یورپ

یورپ کا روسی تیل اورگیس پرانحصارختم کرنا خواب ہے، پاکستان کی اقتصادی بحالی متاثر ہو رہی ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

کراچی (عکس آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تیل کی بڑھتی قیمتیں انرجی سیکورٹی اورفوڈ سیکورٹی کے علاوہ عالمی جی ڈی پی کوبھی بری طرح متاثرکررہی ہیں جس سے ساری دنیا میں مہنگائی اورغربت میں زبردست اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی معیشت تیزی سے کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل اورگیس پرانحصارختم کرنے کی خواہش سراب ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایران کوتیل کی عالمی منڈی میں قدم رکھنے دیا جائے توصورتحال بہترہوسکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اورپابندیوں سے روس کوروزانہ اربوں ڈالرکا نقصان ہورہا ہے اورساتھ ہی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے روس کے وسائل میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے پابندیوں کا اثربھی کم ہورہا ہے۔

تیل برآمد کرنے والے ممالک منافع کمانے کی دوڑمیں اندھے ہوکردنیا کے مسائل سے لاتعلق ہو گئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ روس اوریوکرین کا تنازعہ پاکستان سے ہزاروں میل دورہے اور پاکستان کی باہمی تجارت دونوں ممالک سے بہت کم ہے مگراس جنگ کے اثرات سے پاکستانی معیشت شدید متاثرہورہی ہے اور اقتصادی ریکوری کاعمل متاثرہورہا ہے اوربہت سی اشیاء کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں جبکہ خسارے میں مذید اضافہ ہورہا ہے۔

یورپ کی جانب سے ایل این جی کے استعمال کو ترجیح دینے سے اسکی قیمت میں مذید اضافہ ہورہا ہے جس سے پاکستان میں پیداواری لاگت اورتیل کی قیمت میں اضافہ ہوگا کیونکہ بجلی کی پیداوارکے لئے مہنگے زرائع استعمال کرنا پڑیں گیاوراس صورتحال میں مرکزی بینک شرح سود میں اضافہ کرسکتا ہے جس سے معیشت مذید متاثرہوگی اورنجی کاروبار کرنے والوں پردباؤمذید بڑھے گا اورانھیں یا توتنخواہیں بڑھانا ہونگی یاچھانٹی کرنا پڑے گی۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ حکومت کوانرجی سیکورٹی اورفوڈ سیکورٹی کویقینی بنانے کے لئے اضافی اخراجات کرنا ہونگے جس سے اسکی مالی حالت مذید متاثرہوگی جس کے حل کے لئے قرضے لینا ہونگے اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرنا ہوگی جس سے عوام پرپہلے سے موجود مالی دباؤ میں بھی مذیداضافہ ہوگا جبکہ روس کی مدد سے گیس پائپ لائن بنانے کا منصوبہ مذید کئی سال کے لئے لٹک سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں