متنازع زرعی قوانین

بھارت، متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں ایک اور کسان کی خود کشی

نئی دہلی (عکس آن لائن)بھارت کی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کے دوران ایک 75 سالہ سکھ کسان نے دارالحکومت نئی دہلی اور ریاست اتر پردیش (یو پی)کے درمیان غازی پور سرحد پر خود کشی کر لی۔باپو کے نام سے مشہور خود کشی کرنے والے کسان کا نام کشمیر سنگھ تھا اور وہ اتر پردیش کے ضلع رام پور کا رہائشی تھا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اس کی لاش ایک ٹوائلٹ میں رسی سے لٹکی ہوئی ملی۔ جس کے قریب سے ایک نوٹ بھی ملا۔ جس میں اس نے مذکورہ زرعی قوانین کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے لکھا کہ وہ حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ناکامی سے بہت مایوس ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ متنازع قوانین واپس لے۔

اس نوٹ میں یہ بھی درج ہے کہ وہ کب تک اس سردی میں یہاں بیٹھے رہیں گے۔ یہ حکومت ان کی بات نہیں سن رہی۔ لہذا وہ اپنی جان دے رہے ہیں۔ تاکہ مسئلے کا کوئی حل نکلے۔خود کشی کے اس نوٹ کو، جو کہ گورمکھی زبان میں لکھا ہوا ہے، پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے اور کسان کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی ہے۔کسانوں کی اتر پردیش کی ایک تنظیم بھارتیہ کسان یونین کے مطابق کشمیر سنگھ نے اپنے نوٹ میں موت کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھیرایا اور کہا کہ اس کے اوپر اس کے اہل خانہ کا یا کسی کا دبائو نہیں تھا۔احتجاج میں شریک افراد نے بتایا کہ اسٹیج سے کشمیر سنگھ کی خود کشی کا اعلان کیا گیا تھا۔بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان دھرمیندر ملک نے بتایا کہ کشمیر سنگھ، اس کا بیٹا اور پوتا بھی کئی دن سے احتجاج میں شریک تھے۔دھرمیندر کے بقول وہ لوگ احتجاج کرنے والے کسانوں کے لیے لنگر کے انتظام میں لگے ہوئے تھے۔واضح رہے کہ اب تک سنگھو اور غازی پور سرحد پر احتجاج کے دوران 46 کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں