خرم شیر زمان

ہم عوامی مسائل پر ہم اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے،خرم شیر زمان

کراچی (عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے انصاف ہاوس میں ٹرانسپورٹر رہنماوں پر مشتمل وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہم عوامی مسائل پر ہم اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔

وزیر اعظم روزانہ کی بنیاد پر بیروزگاری کے خاتمے کی بات کررہے ہیں۔ہماری ٹرانسپورٹرز سے ٹیکس ریلیف اور ہائی وے کے مسائل پر بات ہوئی ہے۔ہم وفاقی حکومت کے ذریعے ان کے مسائل حل کرائیں گے۔یہ لوگ معیشت کا پیہ چلا رہے ہیں۔کراچی پورے پاکستان کی معیشت کو چلاتا ہے۔موجودہ صورتحال میں ٹرانسپورٹر کو بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ڈمپر ایسوسی والوں سے یہاں پولیس بھتہ لیتی ہے ا ور کہتے ہیں ہم وفاق کا حکم نہیں مانتے ہمیں جو سندھ حکومت کہے گی کریں گے۔وزیر اعلیٰ کا دوہرا معیار قابل افسوس ہے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ اراکین سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان، راجہ اظہر، صدر پی ٹی آئی کراچی کے مشیر عمران صدیقی، توقیر احمد، ٹرانسپورٹر رہنما ملک شیر خان، غلام آفریدی، نثار جعفری،یاسین نیازی، حکیم خان، جان عالم خان، امان اللہ خان نیازی، مراد خان درانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کرنے کے وقت انہوں نے وفاق سے نہیں پوچھا۔آج صوبے بھر میں انہیں گالیاں پڑ رہی ہیں۔راشن سمیت ان کا ہر پروگرام فیل ہوچکا ہے۔سندھ حکومت کے رویے سے صوبے بھر میں لوگ پریشان ہیں۔کراچی کو تباہی کی دہانی پر لاکر کھڑا کردیا گیا ہے۔بس ایسوسی ایشن والے بسیں چلانے کے لیے تیار ہیں۔وہ ساری ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کے لیے تیار ہیں۔سندھ حکومت انہیں اجازت نہیں دے رہی ہے۔سندھ حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں ہوئے ہیں۔مالکان خود بہت پریشان ہیں،سندھ حکومت کا رویہ ظالمانہ ہوتا جارہا ہے۔یہ وہ طبقہ ہے جو روزگار فراہم کررہا ہے اسے سندھ حکومت نے تباہ کردیا ہے۔

اربوں روپے سندھ حکومت کو ٹیکسز کی صورت میں یہ لوگ دے رہے ہیں۔جو لوگ مرتے ہیں سندھ حکومت اس پر کورونا کا اسٹمپ لگادیتی ہے۔عوام کے بیچ خوف پیدا کیا جارہا ہے۔سن کوٹا والے مشیر اپنی زبان سے نفرتیں پھیلا رہا ہے۔یہ وقت نفرتیں پھیلانے کا نہیں ہے۔کل کچھ تاجروں کو گرفتار کیا گیا اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔آپ ایس او پی بنائیں وفاق کو ابھی تک کوئی ایس او پی نہیں دی گئی۔اپوزیشن کے دروازے پر آنے کا مقصد کہ سندھ حکومت ان کی نہیں سن رہی۔اویس قادر شاہ کے خد کے حالات اس وقت اب کو پتہ ہیں۔عمران خان کے علاوہ اس وقت کوئی لیڈر نہیں۔بلاول زرداری یا عذرا پیچوہو کہیں نظر آرہی ہیں؟اگر 12 سالوں میں کوئی کام کیا ہوتا تو صوبے کا یہ حال نہیں ہوتا۔پی پی کسی بھی انڈسٹری کو نہیں دیکھ رہی۔ہر شخص اس وقت وزیراعظم سے امید رکھ رہا ہے،وزیر اعلیٰ کا اس وقت دہرا معیار چل رہا ہے۔کل سندھ حکومت نے ڈاکٹرز کو بٹھاکر پریس کانفرنس کرائی۔اگر یہ سیاست کریں گے ہر معاملے پر تو ہم سب آپشن استعمال کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 119 لاشیں جناح میں آئی۔لوگوں کو غلط بیانی کرکے گمراہ کیا جارہا ہے۔

ہم لاک ڈاؤن کے خلاف نہیں ایس اوپیز تو بنائی جائیں۔سندھ حکومت کے وزراء-04 صرف بیانات تک محدود ہیں۔پنجاب کی وزیر صحت ہر جگہ نظر آرہی ہیں۔وزیر اعظم مسلسل وزیراعلیٰ سے رابطے میں ہیں۔بار بار وزیراعلیٰ کو سمجھایا جارہا ہے کہ آپ کام کریں۔صوبے کے اندر لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی رلیف نہیں پہچایا جارہا ہے۔سندھ حکومت سے گزارش ہے کہ ڈاکٹروں کے ساتھ سیاست نہ کرے۔سندھ کے ڈاکٹروں کے لیے فوری ریلیف دیا جائے۔اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی و آل پاکستان گڈزٹرانسپورٹ الائنس کے صدر ملک شہزاد اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اشیاء-04 خوردنوش اپنی مدد آپ تحت مہیا کررہے ہیں۔

رمضان کا مہینہ شروع ہورہا ہے،سندھ حکومت ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ہم تمام ایس او پیز کے تحت گاڑیاں چلانے کے لیے تیار ہیں۔اس ملک کی معیشت کو ہم چلانا چاہتے ہیں۔مارکیٹوں اور شاہراہوں پر کوئی لاک ڈاؤن نہیں۔کنسٹرکشن انڈسٹری کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔لیکن ہمارے ڈمپرز کو سندھ پولیس لوٹ رہی ہے پیسے مانگے جارہے ہیں۔ہمیں کوئی سہولت مہیا نہیں کی جارہی ہے۔سندھ حکومت ہمارے اسٹینڈز پر ڈرائیور کنڈیکٹرز کو راشن پہچائے یا ہوٹل کھولنے کی اجازت دی جائے۔ٹرانسپورٹ کے وزیر سے ملاقات ہوئی۔ہم سے صرف وعدے کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں