ڈاکٹر قبلہ ایاز

اسلام میں خواتین کے جو حقوق ہیں وہ کسی اور مذہب میں نہیں، ڈاکٹر قبلہ ایاز

اسلام آباد(عکس آن لائن)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیئے وہ کسی اور مذہب نے نہیں دیئے ،ہمارے آئین میں بھی عورتوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے ،مثالی معاشرے کی تشکیل میں علمائے کرام کا اہم کردار ہے ،

خواتین کے سلب ہونے والے حقوق کے خلاف منبر و محراب سے آواز بلند ہونی چاہیے،آزادی نسواں کے نام پر فحاشی و عریانی کے فروغ اور معاشرتی قدروں کو پراگندہ کرنے کے حوالے سے دینی حلقوں کی تشویش درست ،اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کریںگے ،ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان شریعت کونسل کے علمائے کرام کے ایک مشترکہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،وفد میںمولانا عمران جاوید سندھو،مولانا قاری سہیل احمد عباسی ،مفتی امیر زیب ،مولانا خلیق الرحمن چشتی ،مفتی محمد سعد سعدی ،مولانا عبدالوحید،مولانا عبدالقدیر ،مولانا عبدالرشید اور دیگر شامل تھے ،

علمائے کرام نے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کو 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بعض مغربی این جی اووز کی طرف سے آزادی کے نام پر آوارگی کو فروغ دینے ،اسلام اور آئین پاکستان کے خلاف اقدامات اور ہماری معاشرتی اقدار و روایات کیخلاف مغربی تہذیب و تمدن مسلط کرنے کی سرگرمیوں کے خلاف اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ،علمائے کرام نے کہا کہ بعض مادر پدر آزاد این جی اووز غیرملکی اداروں سے فنڈز کے حصول کیلئے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی عالمی یوم خواتین کے موقع پر حقوق نسواں کے نام پر متنازعہ پروگرام تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں ،جن میں ”میرا جسم میری مرضی “ جیسے نعرے لگا کر اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کی سرعام دھجیاں اڑائی جائیں گی ،علمائے کرام ،مذہبی طبقات اور پاکستان کے عوام اس طرح کے اقدامات ہر گز برداشت نہیں کریں گے ،

علمائے کرام نے ڈاکٹر قبلہ ایاز سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے متنازعہ پروگراموں کی پیشگی روک تھام کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے اور انتظامی اداروں کو پابند بنایا جائے کہ 8 مارچ کو ایسے کسی متنازعہ پروگرام کی ہر گز اجازت نہ دی جائے جو اسلامیان پاکستان کے جذبات مجروح کرنے کا سبب بنے،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ علمائے کرام آگے بڑھ کر خواتین کے حقوق کے لئے ہونے والے مظاہروں کی قیادت کریں اور ان عناصر کو آگے آنے کا موقع ہی فراہم نہ کریں جو معاشرے میں انتشار و افتراق کا باعث بنیں،اس موقع پر انہوں نے علمائے کرام کو ہر ممکن تعاون اور اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی یقین دہانی کروائی

اپنا تبصرہ بھیجیں