ڈی جی آئی ایس پی آر

کشمیر ہماری شہ رگ ہے اس کے لیے آخری حد تک جاہیں گے ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (عکس آن لائن )
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اس کے لیے کسی بھی انتہا اور آخری حد تک جاہیں گے چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے ۔ پاکستان نے ہمیشہ پرامن طریقے سے مسلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کی ۔یہ بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے ہماری جدوجہد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے ہے کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ہماری ہر سانس کشمیری عوام کے ساتھ ہے
آزادی کی جدوجہد بہت لمبی ہوتی ہے کیا کرنا ہے یہ آپ کو پتا ہے کیسے کرنا ہے یہ ہم پر چھوڑ دیں 72 سال سے پیچھے نہیں ہٹے اب کیسے ہٹ سکتے ہیں
میڈیا فرنٹ لائن سولجر ہے-

ان کا کہنا تھا عالمی طاقتوں نےمسلہ کشمیر پر اتنی توجہ نہیں دی جتنا اس کا حق بنتا ہے۔ 5 اگست کو مودی نے مقبوضہ کشمییر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔اب یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی جغرافیائی مسئلہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ بن چکا ہے۔پچھلے ایک ماہ سے ہر گھر کے باہر ایک بھارتی فوجی کھڑا ہے۔بھارت کے اپوزیشن لیڈر کو سرینگر کا دورہ بھی نہیں کرنے دیا گیا۔مقبوضہ کشمیر میں جو بھارت نے بیج بویااس سے بھارت نے ایک نئی جنگ کا آغاز کیا ہے۔ اگر مودی کو ثالثی قبول نہیں تو ٹرمپ سے بات کیوں کر رہے ہیں۔ جنگ لڑنا جنگ کا حصہ ہوتا ہے۔جنگ سے پہلے اور جنگ کے دوران نیشنل پاور کے دوسرے عناصر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اب تک 13 ممالک کے لیڈروں سے اس مسئلے پر بات کی اسی طرح وزیر خارجہ نے بھی کئی ممالک سے رابطے کیے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر بات کر رہا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور سے صحافی نے دورہ امریکا کے بعد آرمی چیف کی ایکسٹیشن سے متعلق سوال کیا۔جس پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آپ کے سوال سے مجھے یاد آ رہا ہے کہ کچھ حضرات جو یوٹیوب پر بیان دیتے ہیں ان میں سے میں کسی ایک کو سن رہا تھا جو ایسے جواب دے رے تھے جیسے وہ ٹرمپ کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے ہوں۔لیکن یقین کریں وہ صاحب یا دیگر لوگ جو بات کر رہے ہیں اس میں ایک فیصد بھی سچائی نہیں ہے۔
میجر جنرل آصف غفور سے پاکستان کے اسرائیل سے متعلق سوال کیا گیا۔جس کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس وقت قوم کو ایک ہونے کی ضرورت ہے۔اس طرح کے شگوفے چھوڑے جاتے ہیں جس سے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ریاستی فیصلے ہیں۔72 سال سے ہم نے ایک موقف اپنایا ہوا ہے کہ آپ کا پاسپورٹ دنیا کا واحد پاسپورٹ ہے جس پر لکھا ہوا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔میجر آصف غفور نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپگینڈا ہیں۔کچھ ذمہ دار لوگ بھی اس پر بحث کر رہے ہیں لیکن یہ تمام باتیں پراپیگنڈے کا حصہ ہیں۔کوئی بھی خبر چلانے سے پہلے تصدیق کر لینی چاہئیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور سے صحافی نے سوال کیا کہ نیوکلئیر ڈیٹرنس پر کئی افواہیں پھیلائی گئیں، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہمارے پاس ایک پاؤ یا آدھے پاؤ کے ایٹمی بم ہیں جن کی رینج بھی کم ہے اور جسے ہم محدود علاقہ میں استعمال کر سکتے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہے کہ پاکستان کے پاس موجود ایٹمی بموں کی رینج اور ان کی کپیسٹی کم ہے۔
ہماری اس حوالے سے کیا پالسیی ہے؟ اور اس ڈیٹرنس کو ہم کس لیول اور کس حد تک استعمال کریں گے اور کولڈ اسٹارٹ کے مقابلے میں ان ہتھیاروں کے استعمال کا اصل مقصد کیا ہے؟ جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اس سوال کا جواب میرے قد سے بھی 12 فٹ اوپر ہے۔ اسٹریٹجک صلاحیت ڈیٹرنس کے لیے ہوتی ہے۔اس معاملے پر پر بندہ بات نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ نیوکلئیر پالیسیز پریس بریفنگ یا جلسے جلوسوں میں نہیں بتائی جاتیں۔ یہ ریاستی پالیسی ہوتی ہے جس کا آپ کو بھی علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلئیر پالیسی پریس کانفرنس اور جلسے جلوسوں میں نہ بنتی ہے اور نہ ہی تبدیل ہوتی ہے۔ ذمہ دار ریاست اس معاملے پر بات بھی نہیں کرتی کیونکہ یہ سنجیدہ معاملہ ہوتا ہے۔ جنگ میں ہتھیاروں اور فوج کی تعداد کو نہیں دیکھا جاتا ، یہ صرف حب الوطنی اور جذبے کی بات ہوتی ہے۔آپ کو مکمل اعتماد ہونا چاہئیے ۔ یہ عوام کے کرنے کی بات نہیں ہے۔ عوام کو صرف اس بات کا یقین ہونا چاہئیے کہ ہماری اتنی صلاحیت ہے اور اگر جنگ ہوئی تو تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا اور ان پر فیصلہ لے کر عمل کیا جائے گا۔ہم پر جس ذمہ داری کا بوجھ ڈالا گیا ہے ہم اس سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مودی کہتا ہے ثالثی قبول نہیں ہے۔ اگر کشمیر میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو جنگ لازم ہو جائے گی۔ پاکستانی فوج کسی بھی حالت میں جنگ کے لیے تیار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں