اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زر داری نے ایک بار پھر خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کے حصول کیلئے چین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پر عزم ہیں ،ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے،پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے،چین اور پاکستان کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے،
پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت کرتا ہے، چین نے عالمی سطح کے ہر فورم پر پاکستان کی غیرمشروط حمایت کی،پاکستان ہر عالمی فورم پر چین کے مفادات کی حمایت جاری رکھے گا۔ ہفتہ کو چینی وزیر خارجہ اور بلاول بھٹو کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ امور سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد ازں پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا چوتھا دور منعقد ہوا جس کی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کی۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے نشاندہی کی کہ سیاسی سپیکٹرم اور تقسیم کے اس پار، پاک چین تزویراتی شراکت داری کی بات کی جائے تو ہم میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار اور قابل اعتماد دوست ثابت کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اس دوستی کا ایک حالیہ مظہر سوڈان سے ہمارے شہریوں کے انخلا میں فوری چینی مدد اور مدد ہے، چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور قومی ترقی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کے ساتھ ساتھ تنازع کشمیر پر اس کے اصولی اور منصفانہ مؤقف کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی سمیت تمام بنیادی مسائل پر چین کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکـچین اقتصادی راہداری ہمارے ممالک کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان راہداری منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔بعدازاں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری بات چیت میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے عالمی خدشات جیسے انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے چین کے ساتھ منسلک رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے وفود کا تبادلہ، دو طرفہ مشاورت کا میکانزم دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کی رفتار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط ہورہی ہے اور نسلوں، سیاسی تقسیم کے باوجود اس پر اتفاق رائے ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے اسپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کے لیے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان، چین کے قومی مفاد کے تمام اہم معاملات پر اس کی حمایت جاری رکھے گا جس میں ون چائنا پالیسی، تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ شامل ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں برس پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ایک دہائی ہوگئی ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی نمایاں مثال ہے جو سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دے رہا ہے، روزگار کے مواقع فراہم اور پاکستان میں لوگوں کی زندگیاں بہتر بنارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک ایسا معاشی اقدام ہے جو پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کے لیے کھلا ہوا ہے، پاکستان چین کی فرا?غ دلی اور بروقت تعاون پر اس کا شکرگزار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین دوستی ختم نہیں ہوسکتی، دونوں ممالک کے عوام کی باہمی گرمجوش تعلقات اور بھروسہ کثیر اثقافتی تعاون کی دمکتی مثال ہے۔قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور انہیں نئے دور میں لے جانے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چین نے کشمیر سمیت ہر معاملے پر پاکستان کی حمایت کی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت کرتا ہے، پْرامن افغانستان کے بارے میں دونوں ممالک متفق ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان باہمی دلچسپی اور تجارتی تعلقات ہیں۔