فیصل آباد (عکس آن لائن)پلانٹ پروٹیکشن،پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈزفیصل آبادکے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹرعامر رسول نے بتایا کہ گندم کی فصل میں 50 سے زائد جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جن میں چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں باتھو، پوہلی، پیازی، جنگلی پالک، جنگلی مٹر، ہالوں، ریواڑی، سنجی، کرنڈ، شاہترہ، کاشنی، مینا، لہلی، بلی بوٹی، لیہا، اونٹ چرا، درانک جبکہ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں دومبی سٹی، جنگلی جئی،جنگلی سوانک،گھاس وغیرہ شامل ہیں جو گندم کی پیداوار کا 14 سے 42فیصد تک نقصان کرتی ہیں نیز اگر باتھو کا ایک پودا گندم کے کھیت میں پک جائے تو اس ایک پودے کے ایک لاکھ 89ہزار بیج بنتے ہیں اسی طرح جنگلی پالک کا1 پود ا1 لاکھ 42ہزار بیج پیدا کرتاہے اسلئے یہ جڑی بوٹیاں گندم کی فصل کیلئے انتہائی خطرناک اور فی ایکڑ 5 سے7من تک پیداوار کانقصان کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر فرسودہ و روائتی طریقوں سے نجات حاصل کرکے جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجائے تو گندم کی شاندار فصل حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے 134ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کے ساتھ دنیا بھر میں پہلی، چین نے125 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ دوسری، بھارت نے 94ملین میٹرک ٹن کے ساتھ تیسری، امریکہ نے 61ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چوتھی، فرانس نے 40ملین میٹرک ٹن کے ساتھ پانچویں، روس نے 38ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چھٹی، آسٹریلیا نے 30ملین میٹرک ٹن کے ساتھ ساتویں، کینیڈا نے 27ملین میٹرک ٹن کے ساتھ آٹھویں جبکہ پاکستان نے ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن سے زائد پیداوار کے ساتھ نویں پوزیشن حاصل کی ہے نیزدنیا بھر میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 من جبکہ پاکستا میں اوسط پیداوار 29 من ہے تاہم جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی سے پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔