شہباز شریف

‘انٹرنیشنل کانفرنس ، مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں بھرپور مدد کیلئے آگے آئیں گے، وزیراعظم

صحبت پور(عکس آن لائن)وزیراعظم محمد شہبا ز شریف نے توقع ظاہر کی ہے کہ 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں ہونے والی ”انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان ” میں مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے بھرپور مدد کیلئے آگے آئیں گے، بلوچستان میں جدید سہولیات سے آراستہ 12 دانش سکول قائم کریں گے، سیلاب متاثرین کو گھروں کے معاوضے کی ادائیگی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ بدھ کو صحبت پور میں سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آج ہمارے لئے خوشی کا دن ہے،ماضی میں جب یہاں کا دورہ کیا تو یہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا اور یہاں پر امدادی سامان پہنچانا کوئی آسان کام نہیں تھا،صوبائی حکومتی مشینری دن رات کام کررہی تھی تاہم چیلنج اتنا بڑا تھاکہ اس طرح کا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔ سندھ کابیشتر علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا،اس صورتحال کو دیکھ کر خوف آتا تھاکہ کس طرح یہ لوگ اپنے علاقے میں بحال ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کے وسائل محدود تھے۔

جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی وہ انتہائی مخدوش تھے۔ آئی ایم ایف سے ہمارا معاہدہ ٹوٹ چکا تھا۔دنیا میں تیل کی قمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں۔ گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم سستی ترین گیس نہ خرید سکے۔ گندم کی پیداوار ہماری طلب سے کم تھی۔ اس وقت اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے عوام کو گندم مل سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تیل پرپاکستان کے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو تاریخ میں تیل پر ہونے والا سب سے بڑا خرچہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عروج پر ہے ، ان سارے مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب کی صورت میں ایک اور بڑا چیلنج سامنے آیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ مخلوط حکومت نے سیلاب زدگان کی اپنی بساط کے مطابق خدمت کی۔ صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے حصے کا کردار ادا کیا۔ وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 100 ارب روپے سے زائد متاثرین کیلئے مختص کیا۔9 جنوری کوانٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ کے علاوہ نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

اس کانفرنس کی صدارت وہ خود کریں گے جبکہ اس سلسلہ میں مختلف ممالک کیسربراہان سے رابطوں کاسلسلہ جاری ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں تاکہ دنیا کو شہ ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کے نو منتخب وزیراعظم سے فون پر بات ہوئی تو اس میں اپنائیت محسوس ہوئی۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کو اپنا دوسراگھر قرار دیا۔ انہوں نے ہر طرح کی امداد اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا اور زوم کے ذریعے اس انٹرنیشنل کانفرنس میں شریک ہونے کی حامی بھری کیونکہ انہوں نے بطور وزیرخزانہ بجٹ پیش کرنا ہے۔ اسی طرح ترکی کے صدر ، قطر کے امیر ، متحدہ عرب امارات کے صدر سے بات کی سب نے گرم جوشی کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑاکرنے کے لئے ہمیں خود قربانی اور ایثار کے جذبے کااظہار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جو دانش سکول جو یہاں بنا ہے اس کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے۔ قائم مقام گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان اور انتظامیہ نے اس میں بھر پور دلچسپی لی۔اس سکول کی تعمیر اور بچیوں کو تعلیم حاصل کرتے دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ سکول میں کمپیوٹر لیب بھی قائم کی گئی ہے۔ سمارٹ بورڈ آویزاں کئے گئے ہیں۔

ان سہولیات کو دیکھ کر پنجاب کے دانش سکول یاد آ گئے۔ پنجاب میں جب دانش سکول کا منصوبہ شروع کیا تو امیروں کے بچوں کی طرح دور دراز کے غریب بچوں کو بھی تعلیم کی سہولیات کی فراہمی مقصد تھا۔ اس ملک میں لاکھوں بچوں کو عام تعلیم بھی میسر نہیں ، لاکھوں بچوں کے لئے سکولوں میں بنیادی سہولیات بھی نہیں۔ ان بچوں کو اگر قومی دھارے میں شامل نہ کیا تو پاکستان بنانے کے مقصد کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایچی سن کے برعکس یہ دانش سکول غریبوں کے بچوں کے لئے بنائے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم رحیم یار خان کے دانش سکول میں ماں اور باپ دونوں کے سائے سے محروم زیر تعلیم بچی عائشہ کی داستان سناتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بلوچستان میں 12دانش سکول قائم کرنے کا اعلان کیا جو پنجاب میں بنائے گئے دانش سکولوں کی طرز پر ہوں گے۔ جہاں بچوں کو مفت تعلیم ، قیام و طعام کی سہولت میسر ہو گی۔ صوبائی حکومت ان سکولوں کے لئے زمینیں فراہم کرے۔پنجاب کے دانش سکولوں کے بچے دنیا بھر میں مباحثوں اور مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

2008 میں لگائے گئے دانش سکول کے اس پودے سے سینکڑوں بچے انجینئر اور ڈاکٹر بن چکے ہیں۔ صحبت پور میں دانش سکول میں 23 مارچ تک ہاسٹل اور دیگر سہولیات کی تکمیل ہو جائے گی جس کا افتتاح 23 مارچ کو ہی کریں گے۔ ان دانش سکولوں کے ساتھ میڈیکل کلینکس بھی ہوں گے تاکہ یہاں زیر تعلم بچوں اور بچیوں اور اساتذہ کو میڈیکل کی سہولت میسر آ سکے۔ یہاں ای لائبریری بھی قائم کریں گے ۔یہاں پر ماڈل سکول کی عمارت 2 ماہ میں مکمل ہوئی ہے، اب اسے دانش سکول بنائیں گے۔ اس میں خالد مگسی اور دیگر مقامی لوگوں کا بھی بڑا کردار ہے۔ ان دانش سکولوں کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ دانش سکول پاکستان کے لئے ایک کلیدی کردار ادا کریں گے۔ جس کی روشنی پورے پاکستان کو منور کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ یہاں پر جو مطالبات پیش کئے گئے ہیں ان کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ابھی جاری ہے۔ ہزاروں متاثرین ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں ان کے لئے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں۔ متاثرین کو ابھی گھروں کا معاوضہ ادا کرنا ہے۔ 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں۔ اس کے لئے اللہ پاک اسباب پیدا کرے گا۔ حکومت اپنے فرض کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو فنڈز دیئے ہیں یہ پاکستان کے بسنے والے ہر شہری کا حق ہے۔ وسائل پر انکا حق ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور یہاں کے ایم این اے ، قائم مقام گورنر اور افسران نے جو کاوش کی وہ قابل تحسین ہے۔ ان کو جو ہدف دیاوہ انہوں نے 2 ماہ میں مکمل کیا۔ چیف سیکرٹری ، سیکرٹر ی تعلیم بلوچستان اور کمشنر کے لئے تمغہ خدمت کا اعلان کیا جو انہیں 23 مارچ کو دیا جائے گا۔ جس کا مقصد دیگر افسران کو بھی اسی طرح محنت اور لگن سے کام کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ ہم اس پاکستا ن کی تکمیل کر سکیں جس کاخواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اور 23 مارچ 1940 کو پاکستان کے چپے چپے سے لوگوں نے یہ خواب دیکھا تھا اور اس کی قرار داد منظور کی تھی جس کامقصد یہ تھا کہ یہاں پر سب کو مساوی حقوق ملیں نہ کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو۔ پاکستان اس لئے بنا تھا کہ یہاں بسنے والے ہر مذہب کے پیرو کار کو مساوی حقوق ملیں۔ یہی وہ وڑن اور خواب ہے جو ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔لاکھوں مسلمانوں نے اس کے لئے خون کے دریا عبور کئے۔ وہ اپنے تمام وسائل اور سہولیات چھوڑ کر لٹے پٹے یہاں پہنچے کہ انہیں اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک مقام ملے گا تاہم بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔ اس موقع پر قائم مقام گورنر جان محمد جمالی نے اپنے علاقے میں دانش سکول کے قیام کے لئے مفت زمین کی فراہمی کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیرنو اور بحالی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں