حافظ نعیم الرحمان

بلدیاتی انتخابات، ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے حافظ نعیم الرحمن

کراچی(عکس آن لائن)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 15جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے فیصلہ کاخیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ سندھ میں پہلے مرحلے میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کی جانب سے جس طرح سرکاری مشینری وحکومتی اختیارات و وسائل کے استعمال سے اپنے امیدواروں کو جتوایا گیا ،جن میں بڑی تعداد میں بلامقابلہ بھی کامیاب کروائے گئے ،اس خدشے کے پیش نظرکراچی میں 15جنوری کو پر پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور رینجرز کو Staticبنیاد پر تعینات کیا جائے تاکہ عوام اپنی آزادانہ مرضی اور رائے کے مطابق ووٹ کاسٹ کرسکیں ۔آئین کے آرٹیکل 220الیکشن کمشنر آف پاکستان کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ انتخابی عمل کو صاف شفاف اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے فوج اور رینجرز سمیت کسی بھی ادارے کو اپنی معاونت کے لیے طلب کرسکتے ہیں ،

اس طرح الیکشن میشن پر بھی عوام کا اعتماد بحال ہوسکے گا،باغ جناح میں ہونے والے عظیم الشان اور تاریخی اعلان کراچی جلسہ عام میں اہل کراچی کی جوق در جوق شرکت نے ثابت کردیا ہے کہ عوام کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر چاہتے ہیں تاکہ اجڑے اور بدحال شہر میں تعمیر و ترقی کا سفر ازسر نو شروع ہوسکے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سکریٹری منعم ظفر خان ، نائب امیر راجا عارف سلطان ،ڈپٹی سکریٹری عبد الرزاق خان ، پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجود تھے ۔

علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے 15جنوری کو ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کو Staticبنیاد پر تعینات کرنے اور انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے عمل میں آر اوز اور ڈی آراوز کی جانب سے جو جانبدارانہ رویہ اختیار کیا جاچکا ہے ،کے حوالے سے چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان سکندر سلطان راجا کو فوری طور پر ایک خط بھی ارسال کردیا گیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے بلدیاتی انتخاب کو خونی انتخابات کہنے کو انتہائی نا مناسب قراردیا اور کہاکہ پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنی کنفیوژن دور کرے اور ایم کیو ایم بھی جماعت اسلامی پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے عوام کو بتائے کہ اس نے کیوں ہمیشہ کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا اور ہرحکومت میں شامل رہ کر اقتدار اور وزارتیں لے کر کراچی کے عوام کو کیا دیا۔

اس وقت کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنز حساس ہیں ، تاریخ گواہ ہے کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں قبضہ ، ٹھپہ اور ہنگامہ آرائی کر کے نتائج اپنے حق میں کیے جاتے رہے ہیں اور موجودہ حالات میں جب کہ کراچی کے عوام پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو مسترد کرچکے ہیں خدشہ ہے کہ پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کر کے ٹھپے لگائے جائیں ،اس لیے الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری کو اداکرتے ہوئے پولنگ کے عمل کو صاف شفاف اور غیر جانبدار انہ طور پر یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کراچی میں بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیںچاہتی اورانتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہیں،دونوں چاہتی ہیں کہ ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے سے بندر بانٹ اورجوڑ توڑ کی سیاست کر کے لوٹ مار کا نظام جاری رہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کو خونی انتخاب کہنا انتہائی نامناسب ہے ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو بھی بلدیاتی انتخابات کو صاف شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور رینجرز کو تعینات کروانے کا مطالبہ کرنا چاہیئے ،جس سے ظاہر ہوگا کہ پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات کروانے میں سنجیدہ ہے ورنہ خونی انتخاب کا نام دے کر انتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے ، پی ٹی آئی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہمیشہ سے کنفیوژن رہی اس نے ہائی کورٹ میں کبھی انتخابات کروانے کی بات کی اور کبھی نہ کروانے کی بات کی اسی طرح الیکشن کمیشن پاکستان کے اجلاس میںبھی پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم بظاہر ایک دوسرے کے خلاف ہیں لیکن عملاً ایک دوسرے کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ،

ایڈمنسٹریٹر کا تقرر ہو یا گورنر شپ حاصل کرنا ،یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجاتی ہیں لیکن بظاہر ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتی نظر آتی ہیں ، ایم کیو ایم کے رہنما کا بیان دیناکہ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی مہاجروں کے خلاف ایک ہورہے ہیں ،ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اب مہاجروں پر رحم کردیں اور اب کراچی کے عوام مہاجروں کے نام پر سیاست کسی صورت نہیں کرنے دیں گے ،مہاجروں کے نام پر گزشتہ 35سا ل جو کرپشن اور لوٹ مار کر کے حقوق پر ڈاکا ماراگیا اب عوام اسے مزیدکسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے ،کراچی میں رہنے والے تمام زبان بولنے والے اب لسانیت کی سیاست کے متحمل نہیں ہوسکتے ،گزشتہ روز باغ جناح گراؤنڈ میں اعلان کراچی جلسہ عام میں بلا رنگ و نسل تمام زبان بولنے والے شہری جمع تھے

جنھوںنے پیغام دے دیا ہے کہ اب انہیں تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔لسانیت و تعصب کی سیاست کسی صورت پروان نہیں چڑ سکتی ،ایم کیو ایم عوام کی رائے جان چکی ہے اس لیے الیکشن سے بھاگنے کے لیے حیلے بہانے بنارہی ہے اور جماعت اسلامی پر بے بنیاد الزام لگارہی ہے۔حافظ نعیم الرحمن کراچی کے ساڑھے تین کروڑ شہریوں سے اپیل کی کہ 15جنوری کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں گھروں سے نکل کر جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو پر مہر لگائیں تاکہ ہر قسم کی دھاندلی کے باوجود کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر منتخب ہوسکے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں