کینیڈا

کینیڈا میں سیکڑوں بچوں کی باقیات بر آمد، مظاہرین نے ملکہ الزبتھ کا مجسمہ گرادیا

ٹورنٹو (عکس آن لائن)کینیڈا میں مشتعل مظاہرین نے سیکڑوں بچوں کی باقیات دریافت ہونے کے معاملے پر ملکہ وکٹوریہ اور ملکہ الزبتھ دوم کے مجسموں کو گرا دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق مقامی اسکول سے کھدائی کے دوران سیکڑوں باقیات کی دریافت ہوئی تھیں۔نسل کشی پر فخر نہیں کے نعروں کے ساتھ مجمع نے بادشاہوں کے مجسموں کو گرادیا۔یوم کینیڈا کے دن مجمسے گرائے گئے جب روایتی جوش و خروش سے ملک بھر میں جشن منایا جارہا تھا۔تاہم رواں سال بہت سارے شہروں میں یوم کینیڈ کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد نہیں کیا گیا کیونکہ بچوں کی باقیات سامنے آنے کے بعد کینیڈا کے باسیوں کو مایوس کن نوآبادیاتی تاریخ پر افسوس تھا۔اس ضمن میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ یہ دن عکاسی کا وقت ہوگا۔خیال رہے کہ برٹش کولمبیا اور ساسکیچیوان کے سابق رہائشی اسکولوں سے لگ بھگ ایک ہزار غیر نشان زدہ قبریں ملی ہیں جنہیں بنیادی طور پر حکومت کی مالی اعانت سے کیتھولک چرچ چلاتا تھا۔

اسکولوں نے بچوں کو زبردستی ان کے کنبے سے الگ کردیا تھا، وہ غذائی کمی کا شکار تھے اور ان کا جسمانی اور جنسی استحصال کیا گیا۔اس حوالے سے ایک کمیشن نے 2015 میں اسے ثقافتی نسل کشی قرار دیا تھا۔کینیڈا کے شہر ونپیک میں ہجوم نے ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ گرانے کے بعد بھرپور خوشی کا اظہار کیا، مجسمہ صوبائی مقننہ کے باہر نصب تھا۔مظاہرین نے گرے ہوئے مجسمے کو لات ماریں اور اس کے گرد رقص کیا جبکہ مجسمے کو سرخ رنگوں کے ہاتھوں کے نشانوں سے سجادیا گیا۔ملکہ الزبتھ کا مجسمہ بھی نیچے گرایا گیا، وہ کینیڈا کی موجودہ سربراہ مملکت ہیں جبکہ ملکہ وکٹوریہ 1837 سے 1901 تک حکومت کا حصہ تھیں جب کینیڈا برطانوی سلطنت کا حصہ تھا۔ کینیڈا کے مالیاتی مرکز ٹورنٹو میں بھی بچوں کی حمایت میں مظاہرے ہوئے جبکہ دارالحکومت اوٹاوا میں یوم کینیڈا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ملک کے دیگر حصوں میں ریلیاں نکالی گئیں، بہت سارے شرکا نے نارنگی رنگ کا لباس پہنا جو تحریک کی علامت بن گیا ہے۔یوم کینیڈا پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسکولوں میں بچوں کی باقیات کی دریافت سے دراصل ہمیں اپنے ملک کی تاریخی ناکامیوں پر غور کرنے کے لیے دبا ڈالتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں اب بھی مقامی لوگوں اور بہت سے دوسرے لوگوں کے لیے ناانصافی پر مبنی رویہ ہے۔دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان نے کہا کہ حکومت نے ملکہ کے مجسموں کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں