شہباز شریف

9.7ارب ڈالر امداد کا اعلان عالمی برادر ی کی جانب سے حکومت پر اعتماد کا ثبوت ہے، وزیراعظم

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس کی کامیابی عوام کی دعائوں ، اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ اور 9.7ارب ڈالر امداد کا اعلان عالمی برادر ی کی جانب سے حکومت پر اعتماد کا ثبوت ہے ،اگر انہیں پاکستان میں رقوم کی خودبرد کا خطر ہ یا ہمارے مخالفین کے پروپیگنڈے پر کان دھرے ہوتے تو اربوں کے اعلانات نہ ہوتے،جنیوا میں سب نے دیکھا صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے ، پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا، اس کے بعد شک کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے کہ یہ مخلوط حکومت ہے جس پر عوام اور دنیا نے اعتماد کیا ہے،شفافیت پر یقین رکھتا ہوں، جب رقوم پاکستان کو موصول ہوجائیں گی تو تمام صوبوں کو نقصان کے مطاق حصہ دیا جائیگا،ایک ایک پیسہ انتہائی شفاف طریقے سے خرچ کیا جائیگا ،

عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کرایا جائے گا،قوم کی ضروریات کے مطابق گندم کے مکمل ذخائر ہمارے پاس موجود ہیں، آٹے کی بات کریں تو یہ خالصتا صوبائی معاملہ ہے، افسوس کی بات ہے اگر صوبے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کررہے۔بدھ کو یہاں وفاقی وزراء اسحق ڈار، بلاول بھٹو زر داری ،شیری رحمن ،مولانا اسعد محمود ،طارق بشیر چیمہ و دیگر کے جنیوامیں ہونے والی کانفرنس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جنیوا میں ہونے والی کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعائوں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین جب تک واپس اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے اس وقت تک ہم اپنی یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا، سب سے زیادہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا، عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 50 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہا آذربائیجان نے 20لاکھ ڈالر، کینیڈا نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر، ڈنمارک نے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، یورپی یونین نے 87 ملین یوروز، فرانس نے 38 کروڑ یوروز، جرمنی نے 8 کروڑ 40 لاکھ یوروز کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اٹلی نے 2 کروڑ 30 لاکھ یوروز، جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز، نیدرلینڈز نے 3 کروڑ 50 لاکھ یوروز، ناروے نے 65 لاکھ یوروز، قطر نے ڈھائی کروڑ ڈالرز اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈار کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ رقوم ہیں جن کا جنیوا کانفرنس میں اعلان کیا گیا جہاں پاکستان کے عوام اور حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا، اگر انہیں پاکستان میں ان رقوم کی خودبرد کا خطر ہ یا ہمارے مخالفین کے پروپیگنڈے پر کان دھرے ہوتے تو یہ لگ بھگ 10 ارب کے اعلانات نہ ہوتے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر میں پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں اور وفاقی وزرا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمیں کس طریقے سے ایک ایک پائی کو استعمال کرنا ہے، میں نے جنیوا میں بھی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ میں شفافیت پر یقین رکھتا ہوں، ایک ایک پائی عوام کی خوشحالی، ترقی اور خدمت کے لیے نچھاور کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ قوم میں تقسیم در تقسیم پیدا کیے جانے کے باوجود جنیوا میں سب نے دیکھا کہ صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے اور پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا، اس کے بعد شک کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے کہ یہ مخلوط حکومت ہے جس پر عوام اور دنیا نے اعتماد کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب اس رقم کو ہم سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کریں گے اور اسے کامیابی اور بحالی کا نمونہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنیوا میں ہماری توقع سے کہیں زیادہ امداد کے اعلانات ہوئے، اللہ کے اس احسان کا حق ہم اسی صورت ادا کر سکتے ہیں جب قوم کی خدمت میں خود کو جھونک دیں، اب خون پسینہ بہانے کی باری ہماری ہے، انشا اللہ ہم قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔

آٹے کی قیمتوں سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس موضوع پر وزیر خوراک چوہدری طارق بشیر چیمہ تفصیلی پریس کانفرنس کریں گے تاہم ایک بات واضح کردوں کہ قوم کی ضروریات کے مطابق گندم کے مکمل ذخائر ہمارے پاس موجود ہیں، آٹے کی بات کریں تو یہ خالصتا صوبائی معاملہ ہے، افسوس کی بات ہے اگر صوبے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایک پیسہ انتہائی شفاف طریقے سے خرچ کیا جائے گا اور اس عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب یہ رقوم پاکستان کو موصول ہوجائیں گی تو تمام صوبوں کو نقصان کے مطاق حصہ دیا جائیگا، صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، اس کے بعد بلوچستان، پنجاب کے جنوبی اضلاع اور خیبرپختونخوا متاثر ہوئے۔اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں مخلوط حکومت کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ ہم نے 8 ماہ مل کر جو محنت کی اس کا پھل نظر آرہا ہے، وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی کامیاب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے ایک تیر سے 2 شکار کیے ہیں، پوری دنیا پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوئی اور ہم نے نہ صرف ہدف سے زیادہ امداد حاصل کی بلکہ اس دعوے کو بھی غلط ثابت کردیا کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈہ کرنے والوں کو بھی منہ توڑ جواب دے دیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے تاکہ انہیں اس بحران سے نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے درکار مطلوبہ رقم اکھٹی ہوچکی ہے، اب انشا اللہ ہمیں مل کر کام کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو یہ مدد پہنچا سکیں۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ سارے مسئلے حل ہوگئے ہیں، سیلاب متاثرین اس وقت بھی مشکل میں ہیں، آج بھی ملک میں انسانی بحران موجود ہے، میں پورے پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں اب بھی مدد کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ مشرق سے مغرب تک پوری دنیا نے ہماری مدد کی، کووڈ اور معاشی مشکلات کے باوجود عالمی برادری پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ آج بھی سیلاب متاثرین مشکلات میں ہیں، بے گھر ہیں، زراعت کو نقصان پہنچا ہے، سب سے التجا ہے کہ جس قسم کی بھی امداد سیلاب متاثرین کے لئے بھیج سکتے ہیں بھیجیں اور اس مشکل وقت میں سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کو یاد رکھیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ا کہ میری اور میری ٹیم کی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے افواہوں کی بنیاد پر خوف و ہراس پھیلانا بند کریں، اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے، ایسے عناصر کو چاہیے کہ قومی مفاد کو ہر چیز سے بالاتر سمجھیں۔اس موقع پر وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ میری اور میری ٹیم کی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے افواہوں کی بنیاد پر خوف و ہراس پھیلانا بند کریں، اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے، ایسے عناصر کو چاہیے کہ قومی مفاد کو ہر چیز سے بالاتر سمجھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں