اسد عمر

بلاول بھٹو نے غیر ملکی آقائوں کو بتانے کی کوشش کی ہم بھارت کی خدمت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ‘ اسد عمر

لاہور(عکس آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے غیر ملکی آقائوں کو دکھانے کیلئے دورہ کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہم بھارت کی خدمت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ، بلاول بھٹو سے ہاتھ بھی نہیں ملایا گیا بلکہ یہ انہیں نمستے کر کے واپس آ گئے ہیں ، بتایا جائے اس دورے میں ملک کیلئے سوائے شرمندگی کے کیا حاصل ہو اہے ،حکمران ٹولہ جو اقدامات کر رہا ہے اس سے یہ نہ صرف خود ڈوبیں گے بلکہ ملک کو بھی لے کر ڈوب رہے ہیں ،عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ جنرل باجوہ نے بھی یہ مشورہ دیا تھا ۔

انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے بعد مرکزی رہنما فرخ حبیب اور مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مسئلہ ایک دن الیکشن کا ہے نہ مسئلہ بجٹ کا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے،انہوں نے قوم کے ساتھ جو کیا ہے یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے،انہیں عمران خان کا خوف ہے اس لئے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، یہ قانون تو کیا آئین توڑنے کے لئے تیار ہیں بلکہ انہوں نے آئین توڑ دیا ہے ،یہ صاف آئین سے انحراف کر بیٹھے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے کیا فیصلہ آتا ہے اور یقینا دو ٹوک آئین کے مطابق فیصلہ آئے گا، چیف جسٹس پاکستان نے ابھی تک آئین و قانون کے مطابق فیصلے کئے ہیں ۔

یہ بالکل واضح ہو گیا ہے حکمران ٹولہ کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں کہ ان کی عوام کے ساتھ ملاقات نہ ہو سکے ، یہ عجیب و غریب جمہوری لیڈر ہیں جو اپنی قوم سے ڈرتے ہیں ، یہ ملک کی تباہی کر رہے ہیں اپنے لئے بھی گڑھا کھود رہے ہیں۔ انہوں نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ ملک میں نہ آئین نہ قانون ہے صرف طاقت کا زور ہے ، یہ خود بھی ڈوبیں گے اورساتھ ملک کو لے کر ڈوب رہے ہیں اور سیکھنے کو تیار نہیں ہیں، ان کے اپنے اندر دڑاڑیں پیدا ہو گئی ہیں کیونکہ ان کے اپنے لوگ خطرے کو دیکھ رہے ہیں۔ جن کا سسٹم میں اسٹیک نہیں ہے وہ تو چاہتے ہیں سسٹم زمین بوس ہو جائے ۔ساری قوم آئین کے دفاع کے لئے کھڑی ہے ، سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ جنرل باجوہ نے بھی مشورہ تھا کہ اسمبلی توڑی دی جائے ، اسمبلیاں جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے کئی ہفتے بعد توڑی گئی تھیں، اسمبلیاں ان کے کہنے پر نہیں توڑی گئیں ۔انہوں نے بلاول بھٹو کے دورہ بھار ت کے حوالے سے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت سے سوائے ذلت کمانے کے اور کیا لے کر آئے ہیں ، بھارت کشمیر کے حقوق کو اتنے برے طریقے سے پامال کر رہا ہے ، مسلمانوں کی زندگی گزارنا اجیرن ہے،پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے ،

بلاول بھٹو کے وہاں پہنچنے کے بعد ان کی جانب ہاتھ بڑھانے سے انکار کر دیا گیا بلکہ ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا ، بلاول بھٹو ان کو نمستے کر کے واپس آ گئے، بھارتی وزراء کے بیانات سن لیں ، انہوںنے سوائے شرمندگی کرانے کے کیا ہے ، یہ سمجھتے ہیں کہ جنہیں یہ اپنا بیرونی آقا سمجھتے ہیں وہ ان سے خوش ہوں گے کہ ہم بھارت کی خدمت کرنے کے لئے بھی تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے ابھی تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ، دیکھیں فیصلہ کیا آتا ہے ، چیف جسٹس نے اب تک جتنے بھی فیصلے کئے ہیں وہ آئین کے مطابق دو ٹوک فیصلے کئے ہیں ، جب فیصلہ آئے گا دو ٹوک فیصلہ ہوگا آئین کی حکمرانی کے لئے فیصلہ ہوگا۔

اسد عمر نے کہا کہ 23کروڑ کے ملک میں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ تبھی اکٹھے رہ سکتے ہیں جب آئین نہیں ہوگا اس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ اگر وہ کوئی عمرانی معاہدہ نہ ہو جس سے عوام جڑتے ہوں تو ملک نہیں چل سکتا،آپ ملک کے آئین کو توڑ رہے ہیں آپ ملک کی قومی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کر رہے ہیں ،قومی سلامتی کے ادارے کو دیکھنا چاہیے کہ قومی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کئے جارہے ہیں۔فرخ حبیب نے کہا کہ ملک آئین و قانون کے مطابق چلنا ہے یہ کوئی بنانا ریپبلک نہیں ہے ،آج تک ملک میں اتنا نالائق اعظم وزیر اعظم نہیں دیکھا ، انہیں شہباز سپیڈ کہتے تھے، عمران خان کے دور میں مہنگائی بارہ فیصد تھی آج یہ ساڑھے اڑتالیس فیصد ہو گئی ہے ، شہباز سپیڈ اوور سپیڈ میںملک کے لئے حادثے کا باعث بننے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہیں یا یہ وزیر سیر و تفریح ہے ،بھارت نے کشمیر کی حیثیت کو ختم کیا ہوا ہے ، آپ وہاں جا کر ذلت کا باعث بنے ہیں ، آپ کیٹ واک کے لئے ذاتی مشہوریوں کے لئے وہاں گئے ، آپ نے ملک کا فائدہ کرنے کی بجائے نقصان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج غریب آدمی دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتا اور اس کے ذمہ دار حکمران ہیں۔ جوطاقتور ہیں وہ غصے اور خوف میں فیصلے کر رہے ہیں ، اس سے فیصلے درست نہیں ہوںگے، عوام کو فیصلہ کرنا دیں ،اب بند کمروں میں چند لوگ عوام کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے دہشتگردی غداری ڈکیتی کی دفعات لگا لیں ،عمران خان پر قاتلانہ حملہ کر دیا ، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ شر سے محفوظ نہیں رہی اس کے باوجود عوام عمران خان کے ساتھ ہیں ، آپ انتخابات سے راہ فرار چاہتے ہیں ،خوف سے آپ لوگوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں ،پوری قوم چیف جسٹس کے ساتھ کھڑی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی کیا حیثیت ہے ، اس کی کوئی اوقات نہیں ہے کہ بات کر سکے م یہ وزیر داخلہ کے نام پر وزیر جنگل کا قانون ہے ،اس طوطا کی چاپی کس کے پاس ہے ہمیں پتہ ہے ، ملک کو اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے ،عمران خان قوم کی آخری امید ہیں، علی بابا چالیس چوروں کا ٹولہ جنرل باجوہ کا تحفہ ہے ، عوام ان سے مایوس ہیں، اگر عمران خان دیوار بن کر اور بند باندھ کر کھڑا نہ ہو تو ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جاتا ۔یہ کہتے ہیں عمران خان کو راستے میں ہٹا دیں گے جیل میں ڈال دیں گے صفایا کر دیں گے یہ لندن پلان بنے ہوئے ہیں ،یہ آگ سے کھیل رہے ہیں ۔

درخواست ہے ہوش کے ناخن لیں ملک کو انتخابات کی طرف جانے دیں ،سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کریں ، ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلنے دیں ۔مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ہم حقیقی آزادی حاصل کر کے لیں گے ، یہاں جس طرح پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہمیں ان کے لئے قوانین بنانا ہوں گے کہ آئندہ کوئی اس کا نشانہ نہ بنے ۔رانا ثنااللہ جیسے دہشتگرد قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہیں ، ہم ان کو قانون کے تابع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف آئین کوبچانے کے لئے قوم کے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے حقیقی آزاد ی کی جنگ لڑ رہی ہے ، پوری قوم نے معزز سپریم کورٹ کے ججز کو بتا دیا ہے کہ ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عدلیہ کے ججز نے پاکستان کو بچانے کے لئے اپنے کردار کے اوپر کیچڑ کو بھی برداشت کیا ، ہم پی ڈی ایم ٹولے کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر کسی بھی قسم کی گھٹیا اورگھنائونی حرکت کی گئی تو قوم ان کا محاسبہ کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد کی کامیابی کے نتیجے میں حق اور سچ کی فتح ہو گی ،عوام اپنے آپ کو بیل آئوٹ کرنے کی جدوجہد میںسر خرو ہوں گے ،ہم حق پر ہیں ،شکست خوردہ ٹولہ ہار ہو چکا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں