لاہور( عکس آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر گاڑی کو تلاشی کی غرض سے نہ روکا جاتا تو اگلے پانچ سے دس منٹ میں دہشتگردکسی ہائی ویلیو ٹارگٹ پر پہنچ چکے ہوتے ،اسلام آباد پولیس کے جوانوں کی فرض شناسی اور ایک اہلکار کی قربانی کی وجہ سے دہشتگرد ہائی ویلیو ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے ،اگر دہشتگرد وفاقی دارالحکومت میں کسی اہم جگہ کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے تو اس سے ملک کی بڑی بدنامی ہونا تھی ،بارود سے بھری گاڑی جس میں ایک خاتون اور ایک مرد دہشتگرد سوار تھے آئی جی پی روڈ راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوئی اور تلاشی کے دوران دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ،
خیبر پختوانخواہ حکومت ، وہاں کی پولیس اور سی ٹی ڈی کا حال سب کے سامنے ہے لیکن خیبر پختوانخواہ حکومت زمان پارک میں گورنر ہائوس پر پتھرائو کرنے اور اسمبلیاں توڑنے کے لئے بیٹھی ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں دہشتگردی کے واقعہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے بتایا کہ ایک گاڑی جو کہ اسلحے سے بھری ہوئی تھی آئی جی پی رود راولپنڈی سے اسلام آبا د میں داخل ہوئی ہے وہاں پر اسلام آباد پولیس کا ایگل سکواڈ موجود تھا جنہوںنے اس گاڑی کو تلاشیکی غرض سے روکا ۔ بتایا جارہا ہے کہ گاڑی میں ایک خاتون اور ایک مرد دہشتگرد سوار تھے جنہوںنے اسی دوران گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا ، جو اہلکار تلاشی لے رہا تھا اس کی شہادت ہوئی ہے جبکہ چھ لوگ زخمی ہوئے ہیں جبکہ دونوں دہشتگرد ہلاک ہو گئے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ پولیس نے فرض شناسی کا دلیری کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنی جان کی قربانی دے کر دہشتگردوں کی کوشش کو روکا ہے ۔ ہمارا اندازہ ہے کہ اگر یہ گاڑی وہاں نہ روکی جا سکتی تو یہ اسلام آباد میں کسی ہائی ویلیو ٹارگٹ سے ٹکراتی جس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔ جو شہید اور زخمی ہیں پوری قوم کے سلام کے مستحق ہیں،ان جوانوں کو بھی قوم سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے دو روز قبل بنوںمیں جانوں کی قربانی دے کر اور زخمی ہو کر دہشتگردوں کا خاتمہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی گاڑیاں کسی عمارت میں گھس جائیں جو ریاست کی علامت ہوں یا جہاں پر رش ہو تو ملک کے لئے بھی بدنامی ہوتی ہے ،اللہ کا کرم ہے کہ دہشتگردی دارالحکومت میں ریڈ زون تک ہائی ویلیو ٹارگٹ تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور اس کے پیچھے پولیس کی قربانی ہے جس سے ملک ایک بہت بڑے نقصان سے محفوظ رہا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ بنوں کے واقعہ کے بعد ہر جگہ پر ہائی الرٹ تھا ،اسلام آباد میں پہلے اطلاعات موجود تھیں کیونکہ یہ پہلے ہی دہشتگردوں کا ہدف ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے کسی اپنے عمل سے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کر سکیں ۔ سب کو پتہ ہے کہ خیبر پختوانخواہ حکومت ،پولیس اور سی ٹی ڈی کا کیا حال ہے ،حکومت وہاں سے غائب ہے اورزمان پارک میں گورنر ہائوس پر پتھرائو اور اسمبلیاں توڑنے کے لئے بیٹھی ہوئی ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک پہلے ہی دہشتگردی اورمعاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار ہے لیکن کچھ لوگ حوس اقتدار ،ذاتی عناد اور ضد کے لئے پورے ملک کو دائو پر لگانے پر تلے ہوئے ہیں ،
ساری قوم کا اتحاد ہو اور سارے لوگ مل کر بیٹھیں تاکہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار معاشی طور پر اور دہشتگردی کے حالات سے نکالیں لیکن کچھ لوگوں کو اپنی ذات کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا ۔انہوںنے کہاکہ گاڑی چکوال کے نمبر پر رجسٹرڈ ہے اور اس پر لاہور کا نمبر لگا ہوا تھا ، قانون نافذ کرنے والے ادارے باقی جگہوں پر پہنچ رہے ہیں کہ کس طرح یہ لوگ اس پوزیشن میں آئے کہ اتنا بڑا حملہ کرنے کی قریب قریب پہنچ چکے تھے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر یہ گاڑی وہاں نہ پکڑی جاتی تو اگلے پانچ سے دس منٹ میں خدانخواستہ اپنے ہائی ویلیو ٹارگٹ پر ہوتی جس سے ملک نے ایک بہت بڑی تباہی سے دوچار ہونا تھا۔ انہوںنے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلح افواج روز شہادتیں دی جارہی ہیں،پوری قوم کو متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے ۔
انہوںنے کہا کہ اسلام آباد کیپٹل سٹی ہے اور وہاں ریڈ زون ہے اس لئے تھریٹ الرٹ رہتا ہے اور اس کی وجہ سے ریڈ الرٹ ہوتا ہے تاہم اس طرح کی گاڑی کی خاص اطلاع نہیں تھی تاہم دہشتگردی یا بم دھماکے کی اطلاع تھی اس حوالے سے کومبنگ آپریشن کئے گئے ہیں اور کافی الرٹ تھا ۔تاہم اس طرح بارود سے بھری گاڑی کا آنا تشویشناک بات ہے لیکن شکر ہے وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے ، اس کے لئے آئندہ مزید سخت اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔ انہوںنے کہا کہ پیشگی شہریوں سے معذرت چاہتے ہیں کہ انہیں اس سلسلہ میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ جب ہر گاڑی کو سرچ کیا جائے تو عام آنے جانے والے لوگوں کو دقت کا سامنا ہوتا ہے لیکن مشکل کو برداشت کیا جانا چاہیے ۔
انہوںنے کہا کہ سابقہ حکومت نے سیف سٹی پراجیکٹ کوچار سال کباڑ خانہ بنایا ہوا تھا ،اس سال وزیر اعظم سے درخواست کی تھی اورخطیر رقم دی گئی ہے اور ہم نے چار ہزار کیمرے لگوائے ہیں ،اس وقت اسلام آباد سٹی 35سے40فیصد لگے ہوئے ہیں ، ہم سیف سٹی پراجیکٹ کو مزید وسعت دیں ،اسلام آباد سو فیصد کور ہونا چاہیے ۔اس سلسلہ میں کام کر رہے ہیں اور اس میں اور تیزی لائیں گے۔