نوا ز شریف

ہم نے ہمیشہ آئین کی رکھوالی کی ، کوئی آئین سے ہٹا تو نوٹس لیا جس کی وجہ سے سارا حملہ ہمارے اوپر ہی ہو جاتا ہے’ نواز شریف

لاہور(عکس آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ میرے اوپر آئین و قانون کو توڑنے یا پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرنے کا کوئی الزام نہیں ،

ہم نے آئین کی پاسداری کی ہے رکھوالی کی ہے ، اگر کوئی اس سے ہٹا ہے تو اس کا نوٹس لیا ہے جس کی وجہ سے سارا حملہ ہمارے اوپر ہی ہو جاتا ہے ، ہمیں اس کی سزا بھگتنی پڑتی ہے ، میں اتنی دیر حکومت میں نہیں رہا جتنا وقت ملک بدری اور جیلوں میں گزارا ہے ،کہتے تو ہیں کراچی میں امن نواز شریف نے قائم کیا لیکن جب ووٹ کی باری آتی ہے تو یہ کہیں اور چلا جاتاہے ،ہمارے دور میں خطے کے باقی ممالک ہم سے پیچھے تھے لیکن آج سارا کچھ ریورس ہو گیا ہے ،

بس نظر کھا گئی ،ہم خود بھی اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں جتنا ہونا چاہیے ،اتنی اتنی بڑی نا انصافی ہوتی ہے لیکن ہم خاموشی سے سہ جاتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمانی بورڈ میں کراچی سے امیدواروں کے انٹر ویوز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر شہباز شریف ، مریم نواز، اسحاق ڈار، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب، سردار ایاز صادق، سردار اویس لغاری ، رانا تنویر حسین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

نواز شریف نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ آج سندھ سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنما یہاں تشریف لائے ہیں ۔ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ لوگوں سے کافی عرصے کے بعد ملاقات ہو رہی ہے ، کچھ تعطل آ گیا ہے اور حالات کہاں سے کہاں لے گئے ،1999ء میں صبح کے وقت میں وزیر اعظم تھا اور شام کو ہائی جیکر بن گیا ، 2017میںوہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ میں وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوں اور بیٹے سے دس ہزار درہم جو اس وقت لگ بھگ ایک لاکھ بنتے ہوں تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیاجائوں گا لیکن ایسا ہوا ہے اور آپ نے بھی دیکھا ہے ۔

پاکستان آئین اور قانون میں مجھے اس منصب سے ہٹانے کی کوئی گنجائش نہیں تھے اس کے لئے بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لیا گیا اس لئے کہ وزیر اعظم کو نکالنا مقصود تھا اورایک سلیکٹڈ بندے کو لے کر آنا تھا ،2017میں پاکستان خوشحال تھا،بجلی آرہی تھی لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی تھی، پیٹرول سستا تھا ،روپیہ مستحکم تھا،پاکستان میں سی پیک آرہا تھا ،ملک ایٹمی قوت بن چکا تھا اور دفاعی لحاظ سے پاکستان مضبوط تھا ،اقتصادی لحاظ سے بھی مضبوط تھا ،سیاسی لحاظ سے بھی مضبوط تھا ،

بھارت کے وزیر اعظم پاکستان آئے ،پاکستان کے بارے میں دنیا یہ کہہ رہی تھی چند سالوں بعد یہ ایک علاقائی طاقت بن جائے گا او رجی ٹونٹی میں بھی آ جائے گا،ہماری 6.2فیصد گروتھ تھی ،مہنگائی کا نام و نشان تک نہیں تھا ، آٹا،بجلی ،گیس ،دالیں ،گوشت کچھ بھی مہنگا نہیں تھا ،غریبوں کے گھر آباد تھے اور بچے بھی سکول جاتے تھے ،لاکھوں لوگ روزگار حاصل کر رہے تھے ،کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے اوپر آرہے تھے ، ملک تو ایک طرح سے ترقی کی رفتار میں بھاگ رہا تھا ،ترقی میں خطے کے باقی ممالک ہم سے پیچھے تھے لیکن آج سارا کچھ ریورس ہو گیا ہے ،

ہم نے آئی ایم ایف کو خداحافظ کہہ دیا تھا کیونکہ اپنا کام خود چلا رہے تھے ،غیر ملکی قرضے واپس کر رہے تھے،چین کا قرضہ واپس کیا تھا ، اگر وہ تسلسل چلتا رہتا تو آج ہم بہت آگے ہوتے ، دنیا میں ترقی یافتہ ممالک میں بہت آگے ہوتے ،ہم پچیس کروڑ آبادی والا ملک ہیں ایسے تو نہیں ہے ، دنیا کے اندر سب سے آبادی والے پہلے دس ممالک میں ہمارا شمار ہوتا ہے ،ہمارے پاس افرادی قوت ہے ،ہم اللہ کے فضل و کرم سے وہ کام کر سکتے ہیں جو عام طور پر دوسری قومیں نہیں کر سکتیں ،بس نظر کھا گئی ،ہم خود بھی اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں جتنا ہونا چاہیے ،اتنی اتنی بڑی نا انصافی ہوتی ہے لیکن ہم خاموشی سے برداشت کر جاتے ہیں سہ جاتے ہیں،کسی کو پوچھنا چاہے ایک شخص صبح وزیر اعظم رات کو ہائی جیکر کیسے بن گیا ،یہی سارے معاملات ہیں جو افسوناک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آپ میں سے کچھ دوست ہوائی جہاز سے آئے ہوں گے کچھ بذریعہ موٹر وے سے آئے ہوں گے ، پہلے تو سڑکوں پر آنا مشکل کام تھا ،آج کل جگہ جگہ موٹر ویز ملتی ہیں ،دس دس گھنٹے کا پانچ گھنٹے کم ہو گیا ہے ، ہم نے اگر پشاور سے سکھر تک موٹر وے بنا دی تھی تو سکھر سے حیدر آباد آگے کیوں نہیں بنائی ، میرا پچھلی حکومت سے یہ سوال جسے 2018میں آرٹی ایس بند کر ا کے لایا گیا تھا ، وہ حکومت ایک موٹر وے نہیں بنا سکی ، یہ تو ہمارے منصوبے میں شامل تھا ،اگر ہماری حکومت نہ توڑی جاتی 2020میں موٹر وے تیار ہو جاتی ،آپ کو کس چیز نے سے روکا ۔ ہم تو موٹر وے بنانے والے ہیں ،بجلی کے کارخانے لگائے ، ڈیمز بنائے ، ہم نے بلوچستان کی ہائی ویز کو درست کیا ہے ،سندھ میں کام کیا ہے موٹر ویز بنائی ہیں،ہزارہ موٹر وے بنائی ہے ،چترال میں لواری ٹنل پچاس ارب روپے سے بنایا گیا ،

کراچی کے اندر گرین لائن بنائی ، پنجاب میں شہباز شریف نے میٹرو بس اور اورنج لائن کا منصوبہ بنایا ۔ کراچی میں کیا امر معنی ہے کراچی میں ترقی کے کام کیوں نہیں ہوئے ، وہاں پینے کے صاف پانی کا منصوبہ مکمل نہیں ہوا ، گرین لائن ہماری لگائی ہوئی ہے سب کچھ تیار ہو گیا بسیں تھیں وہ بہت عرصے تک نہیں آئیں۔نواز شریف نے سوال کیا کس نے کراچی میں امن قائم کیا ، کس نے دہشتگردی کو ختم کیا ،سندھ میں کوئلے کے بارے میں پچا س سال سے سن سن کر کان پک گئے تھے ،کہتے تھے لیکن پراجیکٹ کسی نہ لگایا ، ہم نیوہاں سے کوئلہ سے نکالا ہم نے اس سے بجلی بنائی اور وہاں بجلی بن رہی ہے ،ہم نے عمل کر کے دکھایاہے ، نیوکلیئر پاور پلانٹ لگایا جو2200میگا واٹ کاپلانٹ ہے یہ چھوٹا پلانٹ نہیں ہے یہ کام کس نے کیا ؟ ۔

نواز شریف نے وہاں امن قائم کیا ۔ اس موقع پر نواز شریف نے ازراہ مذاق بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ لیکن جب ووٹ ووٹ کی باری آتی یہ ووٹ کہیں اور چلا جاتاہے ،چترال والے کہتے ہیں لواری ٹنل نواز شریف نے بنائی ہے لیکن جب الیکشن ہوا ووٹ جماعت اسلامی کو چلا گیا ، ٹنل ہم نے بنائی ووٹ کسی او رکو جارہا ہے ،یہ اس طرح کے کام کرتے ہیں ٹنل مجھ سے بنواتے ہیں ووٹ کسی اور کو دے دیتے ہیں۔ ہم کراچی میں امن قائم کریں ووٹ کسی اور کو جائے یہ تو کوئی بات نہیں ، کراچی والوں گریبان میں جھانک کر دیکھو ،یہ تو اچھی بات نہیں ہے ، ہم نے پورے خلوص کے ساتھ اورمحنت کے ساتھ کام کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے ذہن میںایک منصوبہ ہے ،کراچی سے حیدر آباد نیشنل ہائی وے کو جو موٹر وے بنا دیا ہے میری نظر میں وہ موٹر وے نہیں ہے ، وہاں ایک موٹر وے بنے گی ،کراچی سے حیدر آباد لاہور سے اسلام آباد سے بھی بہت بہتر موٹر وے بنے گی ، شہباز شریف سن رہے ہیں ، میرے دائیں بائیں بھی سن رہے ہیں ، میں انہیں پہلے اس لئے سنا رہا ہوں کہ پیسے تیار رکھیں ۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم ترقی والے لوگ ہیں ،کام کرنے والے لوگ ہیں ،ہم غریبوں کی دکھ درد بانٹنے والے لوگ ہیں ،غریبوں کے لئے ملک میں کوئی مہنگائی ہو آٹا دال مہنگی ہوں تو دل دکھتا ہے ، ہمار زمانے میں روٹی چار روپے کی تھی آج بیس روپے ، ہم اپنے ملک کو کہاں لے گئے ہیں کیا عوام کو بھوکا مارنا ہے ، یہ باتیں نظر میں آتی ہیں دماغ میں آتی ہیں تو بہت دکھی ہوتا ہوں ۔

صاحب ثروت لوگوںنے غریبوں کے لئے روٹی کے پلانٹس لگائے ہیں وہاں سو ، سو خواتین لائنوں میں لگ کر چار چار روٹیاں لے رہی ہوتی ہیں،یہ ملک کا حال کر دیا ہے ، ہم نے اپنے ملک کے ساتھ بہت زیادتیاں کی ہیں،کلہاڑے مارے ہیں ،آئین وقانون پر عمل کیا نہیں ہے اور اگر کوئی ارادہ کرتا ہے تو اسے بھی راستے سے ہٹا دیتے ہیں ، میرے اوپر کوئی الزام نہیں کہ میں نے آئین و قانون کو توڑا ہو یا پاکستان کے مفاد کے خلاف کوئی کام کیا ہو، ہم نے آئین کی پاسداری کی ہے رکھوالی کی ہے ،

اگر کوئی اس سے ہٹا ہے تو اس کا نوٹس لیا ہے جس کی وجہ سے سارا حملہ ہمارے اوپر ہی ہو جاتا ہے ، اس کی سزا ہمیں بھگتنی پڑتی ہے ، میں اتنی دیر حکومت میں نہیں رہا جتنا وقت ملک بدری اور جیلوں مین گزارا ہے ، جھوٹے مقدمات میںگزارا ہے ۔ ہائیکورٹ نے جھوٹے مقدمات کو دو پیشیوں میں نکال باہر مارا ہے کہ اس میں ہے کچھ نہیں ،نواز شریف کو کیوں سزا دی ؟ میرا کوئی کریمینل ریکارڈ نہیں ہے ،میں ملک کا وزیر اعظم تھا وہاں سے نکال کر جیل میں ڈال دیا گیا ، میرے اوپر جھوٹے مقدمے کئے گئے اور ڈیڑھ سو پیشیاں بھگتی ہیں،

میری بیٹی نے بھی پیشیاں بھگتیں ، بھائی پر جھوٹے کیس بنے ، پارٹی کے لوگوں پر جھوٹے کیسز بنائے گئے ، رانا ثنا اللہ پر ہیروئن کا مقدمہ بنا دیا، اتنا جھوٹ پرچے پر خدا کا خوف کرو ، گاڑی سے ہیروئن نکلی ہے کہاں ہیں اس کے ثبوت ، اس کیس کو بھی جج نے اٹھا کر باہر پھینکا ۔ مقدمہ بنانا ہے یہ تو نہ بنائو ، کیاہم بھینس چوری کرنے والے نظر آتے ہیں،بھینس چوری کا مقدمہ بن رہا ہے ، ہم نے نہ بھینس چرائی ہے نہ اس کے بارے میں سوچا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں