بیجنگ (عکس آن لائن)2024 ء میں یوکرین بحران سے لے کر فلسطین اسرائیل تنازع تک، سست معاشی بحالی سے لے کر دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے غیر روایتی سلامتی خطرات تک، متعدد بحرانوں میں عالمی گورننس کے نظام میں کمزوری دکھتی ہے۔
اس تناظر میں ایشیا و افریقہ کے کئی ممالک کے تھنک ٹینکس کے ماہرین اور اسکالرز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “گلوبل ساؤتھ” دنیا کو آگے بڑھانے والی ایک اہم قوت بن رہا ہے۔عالمی حکمرانی کے نقشے پر ، “گلوبل ساؤتھ” کو گزشتہ صدی کے دوران دنیا کی ترقیاتی تاریخ میں موجود عدم توازن کا بخوبی ادراک ہے۔
تھائی لینڈ کی چولالونگ کورن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز کے محقق تانیوت نے نشاندہی کی کہ ترقی میں عدم توازن کا مسئلہ بڑی حد تک “شمالی ممالک” کی جانب سے عالمی نظام کی اجارہ داری اور ہیرا پھیری کی وجہ سے ہے۔ انڈونیشیا کی پریزیڈنٹ یونیورسٹی میں اسکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر ڈاکٹر ہارینتو آریوڈنگو نے مزید کہا کہ “زیرو سم گیمز، بالادستی، تنازعات اور محاذ آرائی نے آج کی عالمی عدم مساوات کو بڑھاوا دیا ہے”۔
چین، بھارت، برازیل سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تیز رفتار ترقی نے عالمی اقتصادی طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے، غربت کے خاتمے اور ترقی کے حصول کے لئے دیگر ترقی پذیر ممالک کو تجربہ فراہم کیا ہے اور اعتماد کو مضبوط کیا ہے.”گلوبل ساؤتھ” اب “شمالی ممالک” کے ترقیاتی راستے پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی خصوصیات پر مبنی ترقیاتی ماڈل کی تلاش کرتا ہے، اورجیت جیت تعاون پر مبنی مشترکہ ترقی کی تلاش کرتا ہے.
عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لیے چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو سمیت دیگر تجاویز پیش کیں۔ افریقی یوتھ سالیڈیریٹی سینٹر کے سی ای او فرانسس ماتمبلیا نے کہا کہ کثیرالجہتی، جامعیت اور پائیدار ترقی کی وکالت کرتے ہوئے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور پرانے پاور میکانزم اور زیرو سم گیم ماڈل کا ایک زبردست متبادل فراہم کرتا ہے اور عالمی ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں ، اجتماعی طاقت اور معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ “گلوبل ساؤتھ” نے بین الاقوامی نظام کا ازسرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس پر طویل عرصے سے مغربی ترقی یافتہ ممالک کا غلبہ رہا ہے ۔ “گلوبل ساؤتھ” نے بین الاقوامی اور علاقائی میکانزم میں اپنے مطالبات کا فعال اظہار کیا اور اہم بین الاقوامی امور میں مثبت انداز میں حصہ لیا تاکہ عالمی گورننس ڈھانچہ کثیر قطبی دنیا کی حقیقت کی بہتر عکاسی کر سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاسوں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے عام مباحثے جیسے متعدد مواقع پر گلوبل ساؤتھ نے امن، ترقی اور عالمی حکمرانی کی بہتری کے لیے اپنی مضبوط اپیل کا اظہار کیا ہے۔ جولائی میں آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 24 ویں اجلاس میں بیلاروس کو باضابطہ طور پر رکن ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
ستمبر میں چین افریقہ تعاون فورم کا بیجنگ سربراہ اجلاس منعقد ہوا تھا ۔ دسمبر میں روس نے نو نئے برکس شراکت داروں کی شمولیت کا اعلان کیا۔ نومبر میں ، 31 ویں اپیک اقتصادی رہنماؤں کا غیررسمی اجلاس اور 19 ویں جی 20 سربراہ اجلاس بالترتیب پیرو اور برازیل میں منعقد ہوئے۔”گلوبل ساؤتھ” کے عروج اور تعاون کے نئے ماڈلز کی تلاش میں ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ رابطہ بھی جاری ہے۔
” گلوبل ساؤتھ” ایسے میکانزم کو توڑنے کے لئے پرعزم ہے جو پائیدار ترقی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ، خاص طور پر جنگوں کو روکنے اور تنازعات کو حل کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔پاکستان کے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تعاون جغرافیائی حدود سے تجاوز کر سکتا ہے اور شمال اور جنوب دونوں تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمیں ‘گلوبل ساؤتھ’ کے ممالک اور ترقی یافتہ ممالک اور علاقوں کے درمیان باہمی رابطے کو مضبوط بناتے ہوئے مشترکہ ترقی کی تلاش کرنی چاہیئے .