السی

السی کی قسم چاندنی کی کاشت 30 نومبر تک مکمل کرنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن) ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو السی کی کاشت 30نومبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور السی کی قسم چاندنی کی کاشت سے شاندار پیداوار حاصل کرنے کابھی مشورہ دیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ السی کی فصل بھی ان فصلوں میں شامل ہے جو کلر کے خلاف کافی حد تک قوت مدافعت رکھتی ہے اسلئے السی کی فصل ایسی زمینیں جن میں کلر کی شدت درمیانی درجے کی ہو کامیابی سے اگائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر زمین میں کلر کی شدت زیادہ ہو تو زمین کی اصلاح کیمیائی مرکبات مثلاً جپسم اور گندھک کے تیزاب کے ساتھ نامیاتی مادے اور سبزکھادوں کا استعمال کر کے اصلاحی عمل کے بعد السی کی کاشت کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ السی موسم ربیع کی ایک منافع بخش فصل ہے جسے پاکستان میں بنیادی طور پر تیلدار فصل کے طور پر کاشت کیا جا تا ہے کیونکہ اس کے بیج میں تیل کی مقدار 35سے 42 فیصد ہو تی ہے اور السی کا تیل جلد خشک ہو جانے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے پینٹ، وارنش اور چھاپہ کی سیاہی بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ اس کے علاوہ مکانات کے فرشوں اور پلوں کو سیم اور تھور کے مضر اثرات سے بچانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ السی کے تنوں اور شاخوں سے ریشہ حاصل ہو تا ہے جسے دھاگے اور کپڑے کی صنعت کیلئے استعمال کیا جا تا ہے نیز السی انسانوں اور جانوروں کی سوزشی امراض کیلئے بننے والی ادویات میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کا وقت کاشت یکم سے 30 نومبرتک ہے جبکہ السی کی قسم” چاندنی” 1988 میں متعارف ہوئی جس کے پھول سفیدرنگ کے اور پودے مضبوط ہوتے ہیں اس لئے آندھی وغیرہ کی صورت میں گرنے سے محفوظ رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ اس کے بیج میں تیل کی مقدار40 سے42 فیصد ہوتی ہے اور یہ قسم کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف خاصی قوت مدافعت رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کی پیداواری صلاحیت 1500 سے 2000 کلو گرام فی ہیکٹر یعنی 15سے20 من فی ایکڑ ہے جبکہ عمومی پیدوار 8سے10من فی ایکڑ حاصل ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں