وزیر اعظم عمران خان

بھارت میں اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں، مودی کے فاشسٹ نظریے کے باعث بھارت تقسیم ہو جائے گا،وزیر اعظم عمران خان

پترا جایا ( عکس آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہبھارت میں اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں، مودی کے فاشسٹ نظریے کے باعث بھارت تقسیم ہو جائے گا، بھارت میں جو کچھ ہو رہاہے وہ بھارت کےلئے بھی خوفناک ہو گا‘ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کم کرنے کےلئے کردار ادا کیا، بھارت مذہبی جنونیت کا شکار ہے، بھارت کے ٹکڑے ہو جائیں گے،بدقسمتی سے وقت کے ساتھ ہم اپنی درست سمت سے ہٹ گئے، معاشرے کا امیر طبقہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتا ہے اور بدقسمتی سے وقت کے ساتھ ہمارے ملک میں مختلف مافیا وجود میں آ چکے ہیں،پاکستان سے متعلق برصغیر کے عظیم رہنما قائد اعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے ،

رسول اکرم حضرت محمد نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی اور مدینہ کی ریاست انسانی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی۔ مسلم امہ کا اتحاد کے لئے تمام اسلامی ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، مسلم قیادت مغربی معاشرے کو اسلام کا حقیقی تصور دکھانے میں ناکام رہی، ملائشیا کے تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس اسلامک اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں معاشرے کے تمام کمزور طبقات کا خیال ریاست رکھتی تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق ہی تھا ۔ پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں جبکہ ہماری حکومت میں پہلی مرتبہ 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے ۔ غریبوں کو مفت کھانے اور رہائش کیلئے ملک بھر میں200شیلٹر ہومز بنائے ہیں اور ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں کو میرٹ پر قرضے اور تعلیمی وظائف دے رہے ہیں۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے کروڑوں افراد کو غربت سے نکالا لیکن ہمارے ملک میں معاشرے کا امیر طبقہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتا ہے اور بدقسمتی سے وقت کے ساتھ ہمارے ملک میں مختلف مافیا وجود میں آ چکے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر مہاتیر محمد ہمارے لئے قابل تقلید مثالی شخصیت ہیں ۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں لا کھڑا کیاہے ۔ ملائیشیا کا معاشرہ تحمل، برداشت کے اوصاف سے مالا مال ہے اور مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبر دستی سے نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے دسمبر میں ملائیشیا آنا تھا اور ملائیشیا سربراہ اجلاس کا مقصد دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا کیونکہ انقلاب ایران کے بعد سے مغرب میں اسلام کے خلاف خوف پیدا ہو گیا تھا اور نائن الیون کے بعد مغرب نے اسلامک ٹیررازم کا لفظ استعمال کیا ۔دہشتگردی اور اسلام کو آپس میں جوڑ دیا گیا ، خود کش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی گئیں جس میں مغربی میڈیا کا کردار سب سے زیادہ ہے ۔

چند میڈیا ہاوسز نے جان بوجھ کر اسلام کے خلاف مواد چلائے اور بعض کو اسلام کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ وہ مخالفت کرتے رہے جبکہ ملعون سلمان رشدی کے اقدام سے مسلمانوں میں مغرب سے نفرت پیدا ہوئی ۔ اس کی گستانانہ کتاب سے لوگوں میں اشتعال آیا لیکن دہشتگردی اور مذہب کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے ۔ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبر حضرت محمدسے کس قدر والہانہ عقیدت رکھتے ہیں ، مغرب میں اسلامی مدارس کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اسلام اور دہشتگردی کو جدا کر کے دکھانے کی ضرورت تھی مغرب پر واضح کرنا چاہئے تھا کہ انتہا پسندی اور خود کش دھماکوں کا اسلام میں تصور نہیں ہے لیکن مسلم قیادت مغربی معاشرے کو اسلام کا حقیقی تصور دکھانے میں ناکام رہی۔ نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے مسجد میں جا کر فائرنگ کر دی اس پر کسی نے عیسایت مذہب کو دہشتگرد نہیں کہا کیونکہ مذہب اور دہشتگردی کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں نوجوان نسل کو اسلامی معاشرے کی حقیقی تصور سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ سوشل میڈیا کے بعد اطلاعات اور معلومات تک رسائی میں انقلاب آ چکا ہے اور ہر بچے کے ہاتھوں میں سمارٹ فونز ہے جس سے وہ پوری دنیا تک رسائی رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کا اتحاد کے لئے تمام اسلامی ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں سے کہتے ہیں کہ قرآن پڑھیں اور اسلام کو سمجھیں، ہم چاہتے تھے کہ بھارت اور پاکستان میں کشیدگی کم اور تجارت میں اضافہ ہو، مودی کے فاشسٹ نظریے کے باعث بھارت تقسیم ہو جائے گا، بھارت مذہبی جنونیت کا شکار ہے،، مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی لوگوں کو قتل عام کر رہا ہے، تمام مسائل کاحل مسلم امہ کا متحد ہونے میںہے۔

تقریب کے شرکاء کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں مزید یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے،یونیورسٹیوں میں دیگر تعلیمات کے ساتھ مدینہ منورہ کے بارے میں بھی پڑھایا جائے گا،یونیورسٹیوں میں حضور کے بارے میں مکمل بتایا جائے گا، حضور نے زندگی میں جو کامیابیان حاصل کیں وہ آج تک کسی نے نہیں کیں،ایمان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستانی موقف کی حمایت پر ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کا مشکور ہوں، ایمان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔، ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ قرآن پڑھیں اور اسلام کو سمجھیں، وزیراعظم بننے کے بعد سب سے پہلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ بھارت اور پاکستان میں کشیدگی کم اور تجارت میں اضافہ ہو، بھارت میں اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں، مودی کے فاشسٹ نظریے کے باعث بھارت تقسیم ہو جائے گا، بھارت میں جو کچھ ہو رہاہے وہ بھارت کےلئے بھی خوفناک ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کم کرنے کےلئے کردار ادا کیا، بھارت مذہبی جنونیت کا شکار ہے، بھارت کے ٹکڑے ہو جائیں گے، تمام مسائل کاحل مسلم امہ کا متحد ہونے میںہے، تجارت اور کاروبار سے غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں