بابر اعوان

شہباز شریف کی اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق تجاویز فراڈ پلان ہے،بابر اعوان

اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق جو تجاویز دیں وہ فراڈ پلان ہے، حزب اختلاف آئین کے ساتھ کھلواڑ نہ کرے،شہباز شریف ہمیشہ پتلی گلی اختیار کرنا چاہتے ہیں ، حزب اختلاف کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق جو بات کی گئی وہ غیر مناسب تھی، حکومت پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتی ہے اور ایوان میں معاملات پر بات کرنے کی حامی ہے ، حزب اختلاف کی جانب سے پارلیمان کی بالادستی ماننے سے 2 بار انکار کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حامی ہیں۔

پیر کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ حکومت سب کام پارلیمنٹ کے اندر کرنا چاہتی ہے لیکن جب انتخابی اصلاحات کا بل پاس ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے کہا ایوان سے باہر جا کر پریس کانفرنس کے ذریعے کوئی قانون سازی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے لئے حکومت کے دروازے کھلے ہیں۔ اپوزیشن نے اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے فراڈ پلان دیا۔ اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے آنے والے ہر بل کی تردید کی۔ یہ ایوان اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح پتلی گلی تلاش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ عمران خان کا وعدہ ہے کہ انہیں اقتدار میں شامل کریں گے لیکن جو شہباز شریف کہہ رہے ہیں وہ اوورسیز پاکستانیوں کو اقتدار میں شامل کرنے کا طریقہ نہیں ہوسکتا۔ اس کے متعلق سپریم کورٹ کا 2018کا فیصلہ ہے اس میں مکمل وضاحت کردی گئی ہے۔ اس کی موجودگی میں کوئی دوسرا راستہ اختیار نہیں کیا جاسکتا۔ شہباز شریف کی تجویز سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ کے فل بینچ نے کہہ دیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی ضرورت نہیں ان کا یہ حق پہلے سے ہی قانون میں موجود ہے۔

یہ تسلیم شدہ ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر ہر حال میں عمل ہونا چاہئے۔ شہباز شریف کا پلان یہ ہے کہ چند لوگوںکو اسمبلی میں بٹھا کر ایک کروڑ پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا جائے یہ کسی صورت ممکن نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اس کے حوالے سے آئین میں طریقہ کار موجود ہے آئین کے آرٹیکل 17,19,106-2 اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیتے ہیں۔ جو شہباز شریف کے پلان سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کا ہر شہری چاہے وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ہو ووٹ اس کا بنیادی حق ہے۔

اپوزیشن لیڈر آئین کا مذاق نہ اڑائیں۔ سودے بازی چھوڑ دیں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے سے آئین کا آرٹیکل 108منع کرتا ہے کہ بنیادی حقوق کے متصادم قانون سازی نہیں ہوسکتی۔ بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کریں پتلی گلی نہ ڈھونڈیں۔ اپوزیشن نے بغیر پڑھے بجٹ پر اعتراضات کئے لیکن جب بجٹ پیش ہوا تو صرف کٹ موشن آئیں وہ بھی احتساب کرنے والے اداروں کے خلاف یہ گرینڈ این آر او چاہتے ہیں۔ سب احتسابی اداروں کے فنڈ بند کردیں تاکہ وہ خود ہی مر جائیں۔

عمران خان کی حکومت نے احتساب کرنے والے اداروں کے فنڈ بڑھائے اسی وجہ سے آج ان کا بھی احتساب کیا جارہا ہے جن پر پہلے کبھی کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا تھا۔ حکومت اور اس کے اتحادی آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ بلوچستان میں بجٹ کو جس طرح روکنے کی کوشش کی پوری دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

انتخابی اصلاحات کے بعد عدالتی اصلاحات حکومتی ایجنڈے میں سرفہرست ہیں ان پر کام جاری ہے۔ اس کے لئے تمام جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس حوالے سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ ہوا تو وہ بند گلی میں چلے گئے علاج کرانے کا ان کے پاس بہانہ تھا اس کے خلاف بھی فیصلہ آگیا سرنڈر کرنے کے علاوہ نواز شریف کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں وہ قیدی ہیں انہیں قید کاٹنا ہوگی۔ آئین کو نہ ماننے والے مفرور کے پاس کوئی آئینی حقوق نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات اگلے الیکشن سے پہلے مکمل کرنا چاہتے ہیں بجٹ میں اس حوالے سے فنڈ بھی رکھ دیئے گئے ہیں اپوزیشن جو تجاویز لائیں گی انہیں دیکھیں گے بغیر وجہ کوئی تجویز مسترد نہیں کی جائے گی۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ اپوزیشن ایک طرف قانون کی بالادستی کا درس دیتی ہے دوسری طرف انہی کے خلاف فیصلے آتے ہیں ان کے حق میں آجائے تو ٹھیک خلاف آئے تو یہ تسلیم نہیں کرتے۔ اس میں کھلا تضاد ہے۔ ایون فیلڈ میں انہیں فری ٹرائل کا حق دیا گیا کھودا پہاڑ لیکن نکلا قطری خط۔کیبلری فونٹ کی جعلی لیڈز نکلیں اس کے علاوہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کا ان کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے نواز شریف کی ضمانت دی ہے کہ میں نواز شریف کو واپس لے کر آﺅں گا لیکن وہ خود رات کے اندھیرے میں ملک سے فرار ہونا چاہتے تھے اسمبلی میں کھڑے ہو کر دوسروں کو قانون کا درس دیتے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ وہ دوسروں کو تو نصیحت کرتے ہیں لیکن خود میاں فصیحت بنے ہوئے ہیں۔

مریم نواز نے ثابت کردیا کہ نواز شریف صحت مند ہیں اگر انہیں این آر او دیا جائے کہ انہیں جیل نہ جانا پڑے لوٹا ہوا مال واپس نہ کرنا پڑے تو اگلی فلائٹ سے ملک واپس آجائیں گے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ بطور اپوزیشن لیڈر اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ پورے خاندان کی جدوجہد صرف اپنا لوٹا مال بچانے کے لئے ہے اصلاحات میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں۔ شریف خاندان کسی طرح اپنی بنی ہوئی سلطنت مغلیہ قائم رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس میں سب سے بڑی رکاوٹ انہیں عمران خان ہی نظر آتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں