فیصل آباد (عکس آن لائن) سرسوں اور کینولا کی نئی اقسام کی تیاری سے 134کروڑ روپے کے درآمدی بیج کی شرح کم ہو کر صرف 31کروڑ روپے رہ گئی ہے جبکہ نئی اقسام کی کاشت سے پاکستان دنیابھر میں کینولا پیداکرنے والا تیسرا ، کپاس کا چوتھا ، گندم کا پانچواں ، کماد کا آٹھواں اور دھان پیداکرنے والا 13واں بڑاملک بن گیاہے نیزموسمی تغیرات، بے وقت بارشوں اور کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود رواں سال پنجاب سے گندم کی 19.5 ملین ٹن سے زائد ریکارڈ پیداوار بھی حاصل ہوئی ہے جن میں ایوب ریسرچ کی دریافت کردہ اقسام کا بھی بڑا عمل دخل ہے ۔
ماہرین زراعت نے بتایاکہ ۱ٓری کی تیار کردہ گندم کی قسم سحر2006کی کاشت سے 98.78من فی ایکڑ پیداوارکا حصول بھی ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے بتایا کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے فی کس کاشتہ رقبہ میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن آری کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی وجہ سے غذائی اجناس کی فی کس دستیابی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے غذائی اجناس لیبارٹری اور بائیوٹیکنالوجی ریسرچ لیبارٹری کی کارکردگی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہائیڈل پاور کے ذریعے 60ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں جس کیلئے موجودہ حکومت نے پن بجلی کے متعدد منصوبوں پر عملی کام شروع کررکھا ہے تاہم نئے ڈیمز کی تعمیر سے سمندر میں ضائع ہونے والے پانی کوزیر استعمال لاکرمزید 21ملین ایکڑ رقبہ زیر کاشت لایا جاسکتا ہے۔