راولپنڈی (عکس آن لائن) نظامت زرعی اطلاعات پنجاب نے آبپاش علاقوں میں یکم نومبر سے گندم کی کاشت شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار گندم کی بروقت کاشت کے لیے زمین کی اچھی تیاری کریں۔ وریال زمینوں میں دو یا تین دفعہ وقفہ وقفہ سے ہل چلائیں۔ اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں اور فصل کو غذائی اجزاء قابل حصول حالت میں مل جاتے ہیں۔
ہلکی زمین میں آخری تیاری کے لیے ایک بار ہل اور سہاگہ دینا کافی ہوتا ہے جبکہ بھاری میرا زمین میں دوبار ہل او رسہاگہ دیں۔زرعی ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ جڑی بوٹیوں کے مؤثرتدارک کے لیے داب کا سود مند طریقہ اپنایاجائے ۔ بروقت کاشت کے لیے شرح بیج 50 کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔ بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے بیج سے پاک، صاف ستھرا اور صحت مند بیج کا ہی انتخاب کریں۔ بیج کے اُگاؤ کی شرح 85 فیصد سے ہرگز کم نہیں ہونی چاہیے۔ کاشت سے پہلے بیج کو محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے پھپھوندی کش زہر ضرورلگائیں تاکہ فصل بیماری سے محفوظ رہے۔
آبپاش علاقوں کے کاشتکار سحر 2006، لاثانی 2008-، فیصل آباد 2008-، آری 2011، پنجاب 2011، ملت 2011، آس 2011، زنکول 2011، این اے آر سی 2011، گلیکسی 2013-، اجالا 2016، بورلاگ 2016، جوہر 2016، گولڈ 2016، این این گندم 1، اناج 2017اور فخربھکرکے بیج کا انتظام کریں۔ سحر2006-، آری 2011، پنجاب 2011، گلیسکی 2013،این این گندم 1، چکوال 50 اور این اے آر سی 2009 کُنگی سے متاثر ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کو کم سے کم رقبہ پر کاشت کریں۔ گندم کی ترقی دادہ اقسام کا بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ڈپوؤں اور ڈیلروں سے وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ کاشتکاروں کے پاس اگر ان اقسام کا گھریلو پیمانے پر تیار کردہ بیج ہو تو اسے مقامی زراعت آفیسر (توسیع) کے دفتر سے مفت گریڈ کروائیں اور بیج کو زہر لگانے کے بعد کاشت کریں۔