وفاقی وزیر قانون

ہما ری خواہش ہے انتخابات پورے ملک میں ایک وقت پر ہی ہوں، وفاقی وزیر قانون

اسلام آباد (عکس آن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہما ری خواہش ہے انتخابات پورے ملک میں ایک وقت پر ہی ہوں،آئین میں عام انتخابات کا طریقہ کار موجود ہے،آئین کے مطابق مقررہ وقت کے بعد پنجاب اسمبلی خود تحلیل ہوگئی، گورنر پنجاب نے اسمبلی تحلیل کی بھیجی گئی سمری پردستخط نہیں کیے، پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ پنجاب ہائیکورٹ گیا،پنجاب اورخیبرپختونخوا ہائیکورٹس میں پٹیشنز زیرسماعت ہیں،

سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر قانون سازی کی جارہی ہے،الیکشن پر 184تھری پر جسٹس قاضی فائز عیسی کا واضح کورٹ آرڈر آچکاہے،عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق نہیں بنایا، سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھاجارہاہے،وفاقی کابینہ کی رائے تھی اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے،حکومت سمجھتی ہے معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا،سپریم کورٹ کے اقلیتی بینچ کے فیصلے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں عام انتخابات ایک وقت پر ہونے چاہئیں ، آئین کے مطابق عام انتخابات کا طریقہ کار طے ہے ، الیکشن کمیشن بااختیار اور خودمختار ادارہہے ، گورنر پنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کئے ، آئین کے مطابق مقررہ وقت کے بعد پنجاب اسمبلی ازخود تحلیل ہوگئی، انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے ہائیکورٹ میں پٹیشنز زیر سماعت ہیں، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر قانون سزی کا عمل جاری ہے ،

ازخود نوٹس کے معاملے پر دو جج صاحبان اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرچکے ہیں، سپریم کورٹ از خود نوٹس کے معاملے پر پارلیمنٹ نے بل کی منظوری دی ، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رائے دینے والے دوجج صاحبان نے بینچ سے علیحدگی اختیار کی ، انتخابات کے معاملے میں 184/3پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا واضح کورٹ آرڈر بھی چکا ہے ، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ 3کے مقابلے میں 4سے کیس خارج ہوا ، 4جج صاحبان نے پیٹیشنز خارج کیس جبکہ 2جج صاحبان نے کیس سننے سے انکار کردیا ، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف کی متعلقہ پیٹشن پر سپریم کورٹ سے فل کورٹ کی استدعا کی گئی تھی ،

جسے مسترد کردیاگیا،عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا موقف نہیں سنا ، عدالت عظمیٰ نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق نہیں بنایا ،اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو ملک میں سیاسی اور آئینی بحران شدید ہوجائے گا ،سینئر جج صاحبان کو بینچ سے دور رکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ، وفاقی کابینہ کی رائے تھے کہ اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے ، وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ اس اہم ترین قومی معاملے پر فل کورت فیصلہ دیتا تو بہتر تھا پنجاب ا سمبلی کی تحلیل متنازعہ طریقے سے ہوئی ۔ اس کورٹ آرڈر کو پہلے سرکلر 6رکنی بینچ نے ختم کیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں