چنیوٹ (نمائندہ عکس آن لائن)حکومت پنجاب کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر محمد ریاض کی ہدایت پر انسداد کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ضلع میں 30 دکانوں، مالزوریسٹورنٹس میں سماجی فاصلہ اور سینیٹائزر نہ ہونے اوردکانداروں کی طرف سے فیس ماسک استعمال نہ کرنے پرانہیں سیل کردیا گیا،
ڈپٹی کمشنر محمد ریاض نے ازخود سیل توڑنے کی پاداش میں افسران کو مزید سخت ایکشن لینے کی بھی ہدایت کی ہے، ڈپٹی کمشنر محمد ریاض کے حکم پر ٹیموں نے فرنیچر مارکیٹ،مسلم بازار سمیت ملحقہ بازاروں میں حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کو چیک کیا اور موقع پر کلاتھ ،کریانہ سٹور،ریسٹورنٹس سمیت دیگر دکانوں کو سیل کیا،تینوں تحصیلوں میں اسسٹنٹ کمشنرز عائشہ یٰسین،فضل عباس اور سید منور بخاری نے اپنی نگرانی میں دکانوں پر سینیٹائزر کی موجودگی،سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور دکانداروں کے فیس ماسک نہ ہونے پر ایکشن لیا اور بعض دکانداروں کو گاہکوں کے رش کو ختم کرانے کی تاکید کی اور واضح کیا کہ ایک وقت میں ایک خریدار کو ہی دکان کے اندر بلایا جائے تاکہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد برقرار رہے۔
انہوں نے بازاروں میں بغیر وجہ گھومنے پھرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی اور شہریوں سے پرزور اپیل کی کہ کورونا وائرس کے بڑھتے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت کے تحفظ کے پیش نظراپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھیں تاکہ وائرس کو پھیلاؤ کا موقع نہ ملے۔ ڈپٹی کمشنر محمد ریاض نے انتظامی افسران سے کہا ہے کہ وہ مارکیٹوں وبازاروں کے مسلسل دورے کرکے خلاف ورزی سامنے آنے کی صورت میں دکانوں کو سیل کردیں۔
انہوں نے دکانداروں کو خبردار کیا کہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں کل ہفتہ اور آج اتوارکو کاروبار بند ہے لہٰذا دکانیں کھولنے سے بازرہیں اس ضمن میں دوران چیکنگ اگر خلاف ورزی سامنے آئی تو سخت ترین ایکشن سے گریز نہیں کیا جائے گا، ڈپٹی کمشنر نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ حکومتی ہدایات پربازاروں ومارکیٹوں میں انسداد کورونا اقدامات پر عملدرآمد کے لئے سرگرم عمل ہے اور اب تک ایس او پیز کی کی خلاف ورزی پر30 دکانیں و مالزوریسٹورنٹس ودوسری اقسام کی دکانیں سیل کی جاچکی ہیں جو کم ازکم تین روز تک سیل رہیں گی اورآئندہ خلاف ورزی نہ ہونے کے حلف نامہ پر غوروخوض کے بعد ہی انہیں کاروبار کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع بھر میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی ٹیمیں متحرک ہیں اور اب تک 765 دکانوں،مارکیٹوں وریسٹورنٹس کو چیک کیا جاچکا ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹس میں بھی ایس اوپیز پر عملدرآمد کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔