہ تھا تاہم اس میں یہ شق ہے کہ جو بھی مئیر بنے گا اس کو 6 ماہ کے اندر اندر الیکشن لڑ کر کونسل کا ممبر بننا ہوگا۔

انٹرنیٹ پر پابندی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سندھ نہیں بلکہ وفاقی حکومت نے صورتحال کے پیش نظر لگائی ہے، اگر کل عمران نیازی بندیال کورٹ میں اس کا شکوہ بھی کرتے تو شاید وہ بھی فیصلہ آجاتا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سندھ میں صورتحال کنٹرول میں ہے اس لیے ہم 144 بھی ہٹا رہے ہیں اور انٹرنیٹ کو شروع کرنے کے لئے بھی وفاق سے بات کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کل شہر بھر سے ریلیاں آئیں گی جو شاہین کمپلیکس کی طرف سے آئیں گی اور نیشنل بینک ہیڈ آفس کے پاس جلسہ ہو گا۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں