'پروفیسر الفرید ظفر

کینسر سے صحتیاب ہونیوالے بچوں کی مسکراہٹ مسیحا کیلئے بڑا انعام ہے’پروفیسر الفرید ظفر

لاہور ( عکس آن لائن) کینسر کی بیماری سے شفایاب ہونے والے بچوں کی مسکراہٹ مسیحا کے روپ میں کسی بھی ڈاکٹر کے لئے سب سے بڑا انعام ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے بعد ڈاکٹرز ،نرسز کی ان تھک محنت اور کاوشوں سے دوبارہ بھرپور زندگی گزارنے کے قابل ہوتے ہیں ،اسی طرح جدید میڈیکل سائنس کی ترقی سے آج سرطان کا مرض ایک قابل علاج بن چکا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ بر وقت تشخیص و علاج سے اس موذی مرض کو جڑ پکڑنے سے قبل ہی اس کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں کینسر کے مرض سے صحت یاب ہونے والے بچوں میں گلدستے اور تحائف تقسیم کرنے کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کیا جبکہ امراض بچگان اور امراض چشم کے ڈاکٹرو ں نے بھی ان بچوں کے علاج معالجے و دیکھ بھال میںاہم کردار ادا کیا ۔ اس موقع پر پروفیسر محمد معین ، پروفیسر آغا شبیر علی ، پروفیسر محمد شاہد ، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم ،ڈاکٹر عامر رشید ، ڈاکٹر لبنیٰ صدیق ، ڈاکٹر سونیا ایوب، ڈاکٹر آفتاب انور ،سسٹر نصرت طاہرہ و دیگر موجود تھے ۔

تقریب میں کینسر کے مرض سے شفا یاب ہونے والے بچوں کے والدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد ڈاکٹرز و نرسز ہی بچوں کے مسیحا ہیں جنہوں نے ان معصوم بچوں کا بر وقت اور درست علاج کر کے ان کی زندگیاں محفوظ بنائی ہیں اور والدین کو ان کی خوشیاں لوٹادی ہیں اور ہم ساری عمر ان مسیحاؤں کے لئے دعا گو رہیں گے۔ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جنرل ہسپتال پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ یہ بات انتہائی پر مسرت ہے کہ معاشرے کے مخیر اور صاحب ثروت لوگ حکومت کے شانہ بشانہ میدان عمل میں اترے ہیں اور کینسر کے خلاف جہاد میں بھرپور مالی تعاون کر کے درجنوں انسانی جانیں بچانے میں ممدومعاون ثابت ہور ہے ہیں جو ایک عظیم انسانی خدمت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سرطان کا علاج انتہائی مہنگا ہے اور غریب ومتوسط طبقے کے لوگ یہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ہیں اور یہی صاحب ثروت افرا د ان کے لئے امید کی سب سے بڑی کرن ہیں ۔ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ کینسر کوجان لیوا بیماری سمجھا جاتا ہے اور بالخصوص جب کسی شیر خوار میں بیماری کی علامات تشخیص ہوتی ہیں تو والدین مایوسی کا شکار ہونے لگتے ہیں اور ان کی خوشیاں مانند پڑ جاتی ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے نازک وقت میں اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرنے کے علاوہ اپنے اندر استقامت اور حوصلہ برقرار رکھتے ہوئے اس مرض کے خلاف لڑنے کا عزم بچے اور والدین کو نئی زندگی کی امید کوجنم دیتا ہے اور حوصلہ مند والدین بچے کے علاج کے لئے معالجین کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن اور توجہ کے ساتھ اپنے بچے کے بہتر مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں اور آخر کار کینسر جیسی خطرناک بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں