لاہور( عکس آن لائن)احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت25جنوری تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے شہباز فیملی کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر ریمارکس دئیے کہ مجھ سے بے شک 25سال کی تاریخ لے لیکن بھار آپ پر ہی پڑے گا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ریفرنس پر سماعت کی ۔ جیل حکام نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا اور روسٹرم پر حاضری لگوائی گئی۔شہباز فیملی کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ طبیعت کی ناسازی کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔دوران سماعت جج جواد الحسن نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ میاں صاحب آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ابھی تک میرا میڈیکل بورڈ نہیں بن سکا جس پر جج جواد الحسن نے کہا کہ آپ کی درخواست پر فیصلہ کردوں گا۔
دورانِ سماعت شہباز شریف نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر لاہور میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی پر کسی ادارے نے میری باتوں کی تردید نہیں کی، یہ منی لانڈرنگ کیس میں قیامت تک میرے خلاف دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکتے، یہ الٹے بھی ہوجائیں تو بھی کرپشن ثابت نہیں کر سکتے۔میرے خلاف لندن سے خبر چھپوائی گئی اور جس نے خبر چھپوائی ہے اس کا نام نہیں لوں گا، ڈیلی میل نے جب خبر شائع کی تو برطانوی حکومت نے اتوار کوآفس کھول کر تحقیقات کیں۔برطانیہ میں اتوار کی چھٹی بہت اہم ہوتی ہے مگر اس دن دفاتر کھولے گئے اور تحقیقات کی گئیں لیکن میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ڈیلی میل میں خبر شائع کرکے پاکستان کو بدنام کیا گیا۔پنجاب میں برطانوی حکومت کے ساتھ مل کر 5 ارب روپے کے مختلف پروگرام شروع کیے، نیب کو کرپشن نہیں ملے گی ہر منصوبے میں پیسے کی بچت ملے گی۔
بعد ازاں عدالت نے نیب کے 2 گواہوں کے بیانات پر وکلا ء کو جرح کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔میرے خلاف لندن سے خبر چھپائی گئی، جس نے خبر چھپوائی اس کا نام نہیں لوں گا، پنجاب میں برطانیہ کی حکومت کے ساتھ ملکر 5 ارب روپے کے مختلف پروگرام شروع کیے۔قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے پارٹی رہنما اور کارکنان بھی احتساب عدالت پہنچے ۔ پولیس کی جانب سے احتساب عدالت آنے والے راستوں کو کنٹینرز،بیرئیر اور خاردار تاریں لگا کر بند رکھا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔