قیدیوں کی رہائی

قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس، سپریم کورٹ میں سماعت کل ہو گی

اسلام آباد (عکس آن لائن ) وزارت انسانی حقوق نے جیلوں میں کورونا وائرس سے متعلق اقدامات اور قیدیوں کی تعداد اور گنجائش سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، پنجاب کی اکتالیس جیلوں میں بتیس ہزار چار سو ستتر قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ پینتالیس تین سو چوبیس قیدی موجود ہیں،سندھ کی چوبیس جیلوں میں تیرہ ہزارپانچ سو اڑتیس قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ سولہ ہزار تین سو پندرہ قیدی موجود ہیں،

رپورٹ کے مطابق کے پی کی بیس جیلوں میں چارہزار پانچ سو انیس قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت نو ہزار نو سو قیدی موجود ہیں،اسی طرح بلوچستان کی جیلوں میں دوہزار پانچ سو پچاسی قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ دوہزار ایک سو بائیس قیدی موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں قید بچوں کی تعداد نوے ہے ،کے پی میں پچاس اور سندھ میں تئیس ہے، اسی طرح پنجاب میں ذہنی امراض میں مبتلا قیدیوں کی تعداد دوسو اٹھانوے ، سندھ میں پچاس ، کے پی کے میں دو سو پینتیس جبکہ بلوچستان گیارہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طبی سہولیات کے حوالے سے پنجاب کی جیلوں میں چونسٹھ مرد اور تئیس خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں جبکہ ڈاکٹرز کی چھتیس مرد اور نو خواتین کی آسامیاں خالی ہیں۔سندھ کی جیلوں میں سینتالیس مرد اور سات خواتین ڈاکٹرز موجود جبکہ اکتیس مرد اور چھ خواتین کی آسامیاں خالی ہیں،اسی طرح کے پی کی جیلوں میں اکتیس مرد اور پانچ خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں جبکہ سترد مرد اور دو خواتین کی آسامیاں خالی ہیں۔بلوچستان کی جیلوں میں بارہ مرد اور چار خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں جبکہ چار مرد اور تین خواتین کی آسامیاں خالی ہیں۔

وزارت انسانی حقوق کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے بچاو¿ کے اقدامات کے تحت تمام جیلوں میں کورونا وائرس سے آگاہی سے متعلق بینرز آویزاں کئے گئے ہیں اورجن قیدیوں کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے انہیں باقی قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کرےگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں