چینی صدر

دنیا تبدیلی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، چینی صدر

بیجنگ (عکس آن لائن) چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں اہم بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات کی جو “1+10” بات چیت میں شرکت کے لئے چین میں موجود ہیں۔منگل کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ دنیا تبدیلی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ تمام ممالک کو 190 سے زائد چھوٹی کشتیوں پر سوار ہونے کے بجائے ایک ہی بڑی کشتی پر سوار ہونا چاہئے۔ تمام ممالک کو ایک دوسرے کو مخالف کے بجائے شرکت دار ، اور ایک دوسرے کی ترقی کو چیلنج کرنے کے بجائے اسے ایک موقع سمجھنا چاہیئے۔

نیو ڈیولپمنٹ بینک کے صدر روسف، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی صدر جارجیوا، عالمی بینک کی صدر اینجی پینگ اور عالمی تجارتی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ایویلا نے غیر ملکی فریقوں کی جانب سے خطاب کیا۔ انہوں نے چینی معیشت کی ترقی کو سراہا اور چین کی ترقی کے امکانات کے لئے بھرپور امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے غربت کے خاتمے میں بنی نوع انسان کے لیے ایک معجزہ پیدا کیا ہے۔ نئی معیاری پیداواری قوت کے حوالے سے چین دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔ ان حقائق سے ثابت ہے کہ چینی حکومت کا عوام پر مبنی ترقی کا تصور کامیاب اور قابل عمل ہے جو دنیا کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

صدر شی جن پھنگ نے غیر ملکی نمائندوں کے خطابات سن کر عالمی معیشت، چینی معیشت اور عالمی معیشت کی حکمرانی سمیت دیگر موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی معیشت کو مضبوط اور پائیدار ترقی کی راہ پر کس طرح گامزن کرنا بین الاقوامی برادری کے سامنے ایک بڑا موضوع ہے۔

ہر ملک کی معیشت کی اپنی مشکلات ہوتی ہیں اور اسے کھلے عالمی اقتصادی نظام کی تعمیر کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔ “چھوٹے صحن اور اونچی دیواریں” اور ” ڈی کپلنگ اور صنعتی اور سپلائی چین کو الگ کرنا اور توڑنا” دوسروں اور خود کو نقصان پہنچائے گا۔ چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جب چین اچھا ہوگا تو دنیا بہتر ہوگی؛ جب دنیا اچھی ہوگی، تو چین مزید بہتر ہوگا۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 40 سال سے زائد عرصے سے پائیدار اور تیز رفتار ترقی کے بعد چین کی معیشت اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں اس کا حصہ تقریباً 30 فیصد ہے۔ چین کو رواں سال کی اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور عالمی اقتصادی ترقی کے سب سے بڑے انجن کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے پر مکمل اعتماد ہے۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا موثر اور امید افزا عالمی اقتصادی حکمرانی سے الگ نہیں ہو سکتا۔ بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کو عالمی اقتصادی حکمرانی کے نظام کی اصلاحات میں فعال طور پر حصہ لینا چاہیے اور اسے فروغ دینا چاہیے، ایک زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی اقتصادی حکمرانی کا نظام قائم کرنا چاہیے، اور گلوبل ساؤتھ ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بڑھانا چاہیے۔

شی جن پھنگ نے چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے بارے میں چین کے مستقل اصولی موقف کی بھی وضاحت کی اور اس بات پر زور دیا کہ چین امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت کو برقرار رکھنے، تعاون کو وسعت دینے، اختلافات کو دور کرنے اور چین امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار سمت میں فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ چین امید کرتا ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔