سینیٹر شبلی فراز

بلاول بتائیں حکومت کو تبدیل کرنے کی سازش کس نے تیار کی ، سینیٹر شبلی فراز

اسلام آباد(نمائندہ عکس ) سابق وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہاہے کہ بلاول بتائیں حکومت کو تبدیل کرنے کی سازش کس نے تیار کی ہے اگر بلاول بھٹو نہ بنتے تووہ سازش کاحصہ نہ بنتے،یہ گیدڑوں کی حکومت ہے،حکومت نے ایک لوٹے کو اپوزیشن لیڈر اور ایک کوچیئرمین پی اے سی بنادیاہے ۔حکومتی اتحادی ونیشنل پارٹی کے سینیٹرطاہر بزنجو نے کہاہے کہ سیاسی لیڈر کی پگڑی نہیں اچھالنی چاہیے پی ٹی آئی رہنماﺅں کے گھروں پر چھاپے حکومت کے فائدے میں نہیں ہیں وزیراعظم سے گزارش ہے کہ ان کو اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کرنے دیں ۔

منگل کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدرات پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔

عوامی اہمیت کے معاملے پربات کرتے ہوئے سینٹر شبلی فراز نے کہاکہ گزشتہ سینیٹ سیشن اور اب کے سیشن میں بہت کچھ تبدیل ہوا،پہلے اپوزیشن لیڈر بات کر چکے مگر معاملہ سنگین ہے،پی ٹی آئی لیڈر شپ اور ورکرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے،ہمارے سب سے بڑے جلسے ہوتے رہے اب بھی ہو رہے ہیں،ہمارے جلسوں احتجاج میں آج تک ایک پتہ تک نہیں ٹوٹا ،جس طریقے سے یہ امپورٹڈ حکومت آئی اب ایک اور ماحول بنا دیا گیا،ہماری حکومت تھی تو جب بھی اپوزیشن نے مارچ کیا ہم نے رکاوٹیں ڈالیں اور نہ حراساں کیا ہے ۔1947کے بعد قائد اعظم ذولفقار بھٹو اور عمران خان کے علاہ کوئی لیڈر نہیں ملا،اس حکومت کے ہاتھ پاوں پھولے ہوئے ہیںامپورٹڈ حکومت انسٹال کی گئی ہے،بلاول بھٹو نے اس بات کو مانا کہ سازش بلاول ہاﺅس میں تیار ہوئی،بلاول بھٹو کا نواسہ ہے سازش کی تیاری کا بتانا چاہے، کہ یہ سازش کس نے تیار کی ہے ۔تھوڑی دیر کے لیے بھی بھٹو بنتے تو سازش کا حصہ نہ بنتے، جنہوں نے یہ سازش تیار کی انہوں نے ہی بلاول کووزیرخارجہ بنایا۔ایک ایسی حکومت جو کہ نہ تو قانونی جواز رکھتی ہے موجود ہے،لوٹوں کو حکومت کا حصہ بنایا گیا ایک ایوان میں لوٹے کو اپوزیشن لیڈر بنا دیا گیا،پبلک اکانٹس کمیٹی بھی ایک لوٹے کو دے دی گئی،یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں لوٹوں کو نوازا جا رہا ہے،لوٹا اپوزیشن لیڈ رحکومت پر تنقیدکرنے کے بجائے عمران خان کے خلاف بات کررہاہے۔

یہ گیدڑوں کی حکومت ہے لوگ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہے لوگ اب اس بات کا فیصلہ کر چکے ہیں کہ انہوں حقیقی آزادی چاہے،کل ہمارا مارچ آرہا ہے اس کو نہ روکا جائے، سارا پاکستان اس پر متفق ہوگئی ہے کہ ہمیں حقیقی آزادی چاہیے۔ ہمارے اجتماع میں پورا پاکستان آئے گا ۔آپ کی حکومت سے معیشت ٹھیک نہیں ہورہی ہے جی ڈی پی 6فیصد ہوگئی تھی ہم نے ساڑے تین سال میں ان کے پانچ سال سے زیادہ نوکریاں دی ہیں۔ راشد سومرو نے جو بات کی ہے اس کی مذمت کرتاہوں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹرنثار کھوڑو نے کہاکہ سینیٹ بڑا ایوان ہے یہ عزت والا مقام ہے ۔ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس آجائیں۔ ہمیں الیکشن پر اعتراضات تھے مگر ہم اسمبلی میں آئے ۔ہاوس میں نعرے بڑی بات نہیں ہے کرسیاں بھی چل جاتی ہیں۔ میرابھٹو عدالت میں مارا گیا بے نظیر بھٹو ماری گئی لیاقت علی خان کو بھی مارا گیا ہے ہم نے کہا پاکستان چاہیے جمہوریت بہترین انتقام ہے ۔ ملک میں صدارتی نظام نہیں آرہاہے ۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹرطاہر بزنجو نے کہاکہ پارلیمانی جمہوریت میں اپوزیشن مضبوط ہونی چاہیے اس کے دو فائدے ہوتے ہیں جمہوریت کو فروغ حاصل ہوتا اور حکومت اپنی کارکردگی بہتر بناتی ہے ۔تنقید بے رحم ہونی چاہیے مگر اصلاح کے لیے ہونی چاہیے ۔سیاسی لیڈر کی پگڑی نہیں اچھالنی چاہیے پی ٹی آئی لیڈروں کے گھروں پر چھاپے حکومت کے فائدے میں نہیں ہیں وزیراعظم سے گزارش ہے کہ ان کو اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کرنے دیں قائدحزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہاکہ اسمبلی میں واردات ہوئی ری ایکشن بھی وہاں سے آیا ہے سینیٹ میں واردات نہیں ہوئی اس لیے استعفے بھی قومی اسمبلی میں آئے ۔کیااداروں کے احترام کے لیے لوٹے بنانے پڑتے ہیں سندھ ہاوس میں منڈی لگی بوریاں کھلیں۔ضمیر اس وقت سوئے ہوئے تھے جب تک سیفر نہیں آیا تھا یہی ہمارا کیس ہے سیفر میں لکھا جاتا ہے کہ اگر عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو سزا ملے گی۔ کرونا کے باجود دو سال مسلسل 5.5فیصد سے زیادہ جی ڈی پی گروتھ کی ہے ۔حقائق پر بات کرنی چاہیے ۔چیئرمین سینیٹ نے اجلاس بدھ کی صبح ساڑے دس بجے تک ملتوی کردیا

اپنا تبصرہ بھیجیں