بیجنگ (عکس آن لائن)چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مغربی ممالک کے الزام کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 76 سال قبل شائع ہونے والا “انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ” انسانی تہذیب کی ترقی کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس نے دنیا کے انسانی حقوق کی ترقی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
چین نے ہمیشہ انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کو بہت اہمیت دی ہے، عوام پر مبنی نقطہ نظر پر عمل کیا ہے اور انسانی حقوق کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے جو اس دور کے رجحان اور اپنے قومی حالات کے مطابق ہے اور اس حوالے سے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں. چین نے شیڈول کے مطابق انسانی تاریخ میں غربت کے خاتمے کی سب سے بڑی مہم میں کامیابی حاصل کی ہے، 10 سالوں میں تقریباً 100 ملین دیہی غریبوں کو غربت سے نکالا ہے اور اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے غربت میں کمی کے اہداف کو مقررہ وقت سے 10 سال پہلے مکمل کیا ہے۔
چین نے مسلسل ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کو ترقی دی ہے اور دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی، سماجی تحفظ ، طبی اور صحت کا نظام قائم کیا ہے۔ چینی لوگوں کی اوسط عمر 78.6 سال تک پہنچ گئی ہے۔ چین نے انسانی حقوق کی کونسل میں متعدد اقدامات اور تجاویز بھی پیش کی ہیں اور عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کی صحت مند ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے ۔
کچھ ممالک نے انسانی حقوق کے مسائل کو سیاسی ہتھیار بنا دیا ہے، جس سے عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کو شدید چیلنجز درپیش ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بعض ممالک “مائیکروفون ڈپلومیسی” کو ترک کر دیں گے اور نام نہاد انسانی حقوق کے مسائل کو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لیے استعمال کرنا بند کر دیں گے۔