واشنگٹن (عکس آن لائن )دنیا کے تقریبا 177 خطوں میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کی وجہ سے امریکا اور اٹلی سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں، روم میں مزید 919 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوگئیں جبکہ واشنگٹن میں وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 4 ہزار سے تجاوز کرگئی، اس طرح مجموعی طورپر کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 لاکھ 98 ہزار جبکہ اموات 27 ہزار 762 ریکارڈ کی گئی ہیں۔
عالمی سطح پر نوول کورونا وائرس کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر میں پھوٹنے والے وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں رواں ماہ سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔28 مارچ کی دوپہر ڈھائی بجے تک ویب سائٹ پر فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اٹلی، اسپین اور چین میں تاحال سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اٹلی میں 9 ہزار 134، اسپین میں 5 ہزار 138اور چین (ووہان) میں 3 ہزار 177ریکارڈ کی گئیں۔
علاوہ ازیں امریکا میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 700 ہوگئی۔ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق دنیا کے 10 ممالک میں 4 لاکھ 92 ہزار 775 افراد جبکہ دنیا کے دیگرممالک میں ایک لاکھ 5 ہزار 407 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔دنیا کے 10 بڑے متاثرہ ممالک میں ترتیب وار امریکا، اٹلی، چین، اسپین، جرمنی، فرانس، ایران، برطانیہ، سوئزرلینڈ اور جنوبی کوریا ہیں۔اگر دنیا کے ان 10 ممالک کی بات کی جائے جہاں وائرس کی وجہ سے مجموعی طور پر 24 ہزار 817 ہوئی ان میں اٹلی، اسپین اور چین (ووہان) سر فہرست ہیں جبکہ ایران میں 2ہزار 378، فرانس میں ایک ہزار 995، برطانیہ میں 759، نیدرلینڈ میں 546، امریکا (نیویارک) میں 450، جرمنی میں 351 اور بیلجم میں 289 اموات ریکارڈ کی گئیں ہیں۔
دوسری جانب چین میں مقامی سطح پرکورونا وائرس کا کوئی نیا کیس منظر عام پر نہیں آیا لیکن غیرملکی یا غیر مقامی افراد میں کورونا وائرس کے طبی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی جانب سے تقریبا متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد 22 کھرب ڈالر کے اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کر کے قانون کی شکل دے دی۔اس پیکج کا مقصد گنجائش سے زیادہ بوجھ تلے دبے صحت کے نظام کو وسائل فراہم کرنا، کاروباروں کو سپورٹ اور کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مشکلات کا شکار خاندانوں کی مدد کرنا ہے۔
اوول آفس میں بل پر دستخط کرنے کے بعد امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس سے ہماری قوم کے خاندانوں، ورکررز اور کاروباروں کو فوری طور پر درکار ریلیف ملے گا ۔آسٹریلیا نے کورونا وائرس کے عدم پھیلا کے لیے سماجی فاصلہ نہ رکھنے والوں کے خلاف جرمانے کا فیصلہ کردیا۔کینبرا نے سماجی فاصلہ رکھنے کے لیے واضع کردہ اصولوں پر سختی سے علمدرآمد کے لیے سخت رویہ اختیار کرلیا ہے۔علاوہ ازیں آسٹریلیا نے ساحل سمندر عوامی تفریح کے لیے بند کردیا ہے۔
واضح رہے کورونا سے متاثر یورپ کے اہم ترین ملک برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی کورونا کا شکار بن گئے۔یہ خدشہ پہلے ہی کیا جا رہا تھا کہ بورس جانسن اور ان کی گرل فرینڈ کے بھی کورونا کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیوں کہ رواں ماہ 11 مارچ کو برطانوی نائب وزیر صحت بھی کورونا کا شکار بنی تھیں اور انہوں نے وزیر اعظم سے متعدد بار ملاقاتیں کی تھیں۔برطانیہ کی نائب وزیر صحت 62 سالہ نیڈن ڈورس نے 11 مارچ کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے تصدیق کی تھی کہ وہ بھی کورونا کا شکار ہوچکی ہیں اور اب وہ خود قرنطینہ میں منتقل ہوچکی ہیں۔