جرمن چانسلر میرکل

کچھ لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کا کوئی وجود نہیں،جرمن چانسلر

برلن(عکس آن لائن)جرمن چانسلر میرکل نے سال نوکے پر عوام سے کورونا وائرس سے متعلق سازشی نظریات سے بچنے، تنوع کے فروغ اور سال2021 کے لیے امیدوں سے بھرپور پیغام دیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر میرکل نے نئے سال کے اپنے روایتی خطاب میں 2020 کے دوران درپیش بڑے چیلنجز کو چھوٹا بتا کر بیان کرنے کی کوشش نہیں کی۔ میرکل کا کہنا تھاکہ یہ کہتے ہوئے میں کسی مبالغے سے کام نہیں لے رہی کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران 2020 سے زیادہ دشوار گزار سال کبھی نہیں آیا۔چانسلر میرکل نے طبی شعبے میں کام کرنے والوں کی اس وائرس کے خلاف انتھک کوششوں اور 2020 کے دوران مشکلات کے شکار متعدد دیگر کارکنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ انگنت افراد نے اس مہلک وبا کے دوران ہمارے کاروبار زندگی کو جاری رکھنے میں کلیدی کر دار ادا کیا ہے۔ سپر مارکٹس میں، ٹرانسپورٹرز کے طور پر، ڈاک خانوں، بسوں اور ٹرینوں، پولیس اسٹیشنز، اسکولوں، کنڈر گارٹنز اور گرجا گھروں سے لے کر نیوز ڈیسک تک پر۔میرکل نے سازشی نظریات کو رد کرتے ہوئے اختلافی سوچ اور نظریات کے حامل افراد کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کا خاص طور سے ذکر کیاکہ یہی وہ افراد ہیں،

جنہوں نے کورونا وبا کے دوران ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کی پابندی کو رد کیا اور ان کے خلاف احتجاجی ریلیز نکالیں۔ میرکل نے کہا کہ کچھ لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کا کوئی وجود نہیں اور اس کے خلاف ویکسین کا مقصد انسانوں کو کنٹرول کرنا ہے۔میرکل کے بقول سازشی نظریات فسق اور خطرناک ہیں۔ یہ سوگوار انسانوں کے لیے مذموم اور ظالمانہ ہیں۔ میرکل نے ویکسین کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔ ویکسینیشن کی مہم یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی میں 27 دسمبر سے شروع ہو چکی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ جنوری میں بھی جاری رہے گی۔ میرکل کے بقول ویکسینیشن مرحلہ وار جاری رہے گی،” جرمنی میں سب سے پہلے معمر ، ضعیف افراد اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ویکسین دی جا رہی ہے۔ اس کے بعد جرمنی سمیت پورے یورپ اور بہت سے دیگر ممالک میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں کام کرنے والے طبی عملے کو ویکسینیشن میسر ہو گی۔میرکل نے اپنا وعدہ دہراتے ہوئے کہاکہ جب میری باری آئے گی میں بھی ویکسین لگواں گی۔ امریکا جیسے ممالک کے برعکس جرمنی میں سب سے پہلے ویکسین حاصل کرنے والوں میں چوٹی کے سیاستدان شامل نہیں تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں