بھارت میں مذہبی فسادات کے بعد کرفیو نافذ، اجتماع پر پابندی عائد

نئی دہلی (عکس آن لائن)بھارت میں مذہبی تہوار کے دوران ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں میں پولیس ایک قصبے میں کرفیو کے نفاذ اور گجرات اور دو دیگر ریاستوں کے متاثرہ علاقوں میں 4 سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کرنے پر مجبور ہوگئی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق حالیہ واقعہ گجرات کے ضلع آنند کے علاقے کھمبٹ میں پیش آیا، وہاں کے پولیس عہدیدار ایم جے چوہدری نے کہا کہ ہم نے جھڑپوں کے بعد 7 افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی حکام نے ہمت نگر قصبے کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا۔

گجرات سال 2002 میں تقریبا ایک ماہ تک مہلک، بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کی لپیٹ میں رہا تھا، انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان فسادات میں تقریبا 2ہزار افراد مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلی تھے اور ہندو قوم پرست بھارتیا جنتا پارٹی میں تیزی سے مقبولیت حاصل کررہے تھے۔یہ تہوار اتوار کے روز منایا گیا کیونکہ ہندوئوں کا ماننا ہے کہ اس دن ہندو بھگوان رام کی پیدائش ہوئی تھی۔گزشتہ ہفتے پولیس نے ایک مذہبی جلوس پر اسی طرح کے حملے کے بعد ریاست راجستھان میں بھی کرفیو نافذ کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں