احسن اقبا ل

احسن اقبا ل نے ملتان سکھر موٹروے بارے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا

اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبا ل نے ملتان سکھر موٹروے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات میری ذات پر نہیں چین پر حملہ اور سی پیک کے خلاف سازش ہے ،حکومت سی پیک کو متنازعہ بنا رہی ہے ،حکومتی مشیر الزام پر چین اور مجھ سے معافی مانگیں ، حکومتی لوگ مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں ، چیف جسٹس نوٹس لیں ،جھوٹے ریفرنس لانے سے جھوٹ سچ نہیں ہوجائے گا۔

جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ارشد وحید چوہدری کی وفات پر تعزیت کرتا ہوں ،ان کی جمہوری و صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ سی پیک ایسا منصوبہ جسے 2013 میں اس وقت شروع کیا گیا جب وزیر اعظم نواز شریف چین کے دورے پر تشریف لے گئے اور ایک مفاہمتی یادداشت کے ذریعے پاکستان اور چین کی حکومتوں اور قیادتوں نے ایک اسٹریٹیجک اکنامک پارٹنرشپ قائم کی۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کو دنیا میں کوئی بھی ایک ڈالر امداد دینے کے لیے بھی تیار نہیں تھا، پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال انتہائی مخدوش تھی، پہاکستان کی معیشت 18گھنٹے بجلی اور توانائی کے بحران کی وجہ سے بینک رپت ہو چکی تھی اور اس وقت ہم وسائل تلاش کر رہے تھے تاکہ توانائی کی کمی کو پورا کریں اور ہم پاکستان کی معیشت کو بحال کریں۔انہوںنے کہاکہ اس وقت چین کی حکومت نے پاکستان کا ہاتھ پکڑا اور چین نے پاکستان کے حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا اور پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے 46ارب ڈالر کے فریم ورک پر اتفاق ہوا جو پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر، گوادر کی بندرگاہ کو ترقی دینے اور پاکستان ایک مضبوط معاشی اور صنعتی معیشت بنانے کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ان سی پیک منصوبوں کا ایک بہت بڑا فلیگ شپ پراجیکٹ ملتان سکھر موٹر وے تھا، یہ 392کلومیٹر کے اس منصوبے پر ہزاروں لاکھوں پاکستانی سفر کر چکے ہیں اور ہر وہ شخص اس منصوببے پر سفر کر چکا ہے وہ اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکا کہ چین نے کس طرح پاکستان میں عالمی معیار کا انفرااسٹرکچر منصوبہ بنایا ہے۔انہوںنے کہاکہ آج بدقسمتی سے وزیر اعظم کے مشیر نے یہ الزام لگایا ہے کہ ملتان سکھر موٹر وے منصوبہ جس کی کْل لاگت 315ارب روپے تھی، اس میں سے ایک 137ارب روپے میں کھا گیا ہوں، اس سے پہلے وزیر مواصلات نے گوہر افشائی کی تھی کہ 70ارب ڈالر میں کمیشن کھا چکا ہے، آج وہ 70ارب بڑھ کر 137 ارب ہو گیا ہے، اس الزام کو نظرانداز نہیں یا جا سکتا کیونکہ سی پیک ایک کلیدی منصوبہ ہے جسے پاکستان اور چین کی حکومتوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ اور نہایت شفافیت کے ساتھ مکمل کیا تھا۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پر جتنی سرمایہ کاری چین سے آئی ہے وہ حکومتی خزانے میں نہیں آئی بلکہ وہ چین کی حکومت نے براہ راست خرچ کیا ہے لہٰذا ملتان سکھر موٹر وے جس کی 90فیصد سرمایہ کاری چین کی طرف سے آئی ہے، 315 ارب کے روپے اس منصوبے میں حکومت پاکستان کا صرف 20ارب روپے کا حصہ ہے، اگر 137ارب روپے کی اس میں خوردبرد ہوئی ہے اور میں نے اسے کھایا ہے تو حکومت پاکستان کے پیسوں سے تو میں نہیں کھا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تب ہی ہو سکتا کہ جو 295ارب روہے چین نے براہ راست اس منصوبے پر لگائے ہیں ان کے اندر سے یہ پیسہ لیا جا سکتا تھا تو لہٰذا یہ الزام مجھ پر نہیں بلکہ چین پر لگایا گیا ہے۔مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ یہ الزام پاکستان اور چین کے خلاف سازش ہے، یہ سی پیک کے خلاف سازش ہے، ایک ایسا منصوبہ جس کی ساری کی ساری رقم چین نے براہ راست ادا کی ہے، وہ حکومت پاکستان کے خزانے میں نہیں آئی، اگر اس منصوبے پر137ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے تو یہ ہمارے دوست ملک چین کو بدنام کرنے کی سازش ہے، میں حکومت چین سے اور چین کے سفارتخانے سے یہ اپیل کروں کہ وہ اس الزام کے جواب کے لیے وضاحتی بیان جاری کریں تاکہ وہ لوگ جو چین اور پاکستان کے تعلقات میں رخنہ ڈالنا چاہتے جو سی پیک کو بدنام کر کے سبوتاڑ کرنا چاہتے ہیں، ان کو جواب مل سکے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے، یہ چین کی حکومت کا پاکستان کے لیے اس صدی کا بہترین تحفہ ہے، چین نے سی پیک کے ذریعے دوست ہونے کا حق ادا کیا۔

انہوںنے کہاکہ چین کی حکومت نے پاکستان کی مدد کی تو اگر ہم انہیں شکریہ نہیں کہہ سکتے تو کرپشن کے الزام تو نہ لگائیں، یہ حکومت کے مشیروں اور ترجمانوں کی نہایت قابل مذمت حرکت ہے، یہ حکومت جس دن سے آئی ہے حکومت کو متنازع کررہی ہے، سی پیک کی رفتار اس نے سست کر دی ہے، شاید یہ حکومت میں لائے ہی اسی لیے گئے تھے کہ سی پیک کو برباد کیا جا سکے اور سی پیک کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اگر 315 ارب روپے کے منصوبے میں 137ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگ رہا ہے تو یہ ایسا الزام نہیں ہے جسے نظرانداز کیا جا سکے اور یہ الزام اس سے پہلے عمران خان بھی لگا چکے ہیں لہٰذا میں ایک بار پھر چین کی حکومت اور سفارتخانے سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کی وضاحت کرے تاکہ سی پیک منصوبوں کے حوالے سے کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو سکے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حکومت نے سی پیک کو متنازع بنانے کی سازش شروع کر رکھی ہے، حکومت کے وزیر چین اور مجھ سے معافی مانگیں لیکن اگر وہ معافی نہیں مانگتے اور اپنے الزام کی سپورٹ میں کوئی ثبوت پیش کر سکتے ہیں تو میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست کروں گا کہ اس کا نوٹس لیں۔انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ الزام کا سوموٹو نوٹس لیں، اس مشیر کو بلائیں اور پوچھیں کہ اس کے پاس 137ارب روپے کی کرپشن کا کیا ثبوت ہے اور اگر نہیں ہے تو یہ مجھے بھی ہرجانہ ادا کرے اور حکومت چین سے بھی معافی مانگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں