لالہ موسیٰ (عکس آن لائن ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہم اس کٹھ پتلی، نالائق، سلیکٹڈ اور نااہل حکومت کو تسلیم کر لیں تو یہ پاکستانی عوام کے ساتھ ناانصافی ہو گی،عمران خان کان کھول کر سن لیں کہ وہ عوام کے جذبات کو قید نہیں کر سکتے، پاکستان کے عوام غلام نہیں آزاد شہری ہیں،ان خان کو عوام کے مینڈیٹ اور عوام کی طاقت کو ماننا پڑے گا۔
جمعہ کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے لالہ موسیٰ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان تو کہتے تھے کہ اگر اپوزیشن احتجاج کرنا چاہتی ہے و حکومت کنٹینر فراہم کرے گی، کھانا دیں گے لیکنآج ہمارے راستے میں کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں، ہمارے کارکنان کو گرفتار کر رہے ہیں، آج عمران خان کان کھول کر سن لیں کہ بھوک پر ایف آئی آر نہیں کرا سکتے ہیں، بے روزگاری کو قید نہیں کر سکتے ہیں اور آج گوجرانوالہ میں عوام جواب دے گی ، نالائق، کٹھ پتلی، نا اہل کو جس نے جینا حرام کر دیا ہے اور اب اس کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ بلاول زرداری نے کہا کہ پاکستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا حصہ بنیں اور جو مذاق پاکستان کے ساتھ 70 سالوں سے چل رہا ہے جو جمہوریت کو نہیں مانتے آئین کو نہیں مانتے عوام کی طاقت مانتے ہیں، عوام پی ڈی ایم کا حصہ نہیں جواب دے دیں کہ یہ ملک جمہوری بنے گا، غلام نہیں رہے گا، آزاد شہری ہیں، عوام کے حقوق ہیں اور یہ ان کو ماننا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ 2020 میں بھی غیر جمہوری جاری ہے، ایک جلسہ برداشت نہیں ہوتا ہے، گلگت بلتستان میں الیکشن سے قبل ہی دھاندی کا آغاز ہو چکا ہے اور آج تنبیہ کرتا ہوں کہ اگر گلگت بلتستان میں دھاندلی ہوئی تو یہ سب سے بڑا نیشنل سیکیورٹی تھریٹ ہو گا اور بہت ڑا مسئلہ ہو گا، ہم پاکستان کے حقوق، سی پیک اور نیشنل سیکیورٹی پر کمپرومائز کرنے کو ہرگز تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں خود گلگت جاﺅں گاساری کمپیئن خود کروں گا، ووٹ کی نگرانی کروں گا، اگر عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا تو دوسرے دن ہی اسلام آباد کا رخ ہو گا اور گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ احتجاج کر وں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی تین نسلوں سے عوام کے حقوق اور جمہوری نظام کے لئے لڑ رہی ہے اور اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم نے قربانیاں بہت دے دی ہیں، ہمارے خون کے ساتھ اب انصاف کرن ہو گا، جمہوریت کو بحال کرنا ہو گا کیونکہ اس ملک کے عوام کے مسائل کا کوئی دوسرا حل نہیں ہے، قائداعظم کا وعدہ تھا، پاکستان ایک جموہریت ریاست ہو گا، عوام کے آئینی حقوق ہوں گے آزاد ہوں گے لیکن بدقسمتی سے آج تک یہ وعدہ پورا نہیں ہو سکا ہے لیکن جب ذوالفقار علی بھٹو نے اور بے نظیر بھٹو نے حقوق دینے کی کوشش کی تو قتل کر دیا گیا، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے لیکن کوشش ہے کہ کارکنان کو پھر سے آمرانہ دور نہ دکھائیں اور ساتھ یہ بھی نہیں دیکھیں گے کہ سلیکٹڈ ، کٹھ پتلی کے نام پر جمہوریت چلایا جائے گا کیونکہ یہ ہمارے ان کارکنوں جنہوں نے کوڑے کھائے اور جانیں دی ہیں زیادتی ہو گی، یہ بھی زیادتی ہو گی کہ نالائق، نا اہل اور سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی حکومت کو جمہوری مانتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ عمران خان اور سہولت کاروں کو جب عوام کی طاقت دیکھیں گے تو جمہوریت کو بحال ضرورت کریں گے۔ صحافی کے سوال پر کہا کہ آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا فیصلہ پارلیمان کو مزید کمزور کرنا ہے، عمران خان ایوان کو جلسہ گاہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ وہ اتنے بزدل ہیں کہ ایوان میں تقریر اس وقت کرتے ہیں جب میں ایوان میں موجود نہیں ہوتا ہوں اور اپوزیشن کے ڈیسک خالی ہوتے ہیں، جب وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ جمہوری طریقے سے چلے گا لیکن آج تک ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس اگر عمران خان کے تقریر کےلئے بلایا گیا ہے تو یہ ان کے اختیارات کے خلاف ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں جبکہ حکومت کے سہولت کاروں کے حوالے سے ہمارا موقف رہا ہے کہ اداروں کو اپنی حدود میں ہونا چاہیے، فوج الیکشن میں پولنگ سٹیشن کے بجائے سرحدوں پر ہو، چیف جسٹس کو ڈیم بنانے کے بجائے عوام کو انصاف دلوانا چاہیے اور ہمارے سیاستدانوں کو جمہوریت کا مذاق بنانے کے بجائے عوام کے مسائل حل کرنے چاہئیں