باغات

باغبانوں کوآم ، لیچی ، کیلے ، امرود ، کاغذی لیموں اور ترشاوہ پھلوں کے باغات کو حفاظتی تدابیر کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن) ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب ریسرچ فیصل۱ٓباد کے ترجمان نے موجودہ خشک سردی ، بارشیں نہ ہونے ، دھند کی شدت میں اضافہ کے باعث آم ، لیچی ، کیلے ، امرود ، کاغذی لیموں اور ترشاوہ پھلوں کے باغات کو کورے سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے اور باغبانوں سے کہاہے کہ وہ اپنے باغات ، پھلوں ، پودوں ، نرسریوں کو کورے کے مضر اثرات سے بچانے کیلئے فوری احتیاطی ، حفاظتی وتدارکی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنائیں تاکہ انہیں کسی مالی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔اے پی پی سے بات چیت کے دوران انہوں نے بتایاکہ یکم جنوری سے لیکر15فروری تک میدانی علاقوں میں کورا پڑنے کا زیادہ خطرہ ہوتاہے اور کورے کے دوران پھلوں کا رس خشک ہونے کے علاوہ اس کا چھلکا پھٹ جاتاہے اور نرم و نازک شاخیں خشک ہو جاتی ہیں جس سے پودا بری طرح متاثر ہو کر پھل دینا بند کردیتاہے ۔

انہوں نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے کورے کے مضر اثرات سے بچا جاسکتاہے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ پودے کو تندرست اور توانا رکھا جائے۔ بیماریوں اور کیڑے جو پودے کو کمزور کردیتے ہیں ان کی روک تھام کے لیے مناسب ادویات کا سپرے کیا جائے۔ اگر پودا صحت مند ہوگا تو کورے کے اثرات کا مقابلہ کرسکے گا۔ انہوں نے بتایاکہ دوسری اہم احتیاطی تدبیر یہ ہے کہ چھوٹے اور نازک پودوں کو دسمبر کے آخر میں پرالی یا پلاسٹک شیٹ کے چھپر بنا کر ڈھانپ دیا جائے اس کے علاوہ کورا پڑنے کی راتوں میں باغات کو ہلکی سی آبپاشی کردی جائے کیونکہ مٹی پانی سے جلدی ٹھنڈی ہوجاتی ہے اور اس طرح پودے کورے کے برے اثرات سے محفوظ رہتے ہیں۔ ہوا کو روکنے والی باڑیں بھی کورے کے اثر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ پودوں کے تنوں کو نیلا تھوتھا اور چونا کے محلول سے سفیدی کردی جائے ایسا کرنے سے پودے گرمی اور سردی کے مضر اثرات سے محفوظ رہتے ہیں اور کورا پڑنے والی راتوں میں باغات اور نرسریوں کو مصنوعی طریقے سے گرم کرنے سے کورے کے مضر اثرات سے بچا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ باغبان مزید رہنمائی ، معلومات ، مشاورت کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یا ایگریکلچر فری ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں