حوثی ملیشیا

حوثی ملیشیا کے ہاتھوں الضالع میں انسانی حقوق کی 10 ہزار خلاف ورزیوں کا ارتکاب

صنعاء(عکس آن لائن)یمن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے نیٹ ورک نے تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوبی گورنری الضالع میں 8 اگست 2015ءسے 10 دسمبر 2019ءتک ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ہاتھوں انسانی حقوق کی 10 ہزار 509 خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔

عرب ٹی وی کے مطابق یمن میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے نجی ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایاگیاکہ گروپ کی فیلڈ ٹیم نے چار سال کے دوران الضالع میں حوثیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفصیلات جمع کیں۔ رپورٹ کے مطابق حوثی ملیشیا نے اس گورنری میں 23 خواتین اور 17 بچوں سمیت 453 افراد کو قتل کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے حملوں میں الضالع میں 62 بچوں اور 42 خواتین سمیت 1624 افراد زخمی ہوئے۔ حوثیوں نے اس گورنری سے 1032 شہریوں کو گرفتار کیا اور ان میں سے 25 کو دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق الضالع گورنری میں 2015ءسے حوثی ملیشیا نے مقامی شہریوں کے 27 گھروں کو بارود سے اڑایا گیا۔ 312 بار چھاپے مارے گئے اور گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔

گونری میں منظم لوٹ مار کے 202 واقعات سامنے آئے۔ 548 مکانات کو جزوی طور نقصان پہنچایا گیا۔ 148 بار گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات، پل اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا۔ حوثی ملیشیا نے 216 شہری املاک کی لوٹ مار کی۔انسانی حقوق کے کارکنوں پرمشتمل فیلڈ ٹیم کا کہنا تھا کہ حوثیوں کی طرف سے مسلط کردی جنگ کے نتیجے میں 4800 خاندان بے گھر ہوئے۔ 9 تعلیمی ادارے بند کیے گئے۔ 200 بچوں کو زبردستی جنگ میں جھونکا گیا اور دو اسکولوں کو فوجی کیمپوں میں تبدیل کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں