اسلام آباد (عکس آن لائن) مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری قانون سازی کرنا ہے ، عدلیہ قوانین کے روشنی میں فیصلہ سازی کرتی ہے ، مقننہ ان فیصلوں پر عملدر آمد کرتی ہے ، آج کل مقننہ کی تشریح سپریم کورٹ کرتی ہے ، بدقسمتی ہے کہ آج کل مقننہ فارغ اورابہام کی بنیاد پر تشریح کرتی ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ آئین میں کہیں سقم ہو تو اسے دور کی ذمہ داری پارلیمنٹ کی ہے ، نہ کہ کسی جج کی ، آج ہم سپریم کورٹ کارروائی سے سننے آئے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ بنائیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں ،
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہ اکہ آج عدالت حاضر ہوئے ، عدالت عظمیٰ سے انصاف چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہم آئین میں رواداری ، قانون کی حکمرانی میں عدالت عظمیٰ اپنا کردار ادا کرے ۔بدھ کے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عدالت عظمیٰ کے کردار سے استحکام آئے گا ، اس سے قبل ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ معاشرے میں عدم واستحکام پیداہو ، لوگوں میں شک وشبہات ظاہر ہوا ، انہوں نے کہا کہ ایک ججز صاحبان کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ تین دو کافیصلہ ہے ، دوسری طرف چارتین کے فیصلے کا کہا گیا ، یہ کہنا کہ یہ معاملہ اندرونی معاملہ ہے توسپریم کورٹ کا فیصلہ اندرونی معاملہ نہیں ہوسکتا ، اس فیصلے سے پوری قوم منسلک ہے ، اس فیصلے سے ابہام ہونا چاہیے ، یہ ابہام فل کورٹ بینچ ہی دور کرسکتا ہے ،
اس سے قبل بھی استدعا رہی جبکہ آج بھی ہے ، فل کورٹ کی طرف سے تو معاملہ گزشتہ روز پارلیمنٹ سے خوش اسلوبی سے حل ہوسکتا ہے ، سوموٹو نوٹس سے متعلق ایک ایکٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا ، امید ہے آج قانون سازی ہوجائے گی ، اس بات کا ادراک ہوگا کہ آئندہ کوئی بابارحمت جو بعد بابار زحمت ثابت ہوا ،وہ دوبارہ نہ پیدا ہوسکے ، بابار رحتمیں نے جو زحمتیں اس ملک میں لائین اس سے پوری عدلیہ اور قوم بھگت رہی ے ، عدالت عظمی سے توقع ہے کہ اس رمحلے میں قوم اور سیاسی جماعتوں کی رہنمائی کریں اور معاملے کو ایسے سلجھائیں کہ ساری فریق متفق ہوں ،
صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گزشتہ روز دو ججز صاحبان کا فیصلہ آیا اس کے بعد بھی پارلیمنٹ اپنا کردار ادا نہ کرے ، تو اسے کوئی بھی معاف نہیں کرے گا ، دیر آئے درست آئے گزشتہ روز پارلینٹ نے صحیح وقت میں قانون سازی کی ایکٹ پہلے کیا جاتا تو ججز میں تقسیم کے عنصر کی صورتحال پید ا نہ ہوتی ، اب آئی تو فوری طور پر پارلیمنٹ کا عملدر آمد کرنا قابل تحیسن ہے ، ہم نے اپنا فرض ادا کیا ۔