لاہور( عکس آن لائن) مارچ کے پہلے ہفتے میں 450000 میٹرک ٹن درآمدی گندم کے 9جہاز گوادر بندرگاہ پر پہنچیں گے جس کے باعث گوادر بندرگاہ پر آئندہ ماہ کے آغاز میں وسیع پیمانے پر سر گرمیاں شروع ہونے جارہی ہیں ،گوادر بندرگاہ پر اتنے بڑے حجم میں گندم کی درآمد کے لیے آپریشنل تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں جس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول ٹی سی پی،پاسکو،ایل این سی،نیوی تھرڈ ایف پی،سکیورٹی ادارے،ڈپٹی کمشنر گوادر،گوادر کسٹمز ،گوادر پورٹ اتھارٹی اور گوادر انٹرنیشنل ٹرمینل لمیٹڈ مصروف عمل ہیں۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی ظفر حسن نے گوادر پورٹ آپریٹرز اور گوادر انٹرنیشنل ٹرمینل لمیٹڈ کے ساتھ ایک اہم رابطہ اجلاس کیا جس میں گوادر بندر گاہ پر گندم کی درآمد کے تفصیلی آپریشنل انتظام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی یو بو، چیف آپریٹنگ آفیسر گوادر انٹر نیشنل ٹرمینل لمیٹڈ ہائو جیان، جنرل منیجر آپریشنز ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان شیراز علی ،مینیجنگ ڈائریکٹر پاسکو کیپٹن (ر)سعید احمد سمیت دیگر شامل تھے۔چیئرمین گوادر انٹر نیشنل ٹرمینل لمیٹڈ نے شرکا ء کو بتایا کہ گوادر بندرگاہ پرگزشتہ ماہ یوریا کی درآمد اور اس کی ترسیل کی مشق کی گئی ہے جس میں کوئی کمی کوتاہی سامنے نہیں آئی ۔
انہوںنے کہا کہ آنے والے جہازوں کے لیے لنگر اندازی کو یقینی بنایا جاتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر گندم کے آپریشن کے لیے 200 گاڑیوں کے ذریعے بیک وقت دو برتھوںپر پر کام کیا جا سکتا ہے۔سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نے گوادر بندرہ کو اس طرز کامزید کاروبار دینے کے لیے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ ہر طرح کی سہولیات سے آراستہ یہ بندر گاہ مصنوعات کی ترسیل میں آسانی فراہم کرتی ہے ۔ چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تمام متعلقہ محکمے بلوچستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے گوادر بندرگاہ سے آنے اور جانے کے لیے متبادل زمینی راستے تلاش کر رہے ہیں اور گزشتہ ماہ وزارت مواصلات نے بلوچستان کے 4 نئے متبادل راستوں کی نشاندہی کی ہے ۔
گوادر بندرہ گاہ کے ذریعے4,50,000 میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور گوادر انٹرنیشنل ٹرمینل لمیٹڈ کے درمیان گزشتہ سال باضابطہ معاہدہ ہوا تھا۔یہ معاہدہ خطے میں ایک لاجسٹک حب کے طور پر گوادر بندرگاہ کی فطری صلاحیت کو بہتر بنانے کی طرف بہت بڑی پیشرفت ہے جو بالآخر پاکستان کی معیشت میں جی ڈی پی میں 10 ارب امریکی ڈالر کا حصہ ڈالے گا۔گوادر انٹر نیشنل ٹرمینل لمیٹڈ کے اہلکار نے بتایا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان اور گوادر انٹر نیشنل ٹرمینل لمیٹڈ نے 9 دسمبر کو معاہدے کی توثیق کی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گوادر بندرگاہ کے ذریعے 450000 میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لیے روسی کمپنی کی سب سے کم بولی کی منظوری دی تھی۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ گوادر بندرگاہ سے اندرون ملک نقل و حمل پر اضافی لاگت پاسکو برداشت کرے گی جو گندم کے سٹاک کے اجرا ء کے وقت صوبوں سے وصول کی جائے گی۔
گوادر کے راستے گندم کی درآمد گوادر کی بندرگاہ پر کاروبار، تجارت اور تجارتی سرگرمیوں کے ایک نئے دور کے آغاز ثابت ہو گی ۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے گوادر بندرگاہ کا استعمال کرتے ہوئے گندم کی درآمد کی تیاری کو ایک نیا سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی درآمد سے گوادر میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا،یہ روزگار کی صلاحیت کو بھی فروغ دے گا کیونکہ جب اس طرز کی سرگرمیاں شروع ہو جائیں گی تو بڑے پیمانے پر ہنر مند، نیم ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہو گی ۔